بجلی مزید سستی ہوگی، عوام کو آئندہ سال تک بڑی تبدیلیاں نظر آئیں گی، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
وزیر دفاع اور ہوا بازی خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بجلی مرحلہ وار مزید سستی ہوگی، وزیراعظم نے بجلی کی قیمتیں مزید کم کرنے کے لیے اجلاس کی صدارت کی ہے، عنقریب عوام کو خوش خبری ملے گی، اجلاس میں اس معاملے پر طویل بحث ہوئی، ایک ڈیڑھ سال میں بڑی تبدیلیاں آپ کو نظر آئیں گی۔
نجی ٹی وی کے مطابق سیالکوٹ میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پر امن احتجاج پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے، مگر گزشتہ 2 سال سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جو روایت رہی ہے، اس کے مطابق ہر احتجاج پرتشدد ہوتا ہے، اس احتجاج کو عالمی سطح کے اسپورٹس ایونٹ کے ساتھ منسلک کر دیا گیا، تاکہ پاکستان کا امیج پھر خراب ہو، ہم تو کہتے ہیں کاش قذافی اسٹیڈیم جیسی رونقیں پشاور میں بھی لگیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ حکومت اور ن لیگ کی قایدت عوامی مسائل سے پوری طرح با خبر ہے، وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان بہتری کی جانب جارہا ہے، ایک سال میں وہ کام ہوگئے، جن کی توقع ہم دو سال میں ہونے کی کر رہے تھے، مہنگائی 38 سے ڈھائی فیصد کی شرح پر آگئی، معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، پی آئی اے بحالی کی جانب آگئی ہے، اسٹاک مارکیٹ ایک لاکھ 18 ہزار پر چلی گئی، زرمبادلہ ذخائر بلند سطح پر ہیں، پاکستان کا قومی وقار بلند ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کی حکمرانوں سے امیدیں دوبارہ بندھ رہی ہیں، وہ بہتری دیکھ رہے ہیں، دوبارہ حکومت کی جانب امیدیں باندھ رہے ہیں، آپ سب اپنے اپنے شہروں میں دیکھیں تو تبدیلیاں نظر آئیں گی۔.
خواجہ آصف نے کہا کہ پر امن احتجاج کی سب کو اجازت اور حق حاصل ہے، لیکن ایک اور 9 مئی، یا 26 نومبر برپا کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، سیاسی جماعتوں کو سیاسی رویہ اپنانے کی ضرورت ہے، کسی کو مسلح جتھوں یا دہشت گرد گروہ کی طرح طور طریقے اپنانے کو قبول نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ صوابی میں پی ٹی آئی کا آج ہونے والا جلسہ بھی اختلافات کا شکار ہے، جس کا آج شام تک سب کو پتا لگ جائے گا، اس وقت پاکستان میں دو صوبے دہشت گردی کا سامنا کر رہے ہیں، ایسی صورت حال میں انتشار پھیلانے والے واقعات کو ہوا دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔
وزیر دفاع و ہوا بازی نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا خود کہتے ہیں کہ ہمارے 99 فیصد مطالبات منظور ہوچکے ہیں، اگر ایسا ہوگیا ہے تو پھر احتجاج کی کیا ضرورت ہے، اب تو انہیں جشن منانا چاہیے، احتجاج کس بات کا کر رہے ہیں؟۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ایک دن خط لکھ دیا جاتا ہے، اور اس میں ایسے نکات لکھے جاتے ہیں کہ جن سے یہ ساری صورت حال پیدا ہوئی ہے، یہ سب کچھ تو پہلے سے تھا، نیا کیا ہوا ؟ اس سے پہلے شور مچا کہ ٹرمپ آئے گا، اور بانی باہر آجائے گا، ٹرمپ تو آگیا لیکن ان کا کچھ نہیں بنا، پاکستان آئے ہوئے امریکی شخص نے کہا کہ یہ لوگ ماہانہ 3 سے 4 ملین ڈالر لابنگ پر خرچ کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میری دانست میں ایسا کوئی چانس نہیں نظر آتا کہ پی ٹی آئی بطور سیاسی جماعت حکومت کے ساتھ کر سکتی ہے، میں یہی بات 2 ماہ سے کرتا آرہا ہوں، جب ایک فریق مخلص ہی نہ ہو تو اس کا نتیجہ ایسا ہی نکلتا ہے، جیسا ان مذاکرات کا نکلا، اس کے باوجود آوازیں آتی رہتی ہیں کہ پس پردہ مذاکرات جاری ہیں، لیکن یہ اپنے ورکرز کو جھوٹے دلاسے دینے کے مترادف ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ماضی میں نواز شریف، بینظیر بھٹو کی حکومتیں کئی بار ہٹائی گئیں، لیکن ہم نے ریاست پر ہاتھ نہیں ڈالا، قوم کی یادگاروں کو نقصان نہیں پہنچایا، پی ٹی آئی عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنے کی کوششوں کے بجائے سیاسی انداز میں کام کرے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان سے غداری کرنے والے کئی سال سے قید ایک شخص کی رہائی کے لیے عرصہ دراز سے ہم پر دباؤ رہا، لیکن ہم نے اسے رہا نہیں کیا، آپ سمجھ رہے ہوں گے میں کس کی بات کر رہا ہوں، ہمارے عالمی برادری کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں لیکن ہم اپنی ریاستی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرتے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ خواجہ ا صف وزیر دفاع پی ٹی ا ئی کی جانب رہے ہیں کر رہے
پڑھیں:
پاکستان سولر پینلز درآمد کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک بن گیا
برطانوی توانائی تھنک ٹینک “ایمبر” کی عالمی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان دنیا کا سب سے بڑا سولر پینلز درآمد کرنے والا ملک بن گیا ہے۔
اِس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نہ کوئی بڑی قانون سازی ہوئی، نہ عالمی سرمایہ کاری کی یلغار اور نہ ہی وزیرِاعظم نے سبز انقلاب کا اعلان کیا، اس کے باوجود 2024 کے آخر تک پاکستان نے دنیا کے تقریباً تمام ممالک سے زیادہ سولر پینلز درآمد کیے۔
پاکستان نے صرف 2024 میں ہی 17 گیگا واٹ کے سولر پینلز درآمد کیے، جس سے وہ دنیا کی صفِ اول کی سولر مارکیٹس میں شامل ہو گیا ہے، یہ اضافہ 2023 کی نسبت دوگنا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کی سولر درآمدات کی یہ وسعت خاص طور پر اِس لیے حیران کن ہے کیونکہ یہ کسی قومی پروگرام یا بڑے پیمانے پر منظم منصوبے کے تحت نہیں ہوا بلکہ صارفین کی ذاتی کوششوں سے ہوا ہے۔
زیادہ تر مانگ گھریلو صارفین، چھوٹے کاروباروں اور تجارتی اداروں کی طرف ہے جو مہنگی اور غیر یقینی سرکاری بجلی کے مقابلے میں سستی اور قابلِ اعتماد توانائی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق سولر پر منتقلی اُن لوگوں اور کاروباروں کی بقاء کی کوشش ہے جو غیر مؤثر منصوبہ بندی اور غیر یقینی فراہمی کے باعث قومی گرڈ سے باہر ہوتے جا رہے ہیں، یہ پاکستان میں توانائی کی سوچ میں ایک بنیادی تبدیلی کی علامت ہے۔
صرف مالی سال 2024 میں ہی پاکستان کی سولر پینلز کی درآمدات ملک بھر میں بجلی کی کُل طلب کا تقریباً نصف بنتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اب قومی گرڈ کو اپنی اہمیت برقرار رکھنے کے لیے خود کو ڈھالنا پڑے گا کیونکہ موجودہ انفرااسٹرکچر اس تیز رفتار تبدیلی کے ساتھ قدم نہیں ملا پا رہا، اس منتقلی کو پائیدار اور منظم بنانے کے لیے نظام کی اپڈیٹڈ منصوبہ بندی ناگزیر ہے۔
صنعتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ ریگولیٹرز نے نیٹ میٹرنگ کی اجازت دی ہے اور درآمدات پر کچھ نرمی بھی کی گئی ہے، لیکن پاکستان کی سرکاری گرڈ سے منسلک سولر پیداوار اب بھی بہت کم ہے، جو ظاہر کرتی ہے کہ زیادہ تر نئی تنصیبات گرڈ سے باہر کام کر رہی ہیں اور قومی بجلی کے اعدادوشمار میں شامل نہیں ہو رہیں۔
Post Views: 1