کراچی، گلستان جوہر حادثے میں ملوث ڈمپر کا ڈرائیور گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
گلستان جوہر میں 5 فروری کو ڈمپر بے قابو ہو کر تین موٹر سائیکلوں اور 2 کاروں سے ٹکرا گیا، جس کے نتیجے میں خاتون سمیت 3 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں پولیس نے گلستان جوہر حادثے میں ملوث ڈمپر ڈرائیور کو گرفتار کرلیا۔ گلستان جوہر موڑ کے قریب تیز رفتار ڈمپر کی ٹکر سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ حادثے کے بعد ڈمپر ڈرائیور موقع سے فرار ہو گیا تھا، تاہم پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کر لیا۔ پولیس کے مطابق حادثے کے نتیجے میں تین افراد موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے تھے۔ واقعے کے بعد ڈمپر ڈرائیور مواز خان، جائے وقوعہ سے فرار ہو گیا تھا، تاہم شاہراہ فیصل پولیس نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ملزم کا سراغ لگایا اور اسے گرفتار کر لیا۔ ملزم کے خلاف شاہراہ فیصل تھانے میں مقدمہ درج کر کے مزید تفتیش کا آغاز کر دیا گیا۔ واضح رہے کہ کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں 5 فروری کو ڈمپر بے قابو ہو کر تین موٹر سائیکلوں اور 2 کاروں سے ٹکرا گیا، جس کے نتیجے میں خاتون سمیت 3 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گلستان جوہر جاں بحق ہو
پڑھیں:
مسلمانوں کی زمینوں سے متعلق بل پر بھارت میں شدید احتجاج، 3 افراد ہلاک، 118 گرفتار
کولکتہ: بھارت کی ریاست مغربی بنگال میں مسلمانوں کی وقف زمینوں سے متعلق قانون سازی کے خلاف شدید احتجاج کے دوران تشدد بھڑک اٹھا، جس کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک اور 118 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔
یہ احتجاج جمعے کے روز مرشدآباد ضلع میں شروع ہوا، جہاں ہزاروں مظاہرین نے سڑکوں پر نکل کر بل کے خلاف نعرے بازی کی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ ہفتے کو ریاستی پولیس کے اعلیٰ افسر جاوید شمیم نے تصدیق کی کہ 15 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔
ریاستی ہائی کورٹ کے حکم پر وفاقی فوج کو علاقے میں تعینات کیا گیا ہے۔ احتجاج کی وجہ بننے والا ’وقف ترمیمی بل‘ رواں ماہ کے آغاز میں پارلیمنٹ سے منظور کیا گیا تھا۔
مودی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ بل وقف جائیدادوں کے نظم و نسق میں شفافیت لانے کے لیے ہے اور طاقتور وقف بورڈز کو جواب دہ بنانا مقصود ہے۔ تاہم اپوزیشن جماعتوں نے اسے مسلمانوں پر حملہ قرار دیا ہے۔
کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے بل کو مسلمانوں کے خلاف اور اقلیتوں کے لیے خطرناک قرار دیا، جب کہ وزیراعظم نریندر مودی نے اسے ’تاریخی قدم‘ قرار دیا۔
یاد رہے کہ مودی حکومت نے اس سے قبل کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کی تھی اور ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر کی حمایت کی تھی، جسے تنقید کا سامنا رہا ہے۔