UrduPoint:
2025-04-15@09:48:23 GMT

حماس کی جانب سے مزید تین اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی

اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT

حماس کی جانب سے مزید تین اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 فروری 2025ء) خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آج ہفتے کو رہائی پانے والے اسرائیلی شہریوں میں سے دو، اوہاد بن امی اور ایلی شارابی کو حماس کے جنگجوؤں نے سات اکتوبر دو ہزار تئیس کو کیبُتز بیری کے علاقے سے یرغمال بنایا تھا جب کہ اور لیوی کو اسی دن نووا میوزک فیسٹول سے اغوا کیا گیا تھا۔ حماس کے مطابق ان تینوں اسرائیلیوں کو آج رہا کر دیا جائے گا۔

حماس کا کہنا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے، اسرائیل 183 فلسطینیقیدیوں کو رہا کرے گا، جن میں سے کچھ افراد حملوں میں ملوث ہونے کے الزام میں سزا یافتہ ہیں۔ ان حملوں میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔ رہا کیے جانے والے قیدیوں میں سے 18 افراد عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں اور 111 وہ ہیں جو جنگ کے دوران غزہ سے گرفتار کیے گئے۔

(جاری ہے)

روئٹرز کے مطابق درجنوں مسلح اور نقاب پوش حماس کے جنگجو وسطیٰ غزہ کے علاقے دیر البلاغ میں تبادلے کے مقام پر تعینات ہیں، جہاں یرغمالیوں کو بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے حوالے کیا جائے گا۔

یہ عالمی تنظیم ان یرغمالیوں کو اسرائیلی افواج کے پاس پہنچائے گی۔

روئٹرز کے مطابق رہائی پانے والے یرغمالیوں کے اہل خانہ انتظار، امید اور خوف کی کیفیت میں مبتلا ہیں۔

حماس کی جانب سے رہا کیے جانے والے اور لیوی کے بھائی مائیکل لیوی نے سات اکتوبر کے دہشت گردانہ حملے میں اپنی بیوی اور تین سالہ بچہ کھو دیا تھا۔ روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے مائیکل کا کہنا تھا، ''میں جوش اور خوشی کے ان جذبات کا اظہار بھی نہیں کر سکتا۔

آخرکار یہ سب ختم ہونے والا ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ''ہم اور کو گلے لگانے کا انتظار کر رہے ہیں، انتظار کر رہے ہیں کہ الموگ (لیوی کا بیٹا) اپنے والد کو دوبارہ گلے لگائے۔‘‘

یہ تبادلہ ان سلسلہ وار قیدیوں اور یرغمالیوں کی رہائی کا تازہ ترین حصہ ہے، جس کے تحت اب تک 13 اسرائیلی اور 5 تھائی یرغمالیوں کو حماس کے قبضے سے رہائی مل چکی ہے جبکہ اسرائیلی جیلوں سے 583 فلسطینی قیدیوں اور زیر حراست افراد کو آزاد کیا گیا ہے۔

کچھ مسائل کے باوجود، امریکی حمایت اور مصر اور قطر کی ثالثی سے طے پانے والے چھ ہفتوں کے لیے جنگ بندی کے اس معاہدے کو شروع ہوئے تین ہفتے ہو چکے ہیں۔

تاہم، اس معاہدے کے مکمل ہونے سے قبل ہی اس کے ناکام ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے، خاص طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اچانک اس مطالبے کے بعد کہ فلسطینیوں کو غزہ سے کہیں اور منتقل کیا جائے گا اور اس علاقے کو امریکہ اپنی ''ملکیت‘‘ میں لے لے۔

عرب ممالک اور فلسطینی گروپوں نے اس تجویز کو مسترد کر دیا ہے، جبکہ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ دراصل نسلی تطہیر کے مترادف ہوگا۔

جنگ بندی معاہدے کے تحت، ابتدائی مرحلے میں 33 اسرائیلی بچے، خواتین، بیمار، زخمی اور معمر مردوں کو تقریباً 2,000 فلسطینی قیدیوں اور زیر حراست افراد کے بدلے رہا کیا جانا ہے۔

دوسرے مرحلے کے مذاکرات رواں ہفتے شروع ہو چکے ہیں، جن کا مقصد باقی یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کے معاہدے تک پہنچنا ہے تاکہ جنگ کے مکمل خاتمے کی راہ ہموار ہو سکے۔

واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023ء کو حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل پر ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا تھا، جس میں تقریباً 12 سو افراد ہلاک ہو گئے تھے جب کہ یہ جنگجو تقریبا ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر غزہ لے گئے تھے۔

اس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ میں وسیع تر فضائی اور زمینی عسکری کارروائیوں کا آغاز کیا تھا، جس میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک 47,000 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

ع ت/ ر ب، م ا (روئٹرز، اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یرغمالیوں کی رہائی حماس کے

پڑھیں:

اسرائیلی فوج کا موراگ کوریڈور پر قبضہ، رفح اور خان یونس تقسیم، لاکھوں فلسطینی انخلا پر مجبور

اسرائیلی فوج نے غزہ کے رفح کا محاصرہ مکمل کر لیا ہے، صہیونی فوج نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ یہ مزید علاقوں پر قبضہ کرنے کے اعلان کردہ منصوبے کا حصہ ہے، جس کے ساتھ ساتھ فلسطینی آبادی کو بڑے پیمانے پر انخلا بھی کرنا پڑے گا۔

نجی اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کا کہنا ہے کہ فوجیوں نے 2 اپریل کو جنوبی غزہ میں موراگ کوریڈور کے علاقے پر قبضہ کرنا شروع کیا تھا، جس کی وجہ سے لاکھوں فلسطینیوں کو جنوب میں مصر کی سرحد سے متصل رفح سے جانے پر مجبور ہونا پڑا تھا۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 36 ویں ڈویژن کے فوجیوں نے رفح اور خان یونس کو الگ کرتے ہوئے موراگ روٹ کا قیام مکمل کر لیا ہے۔

حماس کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ ’موراگ کوریڈور‘ پر قبضہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حماس غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے جنگ بندی کے معاہدے کی جانب ’حقیقی پیش رفت‘ کی توقع کر رہی ہے، سینئر قیادت قاہرہ میں مصری ثالثوں کے ساتھ بات چیت کی کے لیے تیار تھی۔

اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے غزہ کے رہائشیوں کو مخاطب کرتے ہوئے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے اب موراگ کوریڈور پر اپنا قبضہ مکمل کر لیا ہے، جو رفح اور خان یونس کے درمیان غزہ کو عبور کرتا ہے، جس سے فلاڈلفی روٹ (مصر کی سرحد کے ساتھ) اور موراگ کے درمیان پورے علاقے کو اسرائیلی سیکیورٹی زون کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔

فوج نے جنوبی غزہ میں خان یونس اور اس کے آس پاس کے علاقوں کے ہزاروں رہائشیوں کے انخلا کے احکام کا بھی اعلان کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جلد ہی، آئی ڈی ایف کی کارروائیاں تیز ہوجائیں گی اور غزہ کے دیگر بیشتر علاقوں میں پھیل جائیں گی، اور آپ کو جنگی علاقوں کو خالی کرنے کی ضرورت ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ شمالی غزہ کے ساتھ ساتھ بیت حنون اور دیگر علاقوں میں بھی رہائشیوں کو خالی کیا جا رہا ہے، علاقے پر قبضہ کیا جا رہا ہے اور سیکیورٹی زون کو بڑھایا جا رہا ہے، جس میں نیٹزاریم کوریڈور بھی شامل ہے۔

قاہرہ مذاکرات

مارچ کے وسط میں جنوری میں جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں نئے سرے سے کی جانے والی جارحیت میں 1500 سے زائد فلسطینی شہید اور لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جب کہ فوج نے جنگ زدہ علاقے کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سمیت اعلیٰ اسرائیلی حکام بارہا کہہ چکے ہیں کہ جاری حملے کا مقصد حماس پر دباؤ ڈالنا ہے کہ وہ غزہ میں قید بقیہ 58 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرے۔

حماس کا کہنا ہے کہ اس کارروائی سے نہ صرف بے سہارا شہری شہید ہوئے، بلکہ یہودی قیدیوں کی قسمت بھی غیر یقینی ہو گئی ہے۔

