خالد مقبول کچھ ذمے داریوں سے دستبرداری کیلئے تیار تھے، فاروق ستار
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ پارٹی کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول کچھ ذمے داریوں سے دستبرداری کےلیے تیار تھے۔
جیو نیوز سے گفتگو میں ڈاکٹر فاروق ستار نے پارٹی میں اختلافات کے معاملے پر کھل کر بات کی اور کہا کہ خالد مقبول نے مرکزی اراکین کے کہنے پر اپنی طرف سے ذمے داریوں کی تقسیم کا سرکلر جاری کیا۔
انہوں نے کہا کہ جب سرکلر جاری ہوا تو بیشتر ارکان نے مرکزی کمیٹی کے وٹس ایپ گروپ میں اس سے اتفاق کیا اور کچھ اراکین نے اس سے اتفاق نہیں کیا۔
میری خالد مقبول سے کوئی لڑائی نہیں، مصطفیٰ کمالمتحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سینئر رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ میری خالد مقبول صدیقی سے کوئی لڑائی نہیں۔
ایم کیو ایم رہنما نے مزید کہا کہ سندھ اسمبلی میں پارلیمانی اور ڈپٹی پارلیمانی لیڈر کےلیے ووٹنگ ہوتی تو افتخار عالم نہیں طحہ احمد پارلیمانی لیڈر ہوتے، کچھ اراکین چاہتے ہیں کہ اس حوالے سے اجلاس میں مشاورت ہونی چاہیے تھی۔
اُن کا کہنا تھا کہ پتا نہیں کس نے اور کس طرح اس تصدیق شدہ سرکلر کو سوشل میڈیا پر جعلی قرار دینے کی مہم چلائی، ہم اس یکجہتی کو اپنی آنکھوں کے سامنے پارہ پارہ ہوتے نہیں دیکھنا چاہتے۔
مدارس رجسٹریشن پر فضل الرحمان کے ہاتھ کچھ نہیں آیا، خالد مقبولوفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے دعویٰ کیا ہے کہ مدارس رجسٹریشن معاملے پر مولانا فضل الرحمان کے ہاتھ کچھ نہیں آیا ہے۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے یہ بھی کہا کہ سوچنا چاہیے کہ ہم کیوں اپنے ہاتھوں سے پارٹی کےلیے مسائل کھڑے کریں، ڈاکٹر خالد مقبول تیار تھے کہ اپنی کچھ ذمہ داریوں سے دستبردار ہوجائیں۔
انہوں نے کہا کہ خالد مقبول پر مکمل عدم اعتماد اختیار کرنے کی ضرورت نہیں اور اس کی گنجائش بھی نہیں ہے، ہمیں ایک دوسرے پر بھی بھروسہ کرنا ہے اور کسی کی نیت پر بھی شک نہیں کرنا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: خالد مقبول فاروق ستار نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
ریاستی درجے کی بحالی سے ہی حکومت موثر طریقے سے عوامی کام کر پائیگی، ڈاکٹر فاروق عبداللہ
نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہا کہ صوبہ جموں میں سڑکوں اور بنیادی ڈھانچے، غیر معقول بجلی اور پانی کی فراہمی اور بے روزگاری کی سرگرمیوں مقامی آبادی کے تئیں بی جے پی کی بے حسی کی واضح مثالیں ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ نو منتخب عوامی حکومت جموں و کشمیر میں نہ صرف تعمیر و ترقی کو فروغ دے گی بلکہ عوام کے درمیان اتحاد اور آپسی ہم آہنگی کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات سے قبل پارٹی نے جو منشور جاری کیا تھا، حکومت کی پوری کوشش ہوگی کہ تمام وعدوں کو پورا کیا جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ریاستی درجے کی بحالی کے ساتھ ہی حکومت موثر طریقے سے عوامی راحت کے کام کر پائے گی۔ ان باتوں کا اظہار ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے جموں میں پارٹی لیڈران، عہدیداروں اور کارکنوں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھاجپا نے جموں کے عوام کا صرف استحصال کیا اور اپنے حقیر سیاسی مفادات کے لئے مذہبی بنیادوں پر یہاں کے عوام سے ووٹ حاصل کئے اور تعمیر و ترقی کے لحاظ سے اس خطے کو یکسر نظرانداز کیا۔
انہوں نے کہا کہ دربار مو نہ صرف کشمیر اور جموں کے لوگوں میں آپسی ہم آہنگی کا باعث تھا بلکہ جموں کی معیشت کے لئے ریڈ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا تھا لیکن 2021ء میں لیفٹیننٹ گورنر کی زیر قیادت انتظامیہ نے اسے روک دیا تھا، نو منتخبہ عوامی حکومت نے جزوی طور پر دربار مو کی بحال کردی ہے اور اُمید ہے کہ اگلے سال دربار ماضی کی طرح مکمل طور پر بحال ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر ایک متنوع ثقافت والا خطہ ہے اور دربار موو کا قیام تنوع میں اتحاد کو فروغ دینے کے لئے کیا گیا تھا۔ اس روایتی سالانہ اقدام کا بنیادی مقصد نہ صرف دو خطوں کو ایک دوسرے کے قریب لانا تھا بلکہ تجارت اور سماجی تعلقات میں اضافہ کرنا بھی تھا۔ انہوں نے کہا کہ دربار کی بحالی بھاجپا کو راس نہیں آتی ہے کیونکہ یہ جماعت تقسیم در تقسیم میں یقین رکھتی ہے لیکن نیشنل کانفرنس حکومت خطوں اور عوام میں دوریاں ختم کرکے ہی دم لے لی۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ صوبہ جموں میں سڑکوں اور بنیادی ڈھانچے، غیر معقول بجلی اور پانی کی فراہمی، بے روزگاری، ٹول پلازے، جاب آﺅٹ سورسنگ اور کان کنی کی سرگرمیوں مقامی آبادی کے تئیں بی جے پی کی بے حسی کی واضح مثالیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر پر 2014ء سے 2024ء تک بھاجپا نے براہ راست حکومت لیکن صرف لوگوں کو صرف زبانی جمع خرچ سے ہی بہلایا اور پھسلایا گیا اور عملی طور پر کوئی کام نہیں کیا گیا۔ بھاجپا نے خطہ پیرپنچال اور خطہ چناب کے لوگوں کے ساتھ ناروا سلوک روا رکھا اور جموں کی آبادی کا استحصال کیا۔ انہوں نے تمام خطوں تک تعمیر و ترقی کے ثمرات پہنچانے کے لئے امن و امان، اتحاد اور ہم آہنگی کی اشد ضرورت ہے۔