طالبہ کو شادی کا جھانسہ دیکر متعدد بار جنسی زیادتی کرنے والا ملزم گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
لاہور پولیس نے ستوکتلہ پولیس نے طالبہ کو شادی کا جھانسہ دیکر زیادتی کرنے والے ملزم کو گرفتار کر لیا گیا۔
ایف آئی آر کے مطابق میڈیکل کالج کی طالبہ کو جنسی درندگی کا نشانہ بنا کر فحش ویڈیو بنا کر میڈیکل اسٹور بنانے کے لیے 18لاکھ بھی ہتھیا لیے، سرگودھا کے رہائشی کی بیٹی لاہور میں نجی یونیورسٹی میں میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے آئی۔
ایف آئی آر کے مطابق جہاں اسکی کلاس فیلوعمر نامی نوجوان سے دوستی ہوگئی، عمر نے اپنی کلاس فیلو کو شادی کا جھانسہ دیکر متعدد بار جنسی درندگی کا نشانہ بنایا، ملزم عمر نے طالبہ کی فحش ویڈیو بنالی اور میڈیکل اسٹور بنانے کے لیے 18 لاکھ روپے بھی ہتھیا لیے۔
رپورٹ کے مطابق تھانہ ستوکتلہ میں متاثرہ لڑکی کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا، ڈی آئی جی آپریشنز لاہور نے واقعے کا نوٹس لیا۔
ایس پی صدر ڈویژن ڈاکٹر غیور احمد خاں کی نگرانی میں ایس ایچ او ستوکتلہ ہاشم افتخار بھٹی نے زیادتی کے ملزم عمر کو گرفتار کر لیا۔
ایس ایچ او ستوکتلہ نے بتایا کہ ملزم کو جدید ٹیکنالوجی سمیت ہیومین انٹیلیجنس کی مدد سے گرفتار کیا گیا، ملزم سے مزید تفتیش جاری ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارت میں جنسی درندے آزاد، 19 سالہ لڑکی سے 6 دن تک 23 افراد کی اجتماعی زیادتی
بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر وارانسی میں ایک 19 سالہ لڑکی کے ساتھ 23 افراد کی 6 دن تک اجتماعی زیادتی کی ہولناک واردات سامنے آئی ہے۔ پولیس کے مطابق 12 نامزد ملزمان میں سے 6 کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ باقی افراد کی گرفتاری کےلیے تلاش جاری ہے۔
بھارتی ذرایع ابلاغ کے مطابق وارانسی کے علاقے لال پور کی رہائشی 19 سالہ لڑکی 29 مارچ کو ایک دوست سے ملنے گئی تھی جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہوگئی تھی۔ گھر والوں نے 4 اپریل کو پولیس میں گمشدگی کی شکایت درج کرائی۔ اسی دن لڑکی کو پنڈے پور چوراہے پر بدترین حالت میں چھوڑ دیا گیا تھا۔
متاثرہ لڑکی کسی طرح قریبی دوست کے گھر پہنچی جہاں سے اسے گھر پہنچایا گیا۔ بعد ازاں اس نے اپنی والدہ کو پورے واقعے سے آگاہ کیا جس پر پولیس میں شکایت درج کرائی گئی۔
لڑکی کے بیان کے مطابق اس کے ساتھ حقہ بار، ہوٹل، لاج اور گیسٹ ہاؤس میں 6 دن تک 23 مختلف لوگوں نے نشہ دے کر اجتماعی زیادتی کی۔ پولیس نے اس کیس میں 23 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
وارانسی پولیس کے سینئر افسر چندرکانت مینا نے بتایا کہ ابتدائی طور پر نہ تو متاثرہ لڑکی اور نہ ہی اس کے گھر والوں نے جنسی زیادتی کی شکایت درج کرائی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’اجتماعی زیادتی کی شکایت 6 اپریل کو درج کی گئی‘‘۔
اپنے پارلیمانی حلقے وارانسی پہنچنے پر وزیراعظم نریندر مودی نے پولیس کو واقعے کے ملزمان کے خلاف ’’فوری اور سخت کارروائی‘‘ کا حکم دیا ہے۔ یوپی حکومت کے ترجمان کے مطابق وزیراعظم نے واقعے کے مجرموں کے خلاف سخت ترین کارروائی اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے مناسب اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔
لڑکی کی والدہ نے کہا کہ وہ وزیراعظم مودی سے مل کر اپنی بیٹی کے ساتھ ہونے والے سلوک کی داستان سنانا چاہتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’میں چاہتی ہوں کہ میری بیٹی کے ساتھ یہ وحشیانہ حرکت کرنے والوں کو سخت ترین سزا ملے تاکہ آئندہ کوئی بھی کسی لڑکی کے ساتھ ایسا کرنے سے پہلے ہزار بار سوچے‘‘۔
اس کیس میں بھارتیہ نیایا سنہتا (BNS) کے تحت مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے جن میں اجتماعی زیادتی، عورت کی عصمت دری کی کوشش، زہر دے کر نقصان پہنچانے کی کوشش، غلط طور پر روکے رکھنا اور مجرمانہ دھمکیاں شامل ہیں۔
وارانسی کے کمشنر آف پولیس موہت اگروال نے جمعہ کو بتایا کہ معاملے کی تفتیش جاری ہے اور اب تک 12 ملزمان کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ باقی 11 نامعلوم مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کےلیے چھاپے جاری ہیں۔
یہ واقعہ ایک بار پھر ہندوستانی معاشرے میں خواتین کے خلاف تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات پر سوالیہ نشان کھڑا کرتا ہے۔ حکام کے فوری ایکشن کے باوجود سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر کب تک خواتین کو ایسے وحشیانہ واقعات کا سامنا کرنا پڑے گا؟