فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے مزید 3 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کردیا گیا۔

غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنگ بندی معاہدے کے تحت مزید 3 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی دیر البلاح شہر سے کی گئی ہے۔ اور یہ قیدیوں کی رہائی پانچواں مرحلہ تھا۔

یہ بھی پڑھیں ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے سے متعلق بیان پر حماس کا سخت ردعمل

حماس کی جانب سے 56 سالہ اوہاد بن ایمی، 52 سالہ ایلی شرابی اور 34 سالہ اور لیوی کو رہا کیا گیا ہے، جنہیں پہلے دیر البلاح میں بنائے گئے اسٹیج پر لایا گیا اور پھر ریڈ کراس کی کمیٹی کے سپرد کیا گیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل اپنے تین قیدیوں کی رہائی کے بعدلے اب 183 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرےگا۔

اس سے قبل حماس نے جنگ بندی معاہدے کے تحت پہلے مرحلے میں 3 اسرائیلی خواتین کو رہا کیا تھا، جس کے بعد میں اسرائیل نے 90 فلسطینی قیدی رہا کیے تھے۔

دوسرے مرحلے میں حماس نے 4 اسرائیلی خواتین رہا کی تھیں، جس کے بعد اسرائیل نے 120 فلسطینیوں کو رہا کیا تھا۔

جنگ بندی معاہدے کے تحت تیسرے مرحلے میں حماس کی جانب سے 5 تھائی خواتین سمیت 8 یرغمالیوں کو رہا کیا گیا تھا۔

چوتھے مرحلے میں حماس نے 2 اسرائیلی یرغمالی رہا کیے تھے، جس کے بدلے میں اسرائیل نے 183 فلسطینی رہا کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں حماس نے مزید 2 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کردیا

واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کی جانب سے کیے گئے ایک آپریشن کے بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کا آغاز ہوا تھا، اسرائیل نے جنگ بندی سے قبل تک فضائی بمباری میں 44 ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید کیا ہے، جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسرائیل جنگ بندی معاہدہ حماس فلسطین وی نیوز یرغمالی رہا.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل جنگ بندی معاہدہ فلسطین وی نیوز یرغمالی رہا حماس کی جانب سے اسرائیل نے کو رہا کیا مرحلے میں

پڑھیں:

قاہرہ مذاکرات ناکام: حماس نے ہتھیار ڈالنے سے صاف انکار کر دیا

قاہرہ: غزہ میں جاری اسرائیل-حماس جنگ کو ختم کرنے کے لیے مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات کسی نتیجے کے بغیر ختم ہو گئے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق، ان مذاکرات کا مقصد جنگ بندی کی بحالی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی تھا، تاہم کوئی نمایاں پیش رفت نہیں ہو سکی۔

ذرائع کے مطابق، حماس نے اپنا مؤقف برقرار رکھتے ہوئے واضح کیا کہ کسی بھی معاہدے کی بنیاد جنگ کا مکمل خاتمہ اور غزہ سے اسرائیلی انخلا ہونا چاہیے۔ ادھر اسرائیل کا مؤقف ہے کہ جب تک حماس کو مکمل شکست نہ دی جائے، فوجی کارروائیاں جاری رہیں گی۔

مصری حکومت نے نئی جنگ بندی تجویز پیش کی جس میں حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا گیا۔ تاہم حماس نے اس تجویز کو مسترد کر دیا۔ ایک حماس رہنما کے مطابق، "ہم صرف اس صورت میں جنگ بندی پر تیار ہیں جب اسرائیل مکمل طور پر جنگ بند کرے اور فوجی انخلا کرے۔ ہتھیار ڈالنے پر کوئی بات نہیں ہو سکتی۔"

ذرائع نے مزید بتایا کہ مصر کی تجویز میں 45 دن کی عارضی جنگ بندی شامل ہے، جس کے بدلے غزہ میں خوراک اور پناہ گاہوں کا سامان پہنچانے کی اجازت دی جائے گی۔

حماس کا کہنا ہے کہ 50 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اور جنگ بندی صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب اسرائیل کی جارحیت کا مکمل خاتمہ ہو۔

 

متعلقہ مضامین

  • امریکی شہریت رکھنے والے یرغمالی سے متعلق حماس کا اہم بیان سامنے آگیا
  • اسرائیلی بمباری کے بعد امریکی شہریت رکھنے والے یرغمالی، اسکی حفاظت پر مامور افراد سے رابطہ منقطع ہو گیا، حماس
  • اسرائیل حماس جنگ بندی کیلئے ہونیوالے مذاکرات بغیر کسی پیشرفت کے ختم
  • قاہرہ مذاکرات ناکام: حماس نے ہتھیار ڈالنے سے صاف انکار کر دیا
  • مصر کی غزہ جنگ بندی کیلیے نئی حیران کن تجویز؛ حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ
  • صیہونی قیدیوں کی ایک مرحلے میں رہائی کیلئے حماس کی شرائط
  • مصری تجویز مسترد: حماس کا جنگ بندی معاہدے کے لیے غیر مسلح ہونے سے انکار
  • جنگ کے خاتمے کی ضمانت ملے تو یرغمالیوں کو رہا کر دیں گے، حماس
  • غزہ میں مستقل جنگ بندی کی ضمانت پر یرغمالی رہا کر دیں گے، حماس
  • اسرائیل طاقت کے ذریعے قیدیوں کو نہیں چھڑا سکتا، حماس