چین کے قدرتی جنگلات کے تحفظ کا نظام بنیادی طور پر 2035 تک مستحکم ہو جائے گا
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
بیجنگ : چین کے ققومی جنگلات اور چراگاہوں کے ادارے، قومی ترقی اور اصلاحات کی کمیٹی، اور وزارت خزانہ سمیت چھ محکموں نے مشترکہ طور پر “قدرتی جنگلات کی حفاظت اور بحالی کے لیے درمیانی اور طویل مدتی منصوبہ” جاری کیا ہے۔ اس منصوبے میں نئے دور میں چین کے قدرتی جنگلات کی حفاظت اور بحالی کے لیے اعلیٰ سطحی ڈیزائن اور جامع تعیناتی کی گئی ہے۔
منصوبے میں تجویز کیا گیا ہے کہ 2035 تک، قدرتی جنگلات کی حفاظت اور بحالی کا نظام بنیادی طور پر مکمل ہو جائے گا، معیار میں بنیادی بہتری آئے گی، اور قدرتی جنگلات کا ماحولیاتی نظام صحت مند، مستحکم اور فعال ہوگا۔ منصوبے میں واضح کیا گیا ہے کہ تمام قدرتی جنگلات اور غیر قدرتی عوامی جنگلات کے لیے یکساں تحفظ کا نظام ، تحفظ کی ذمہ داریوں کو مکمل طور پر نافذ کیا جائے گا، تحفظ کی صلاحیت کو مسلسل بہتر بنایا جائے گا اور بحالی کے لیے پرورش، تبدیلی، اور تجدید جامع اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ جنگلاتی علاقوں میں عوامی بہبود کے تحفظ کے نظام کو مسلسل بہتر بنایا جائے گا، جنگلاتی علاقوں میں سبز ترقی کو فروغ دیا جائے گا اور جنگلاتی علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کیا جائے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
تین دہائیوں سے قائم اسکول آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم
کھپرو (نمائندہ جسارت)تین دہائیوں سے قائم اسکول آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم بلڈنگ۔ فرنیچر۔ واشروم۔ پینے کیلیے صاف پانی تک میسر نہیں۔تفصیلات کے مطابق کھپرو کے نزدیک بس اسٹاپ یونین گوٹھ محمد صالح سمیجو میں گورنمنٹ بوائز پرائمری اسکول صالح سمیجو جو 1994میں قائم ہوا جسکا سیمس کوڈ 407020361 الاٹ ہے اسکول میں اس وقت 160بچے زیرتعلیم ہیں جن میں 40 فیصد بچیاں بھی ہیں۔ اور ان سب بچوں کیلیے صرف ایک استاد مقرر ہے اسکے علاوہ نہ بلڈنگ۔ نہ فرنیچر۔نہ پینے کیلیے صاف پانی۔نہ ہی واش روم کی سہولت کچھ بھی میسرنہیں۔ بچے اینٹوں پر لکڑی کے ٹکڑے رکھ کر عارضی بینچ بنا کر تعلیم حاصل کر رہے ہیں ڈیوٹی پر موجود استاد محمد یامین راجڑ کے بقول ہم نے TEO کھپرو اور DEO سانگھڑ کو بلڈنگ اور فرنیچر کے لیے درخواست دے رکھی ہیں مگر کہیں سے بھی کوئی اسکول وزٹ کرنے نہیں آیا۔ 31 سال گزر جانے کے باوجود اس اسکول کو ابھی تک بنیادی سہولیات۔بلڈنگ۔ پینے کیلیے صاف پانی۔فرنیچر۔ واش روم۔ کی سہولت میسر نہیں۔ 160 بچوںکیلیے کم از کم چار استاد مقرر ہونے چاہیے جو بچوں کو اچھی اور معیاری تعلیم دے سکیں۔