اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 فروری 2025ء) شہباز شریفاور ان کی سیاسی جماعت کو پاکستان میں اقتدار میں آئے ایک سال ہو چکا ہے۔ تاہم ان کی حکومت اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مابین تعلقات اب بھی کشیدہ ہیں۔

جیل میں قید عمران خان کی مقبولیت ملک میں اب بھی برقرار ہے اور ان کا موقف ہے کہ ان کو سزا سیاسی بنیادوں پر دی گئی ہے۔

فروری 2024ء سے اب تک شہباز شریف کی حکومت کا ایک سال مکمل ہونے پر انہوں نے آٹھ فروری کو احتجاج کی کال بھی دی۔ پی ٹی آئی کہاں کھڑی ہے؟

پی ٹی آئی عمران کی وزیر اعظم کے منصب سے برطرفی اور جیل جانے کے بعد سے متعدد احتجاجی مظاہرے کر چکی ہے۔ تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس کے باوجود ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال میں کوئی خاطر خواہ تبدیلی نہیں دیکھی گئی ہے کیونکہ برسر اقتدار مسلم لیگ ن کو فوجی اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل ہے۔

(جاری ہے)

برکنگز انسٹیٹوٹ سے وابستہ مدیحہ افضل نے ڈی ڈبلیو سے اس حوالے سے گفتگو کے دوران کہا، ''داغدار الیکشن کے ایک سال بعد مخلوط سویلین حکومت نے ملٹری کے ساتھ مل کر ملک پر اپنا کنٹرول مضبوط کر لیا ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ''یقیناً ایسا کرنے کی قیمت بھی ادا کرنی پڑی ہے، ملک کی جمہوریت، عدلیہ کی آزادی اور عوام کے آزادی اظہار اور رائٹ ٹو انفارمیشن کی صورت میں۔

اور ایسا کرنے کے فوائد پر بھی سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔‘‘

عمران خان کو 2022ء میں پارلیمان میں ایک تحریک عدم اعتماد کے ذریعے وزیر اعظم کے منصب سے ہٹایا گیا تھا۔ پچھلے ماہ ایک عدالت نے انہیں ایک بدعنوانی کے کیس میں 14 سال قید کی سزا بھی سنائی تھی، جبکہ اس وقت ان کے خلاف تقریباﹰ 200 مقدمات درج ہیں۔

پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ عمران خان کو 14 سال قید کی سزا دراصل ان کو سیاست چھوڑنے پر مجبور کرنے کا ایک حربہ ہے۔

اس صورتحال کے پس منظر میں وڈرو ولسن انٹرنیشنل سینٹر فار اسکالرز کے مائیکل کوگلمین نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کے دوران تبصرہ کیا، ''یہ سیاسی بحران بالخصوص عمران خان اور سویلین اور ملٹری قیادت کے درمیان تلخ ٹکراؤ کا نتیجہ ہے۔ عمران خان اسٹیبلشمنٹ پر سخت تنقید کرنے سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں اور اسٹیبلشمنٹ (ان کی جماعت کے خلاف) کریک ڈاؤن میں نرمی پر تیار نہیں۔

‘‘

مدیحہ افضل کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا، ''پی ٹی آئی کے مظاہروں کے مقاصد اب تک پورے نہیں ہوئے ہیں اور دوسری جانب ایسا لگتا ہے کہ حکومت اور ملٹری نے باقی ماندہ الیکٹورل ٹرم کے لیے اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کر لی ہے۔‘‘

سیاسی تجزیہ کار رضا رومی پی ٹی آئی کی اس ناکامی کی وجہ ''پارٹی کے کمزور انتظامی ڈھانچے اور پارٹی میں اختلافات‘‘ کو قرار دیتے ہیں۔

’ہائبرڈ رجیم کے اعتماد میں اضافہ‘

پاکستان کی معیشت طویل عرصے سے مشکلات کا شکار رہی ہے۔ تاہم پچھلے ہفتے بہتری کی کچھ امید تب نظر آئی جب پاکستان کے ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کیے گئے ڈیٹا میں مہنگائی میں کمی کی طرف اشارہ کیا گیا۔

اس بارے میں رضا رومی نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا، ''الیکشن کے ایک سال بعد پاکستان کی معیشت بظاہر مستحکم نظر آ رہی ہے اور اس سے یقیناً موجودہ 'ہائبرڈ رجیم‘ کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔

‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ''اقتدار میں موجود سیاست دانوں نے حکومت کے برسراقتدار رہنے کے لیے اقدامات اور اس کو درپیش خطرات دور کیے ہیں، بالخصوص ان آزاد ججوں سے متعلق جو اس ہائبرڈ آرڈر کے افعال پر سوال اٹھا سکتے تھے۔‘‘

مستقبل کا لائحہ عمل کیا ہونا چاہیے؟

مستقبل کے حوالے سے رضا رومی نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کے مستحکم ہونے کے لیے ''اگلے انتخابات اور ایک غیر جانبدار الیکشن کمیشن کے تحت اس کے طریقہ کار پر وسیع بنیادوں پر اتفاق رائے‘‘ کی ضرورت ہو گی۔

ان کے مطابق سیاسی مسائل کا ایک حل '' شاید قبل از وقت انتخابات بھی ہو سکتے ہیں۔‘‘ بقول رومی، ''تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ موجودہ غیر مستحکم سیاسی صورتحال کے پیش نظر اگلے دو سالوں میں آزاد اور منصفانہ الیکشن کی ضرورت ہو گی۔‘‘

