” جمہوریہ چین کا سب سے بڑا بیٹا” جدت طرازی کی جانب گامزن
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
بیجنگ : چینی صدر شی جن پھنگ نے شمال مشرقی چین کے شہر ہاربن میں نویں ایشیائی سرمائی کھیلوں کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی اور ایشین ونٹر گیمز کے افتتاح کا اعلان کیا۔ 75 سال قبل یعنی 1950 میں عوامی جمہوریہ چین کے بانی اور پہلے صدر ماؤ زے تنگ نےہاربن کا دورہ کیا تھا اور اس شہر کو “جمہوریہ چین کا سب سے بڑا بیٹا” قرار دیا تھا۔چینیوں کے خاندانی تصور میں سب سے بڑے بیٹے کا مطلب زیادہ ذمہ داریاں سنبھالنا ہے۔صوبہ حے لونگ جیانگ جہاں شہر ہارن واقع ہے، اور صوبہ جی لین،صوبہ لیاؤنینگ اور اندرون منگولیا خود اختیار علاقہ، جو مشترکہ طور پر شمال مشرقی چین کے نام سے جانا جاتا ہے، 1 ملین مربع کلومیٹر سے زائد رقبے اور 100 ملین سے زائد آبادی پر مشتمل علاقہ ہے.
2012 سے لے کر اب تک صدر شی جن پھنگ 10 سے زائد مرتبہ شمال مشرقی چین کی سرزمین پر قدم رکھ چکے ہیں اور تین مرتبہ شمال مشرقی چین کے احیا پر سمپوزیم منعقد کر چکے ہیں۔ستمبر 2023 میں صوبہ حے لونگ جیانگ کے معائنہ اور تحقیقات کے دوران شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کے وسائل کو مربوط کرتے ہوئے اسٹریٹجک ابھرتی ہوئی صنعتوں اور مستقبل کی صنعتوں کی ترقی کی رہنمائی کی جائے،اور نئے معیار کی پیداواری قوتوں کی تشکیل کو تیز کیا جائے۔ حالیہ برسوں میں “شمال مشرقی چین کے جامع احیا” کے اسٹریٹجک منصوبے کے تحت ، شمال مشرقی چین نے سائنسی و تکنیکی جدت طرازی اور صنعتی جدت طرازی کو فروغ دینےکے ساتھ ساتھ روایتی مینوفیکچرنگ صنعتوں کو تبدیل اور اپ گریڈ کرنے پر زور دیا ہے۔ چین میں اناج کے سب سے بڑے مرکز کے طور پر ، شمال مشرقی چین ملکی اناج کی پیداوار کا 1/4 حصہ فراہم کرتا ہے ، جو چینیوں کے خوراک کے تحفظ کے لئے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ حالیہ برسوں میں مقامی حکومت اعلی معیار کے کھیتوں کی تعمیر میں تیزی لا رہی ہے، زرعی سائنس اور ٹیکنالوجی کی حمایت کو مضبوط بنا رہی ہے اور زرعی پیداوار کے طریقوں میں جدت لا رہی ہے.
شی جن پھنگ شمال مشرقی چین کے جامع احیا اور برف کی معیشت کی ترقی کو بڑی اہمیت دیتے ہیں اور انہوں نے بار ہا اس بات پر زور دیا ہے کہ “سرد علاقوں میں برف کی معیشت کی تیز رفتار ترقی کو فروغ دینے کے لئے شمال مشرقی چین کے منفرد وسائل اور برتریوں کا بھرپور استعمال کرنا ضروری ہے”۔اعدادو شمار کے مطابق یکم سے 21 دسمبر 2024 تک، ہاربن ہوائی اڈے نے 1.425 ملین مسافروں کی نقل و حمل کی، جو سال بہ سال 13.9فیصد کا اضافہ ہے، جس میں سیاحوں کا تناسب تقریباً 60فیصد رہا
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکہ کی جانب سے محصولات کی نام نہاد “باہمی مساوات” دراصل معاشی جبر کی کارروائی ہے، چینی میڈیا
امریکہ کی جانب سے محصولات کی نام نہاد “باہمی مساوات” دراصل معاشی جبر کی کارروائی ہے، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 12 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چین نے امریکہ سے تمام درآمدات پر اضافی 125 فیصد ٹیرف عائد کر دیا ہے تاکہ امریکہ کی طرف سے چین پر عائد کردہ نام نہاد ” ریسیپروکل ٹیرف” کا جواب دیا جاسکے۔ اس کے ساتھ ہی، اشیاء کی تجارت پر ڈبلیو ٹی او کونسل کے پہلے سالانہ اجلاس میں، چین نے یہ واضح کیا کہ ڈبلیو ٹی او کے قوانین کے مطابق’’باہمی مساوات ‘‘کا مطلب یہ ہے کہ تجارتی فریق ایک دوسرے کو ترجیحی سلوک اور سہولت فراہم کرتے ہیں، اور بالآخر حقوق اور ذمہ داریوں کا مجموعی توازن حاصل کرتے ہیں. تاہم، امریکہ کی نام نہاد “باہمی مساوات ” درحقیقت تنگ نظری، یکطرفہ پسندی، خود غرضی اور معاشی جبر کا عمل ہے۔
ڈبلیو ٹی او کا “باہمی مساوات ” کا اصول ہر رکن کی اقتصادی ترقی کی سطح میں اختلافات کو مدنظر رکھتے ہوئے حقوق اور ذمہ داریوں کا مجموعی توازن پیدا کرتا ہے۔ امریکہ نے ڈبلیو ٹی او کے ارکان کے درمیان ترجیحی سلوک کو ” مساوی تعداد ” میں غلط انداز میں پیش کیا اور ” مساوی محصولات” عائد کیے ہیں، جو بالکل اس تصور کا ایک غیر مساوی اور غیر معقول اظہار ہے اور اس سے ترقی پذیر ممالک کو ان کے ترقی کے حق سے محروم کردیا گیا ہے۔ جہاں تک امریکی فریق کے اس دعوے کا تعلق ہے کہ محصولات ’’غیر مساوی‘ہیں اور اس کی وجہ سے اسے تجارت میں ’’نقصان ‘‘اٹھانا پڑ رہا ہے، تو یہ اور بھی زیادہ مضحکہ خیز بات ہے۔
درحقیقت امریکہ موجودہ بین الاقوامی تجارتی نظام میں سب سے بڑا فائدہ اٹھانے والا ملک ہے۔ امریکہ نے خدمات کی تجارت میں طویل مدتی سرپلس برقرار رکھا ہے ، جس میں 2024 میں تقریباً 300 بلین ڈالر کا سرپلس رہا ۔ خدمات کی برآمدات نے 4.1 ملین امریکی ملازمتیں پیدا کیں۔امریکہ نام نہاد “باہمی مساوات ” کے جھنڈے تلے زیرو سم گیم میں مصروف ہے، جو بنیادی طور پر “امریکہ فرسٹ” اور “امریکہ اسپیشل” کا تعاقب ہے۔ تاہم، ٹیرف کی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہے، اور دنیا کے خلاف کیے جانے والے طرز عمل سے امریکہ خود کو دنیا سے الگ تھلگ کر دے گا۔