اقوام متحدہ نے ایک روز قبل خبردار کیا تھا کہ اسرائیلی انخلا کے احکامات میں توسیع کے نتیجے میں لوگوں کو ’جبری طور پر سکڑتے ہوئے علاقوں میں منتقل‘ کیا جا رہا ہے، جس سے غزہ میں ایک گروپ کے طور پر فلسطینیوں کے مستقبل کے قابل عمل ہونے کے بارے میں حقیقی تشویش پیدا ہو رہی ہے۔

ہفتے کے روز حماس کے ایک وفد اور مصری ثالثوں کی قاہرہ میں ملاقات ہونی تھی، جنگ بندی مذاکرات سے واقف حماس کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہمیں امید ہے کہ اجلاس جنگ کے خاتمے، جارحیت روکنے اور غزہ سے قابض افواج کے مکمل انخلا کو یقینی بنانے کے معاہدے تک پہنچنے کی جانب حقیقی پیش رفت حاصل کرے گا۔

ان کے مطابق حماس کو ابھی تک جنگ بندی کی کوئی نئی تجویز موصول نہیں ہوئی، حالانکہ اسرائیلی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل اور مصر نے ممکنہ جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کے معاہدے کے مسودے کا تبادلہ کیا ہے۔

انہوں نے اسرائیل پر غزہ میں اپنی جارحیت جاری رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے مزید کہا کہ تاہم، ثالثوں کے ساتھ رابطے اور بات چیت جاری ہے۔

اسرائیل کے حملے جاری

ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق مصر کی تجویز میں 8 زندہ اسرائیلی قیدیوں اور 8 لاشوں کی رہائی شامل ہوگی، جس کے بدلے میں 40 سے 70 دن تک جنگ بندی اور فلسطینی قیدیوں کی خاطر خواہ رہائی شامل ہوگی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ہفتے کابینہ کے اجلاس کے دوران کہا تھا کہ ’ہم انہیں (غزہ میں قیدیوں کو) واپس لانے کے قریب پہنچ رہے ہیں۔‘

ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے سفیر اسٹیو وٹکوف کے حوالے سے بھی اسرائیلی میڈیا کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’ایک بہت سنجیدہ معاہدہ طے پا رہا ہے، یہ چند دنوں کی بات ہے‘۔

حماس کے زیر انتظام علاقے کی وزارت صحت کے مطابق جب سے اسرائیل نے غزہ پر حملے دوبارہ شروع کیے ہیں، اب تک 1500 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے جمعے کے روز کہا تھا کہ ان میں سے درجنوں حملوں میں ’صرف خواتین اور بچے‘ شہید ہوئے ہیں۔

ہفتے کے روز ہونے والے حملے کے بعد اے ایف پی کی فوٹیج میں کفن میں لپٹی 4 افراد کی لاشیں ایک مقامی ہسپتال میں دکھائی دے رہی تھیں، جب کہ متعدد افراد نماز جنازہ ادا کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔

اکتوبر 2023 سے جب اسرائیل نے غزہ پر حملے تیز کیے ہیں، اب تک 50 ہزار 933 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • موساد کے 3 سابق سربراہان اور 250 سے زائد اہلکاروں کا غزہ جنگ ختم کرنے کا مطالبہ
  • صیہونی قیدیوں کی ایک مرحلے میں رہائی کیلئے حماس کی شرائط
  • مصری تجویز مسترد: حماس کا جنگ بندی معاہدے کے لیے غیر مسلح ہونے سے انکار
  • موساد کے سابق سربراہان سمیت 250سابق اہلکاروں کا غزہ جنگ کے خاتمے کا مطالبہ
  • غزہ جنگ بند کرنے کی ضمانت دیں تو تمام یرغمالیوں کی رہا کردیں گے؛ حماس کی پیشکش
  • جنگ کے خاتمے کی ضمانت ملے تو یرغمالیوں کو رہا کر دیں گے، حماس
  • غزہ میں مستقل جنگ بندی کی ضمانت پر یرغمالی رہا کر دیں گے، حماس
  • اسرائیلی فوج کا موراگ کوریڈور پر قبضہ، رفح اور خان یونس تقسیم، لاکھوں فلسطینی انخلا پر مجبور
  • حماس کی جانب سے صہیونی قیدیوں کی رہائی کے لیے شرائط
  • غزہ کے بچے اور قیدی نیتن یاہو کےگھناؤنے عزائم کا شکار ہوئے ہیں، حماس