مائیکل کوگلمین کے مطابق موجودہ سیاسی کشیدگی کا حل اور اس صورتحال میں ''آگے بڑھنے کا واحد راستہ مذاکرات ہیں۔

‘‘

ان کا کہنا تھا، ''حالیہ دنوں میں (حکومت اور پی ٹی آئی کے مابین) بات چیت کا سلسلہ رک گیا ہے، لیکن کم از کم ساتھ بیٹھ کر بات کرنے کی کوشش تو کی گئی۔ مستقبل میں اس بنیاد پر مزید پیش قدمی ممکن ہو سکتی ہے۔ تمام اختلافات اور غصے کے باوجود دونوں فریقین کا رجحان بات چیت کی طرف نظر آتا ہے۔‘‘

مدیحہ افضل کوگلمین کی رائے سے اتفاق کرتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ''موجودہ سیاسی لڑائی تب تک جاری رہے گی جب تک مفاہمت نہیں ہوتی اور اپوزیشن کو سیاسی اسپیس نہیں دی جاتی۔ اور پاکستان کی جمہوریت کے لیے یہ راستہ ہی صحیح ہو گا، تاہم یہ راستہ آسان نہیں ہو گا۔‘‘

(ہارون جنجوا) م ا/ رب

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پی ٹی ا ئی کہنا تھا کا کہنا ایک سال کے لیے اور اس

پڑھیں:

قیمتی وسائل کا نقصان کرنے والے اداروں میں مزید زیاں کی اجازت نہیں دیں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملکی اداروں کی نجکاری حکومت کے اُڑان پاکستان اقدام کا حصہ ہے، ملک کے قیمتی وسائل کا نقصان کرنے والے اداروں میں مزید زیاں کی اجازت نہیں دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں، بھارت تنازعہ کشمیر پر بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکرات کرے، وزیراعظم شہباز شریف

سرکاری اداروں کی نجکاری کے عمل کی نگرانی کے حوالے سے بنائے گئے ٹاسک مینجمنٹ سسٹم کے جائزہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہے، پاکستانی عوام کے قیمتی وسائل کا نقصان کرنے والے اداروں میں مزید زیاں کی اجازت نہیں دوں گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں، کاروبار و سرمایہ کاری کے لیے پالیسی اقدمات اور سہولت فراہم کرنا ہے، ملکی اداروں کی نجکاری حکومت کے اُڑان پاکستان اقدام کا حصہ ہے، بروقت ضروری اصلاحات سے ہی معیشت کی بہتری کی جانب تیزی سے گامزن ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت رواداری اور باہمی احترام کے ماحول کو فروغ کے لیے پرعزم ہے، وزیراعظم شہباز شریف

انہوں نے کہا کہ نجکاری کے عمل میں قانونی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے اچھی شہرت کے وکلا کی خدمات لی جائیں، نجکاری کے عمل کی خود نگرانی کر رہا ہوں، کسی قسم کا تعطل قبول نہیں کروں گا،  متعین کردہ اداروں کی نجکاری کے عمل کو شفافیت پر سمجھوتا کیے بغیر تیز کیا جائے۔

اجلاس میں وزیرِ اعظم کو نجکاری کے حوالے بنائے گئے ٹاسک مینجمنٹ سسٹم کا جائزہ پیش کیا گیا اور مختلف اداروں کی نجکاری کی معینہ مدت کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: صدر مملکت نے نجکاری کمیشن (ترمیمی) آرڈیننس 2023 جاری کردیا

بریفنگ میں بتایا گیا کہ وفاقی حکومت کے اداروں کی نجکاری کو 3مرحلوں میں تقسیم کیا گیا ہے، پہلے مرحلے میں 10 ادارے، دوسرے مرحلے میں 13 جبکہ تیسرے مرحلے میں باقی ماندہ اداروں کی نجکاری کی جائے گی۔

وزیرِاعظم نے متلعقہ حکام کو ہدایت کی کہ نجکاری کے عمل کو تیز کرکے مقررہ مدت میں نجکاری مکمل کی جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news ادارے پاکستان شہباز شریف ملکی وسائل نجکاری کمیشن نقصان وزیراعظم

متعلقہ مضامین

  • الیکشن کو1سال ،PTI اہداف کے حصول میں ناکام
  • شہباز شریف نے لاہور میں نو تعمیر شدہ قذافی سٹیڈیم کا افتتاح کر دیا
  • شہباز شریف نے لاہور میں نو تعمیر شدہ قذافی اسٹیڈیم کا افتتاح کر دیا
  • وزیراعظم شہباز شریف محنت کررہے ہیں، پاکستان کا تنزلی کی طرف جاری سفر رک گیا، نواز شریف
  • شہباز شریف پر سب سے پہلے پیکا ایکٹ لاگو کیا جائے،سکندر راجا پر آرٹیکل 6 لگایا جائے،عمران خان
  • شہباز شریف کی مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ آمد، ملکی سیاسی صورتحال پر گفتگو
  • وزیراعظم شہباز شریف کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات، ملکی سیاسی صورتحال پر گفتگو
  • قیمتی وسائل کا نقصان کرنے والے اداروں میں مزید زیاں کی اجازت نہیں دیں گے، وزیراعظم
  • کسی قسم کا تعطل قبول نہیں، وزیراعظم کی نجکاری کا عمل تیز کرنے کی ہدایت