پرنس کریم آغا خان کی نماز جنازہ لزبن میں ادا کردی گئی
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
لزبن:مرحوم پرنس کریم الحسینی آغا خان چہارم کی نماز جنازہ پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں ادا کردی گئی جس میں پاکستان کے وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے بھی شرکت کی۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگ زیب نے شیعہ اسماعیلی مسلمانوں کے 49 ویں موروثی امام مرحوم شہزادہ کریم الحسینی آغا خان چہارم کی نماز جنازہ میں شرکت کی، وزیر خزانہ نے شیعہ اسماعیلی مسلمانوں کے 50 ویں امام شہزادہ رحیم الحسینی آغا خان پنجم سے بھی ملاقات کی۔
بیان کے مطابق ملاقات کے دوران وزیر خزانہ نے صدر، وزیر اعظم اور پاکستانی عوام کی جانب سے مرحوم پرنس کریم آغا خان کے انتقال پر دلی تعزیت کا اظہار کیا، وفاقی وزیر نے مرحوم پرنس کریم آغا خان اور آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کی خدمات کو سراہا۔
اس میں کہا گیا کہ وزیر خزانہ نے انسانی استعداد کار ، معاشی ترقی، پراستقلال گروہوں کی تشکیل اور ثقافتی ورثے کے تحفظ و احترام کے لیے آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کو خراج تحسین پیش کیا، وزیر خزانہ نے پرنس کریم آغا خان چہارم کی وفات کو ان کے خاندان، دوستوں اور پیروکاروں کے علاوہ دنیا بھرکے پسماندہ اور نادار لوگوں کے لئے بڑا نقصان قرار دیا۔
بیان کے مطابق وزیر خزانہ نے مرحوم پرنس کریم آغا خان کی پاکستان اور اس کے عوام سے خصوصی وابستگی کو یاد کیا، حکومت پاکستان نے پرنس کریم آغا خان کی آخری رسومات کے موقع پر آج 8 فروری 2025 کو قومی سوگ کا دن قرار دیاہے، آج ملک میں اور بیرون ملک پاکستانی سفارت خانوں میں پاکستانی پرچم سرنگوں ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر عمل کیا جائے تو یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا، وزیر خزانہ
ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر عمل کیا جائے تو یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا، وزیر خزانہ WhatsAppFacebookTwitter 0 30 April, 2025 سب نیوز
کراچی:وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان میں معاشی استحکام دنیا کے سامنے ہے، درآمدات میں اضافہ بڑا مسئلہ ہے، ان شا اللہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا، تاہم یہ اسی صورت ممکن ہوگا، جب ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر عمل کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں بجٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ حکومت کو جس جس کاروباری معاملات سے نکال سکتے ہیں، نکال دیں، ملک اب نجی شعبے کو چلانا ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ 24 کروڑ لوگوں کو ملک چلانے کے لیے ہمیں ٹیکس ریونیو چاہیے، ہماری کوشش ہے ٹیکس اتھارٹی میں اصلاحات لائی جائیں، بزنس کمیونٹی کہتی ہے کہ ہم مزید ٹیکس دینے کو تیار ہیں لیکن ہم ٹیکس اتھارٹی سے ڈیل نہیں کرنا چاہتے، تاہم یہ قابل عمل نہیں، کیوں کہ ہم 3 سے 4 ملین لوگوں کا ملک نہیں ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم ڈیٹا اور جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرکے ٹیکسیشن میں انسانی مداخلت کو کم سے کم سطح پر لانے کے لیے کام کر رہے ہیں، تاکہ ہراسمنٹ کا عنصر ختم ہوجائے، اور جو لوگ آجاتے ہیں کہ اتنے نہیں، اتنے کرلیں، یہ مسئلہ ختم ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس سے استثنیٰ کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا، مینوفیکچرنگ سیکٹر سمیت ہر وہ شعبہ جات جو برآمدات کرتا ہے، اور آمدنی کماتا ہے، اسے ٹیکس نیٹ میں آنا ہوگا، تنخواہ دار طبقے کی زندگی کو سادہ اور آسان بنانے کی کوشش جاری ہے، 70 سے 80 فیصد تنخواہ دار طبقے کی سیلری اکاؤنٹ میں گرتے ہی ٹیکس کاٹ لیا جاتا ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں سیلری کلاس کو ٹیکس ایڈوائزرز کی ضرورت نہ رہے، ان کا فارم 9 سے 10 خانوں پر مشتمل ہو، اس میں بھی آٹوفل کے آپشن والے خانے شامل ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ توانائی کے شعبے میں ہم درست سمت میں قدم اٹھارہے ہیں، ٹیکسیشن سے متعلق بزنس کمیونٹی کی سفارشات کے لیے ہم نے جنوری میں ہی درخواست کر دی تھی، تاکہ اسے بجٹ میں شامل کرلیا جائے، کئی تجارتی تنظیموں کی سفارشات ہمارے پاس آچکی ہیں، ہم نے آزادانہ تجزیہ کاروں کو بھی ساتھ ملایا ہے، تاکہ دیگر ممالک کی طرح وہ بھی ہماری آزادانہ طور پر مدد کرسکیں۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف پروگرام میں ہیں، ہم اس بجٹ میں کیا کرسکتے ہیں، کیا نہیں کرسکتے، یہ سب بھی دیکھنا ہے، بطور عوام خادم ہم نے سب شراکت داروں کے پاس جانا ہے، کہ آپ اپنی سفارشات بھی دیں، ایسا نہیں ہے کہ ان سفارشات کو ردی میں دال دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ نے منظوری دے دی تھی کہ ٹیکس پالیسی آفس کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے الگ رکھا جائے گا، وہ فنانس ڈویژن کو رپورٹ کرے گا، جب کوئی نیا کاروبار شروع کرتا ہے تو 5 سے 15 سال کے معاملات سامنے رکھ کر منصوبہ بندی کرتا ہے، لیکن ہم بجٹ ایک سال کے لیے اخراجات اور آمدنی کو دیکھتے ہوئے بناتے ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہاکہ اسی لیے آئندہ تسلسل کے ساتھ بزنس کمیونٹی کے لیے ٹیکس پالیسی آفس سارے معاملات دیکھے گا، ایف بی آر کلیکشن پر فوکس کرے گا، ایف بی آر کا پالیسی کے ساتھ آخری سال بجٹ میں ہے، اس کے بعد کردار ختم ہوجائے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپیر کو ملٹری کورٹس کیس کی حتمی سماعت ہونی ہے،، جج آئینی بینچ پیر کو ملٹری کورٹس کیس کی حتمی سماعت ہونی ہے،، جج آئینی بینچ جنگی جنون میں مبتلا بھارت پاکستانی سرحد سے متصل دیہات خالی کرانے میں مصروف اسلام آباد دنیا کے دیگر بڑے شہروں سے زیادہ محفوظ قرار عالمی منڈی تک رسائی کیلئے ڈیجیٹائزیشن بہت ضروری ہے: اسحاق ڈار اسرائیلی فوج کے غزہ پر حملے جاری، 24 گھنٹوں میں مزید 60 سے زائد فلسطینی شہید سپریم کورٹ میں لاء کلرک شپ کا سنہری موقع، درخواستیں طلبCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم