یورپی قوانین یورپ میں مصنوعی ذہانت کی ترقی کو روک سکتے ہیں، اوپن اے آئی
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
برلن کی ٹیکنیکل یونیورسٹی میں مصنوعی ذہانت پر ہونیوالے مباحثے میں اوپن اے آئی کے بانی سیم آلٹمین نے کہا ہے کہ امریکی کمپنی یورپی یونین کے نئے قانون کی تعمیل کرے گی۔ اسلام ٹائمز۔ جرمنی کے شہر برلن کی ٹیکنیکل یونیورسٹی میں مصنوعی ذہانت پر ہونیوالے مباحثے میں اوپن اے آئی کے بانی سیم آلٹمین نے یورپی یونین کے اے آئی ایکٹ کے بارے میں کہا ہے کہ اس ایکٹ کو دنیا میں ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی کے لیے سب سے جامع ریگولیٹری فریم ورک سمجھا جاتا ہے، ہم قانون کی تعمیل کریں گے اور یورپی عوام کی خواہشات کا احترام کریں گے، لیکن یورپی قوانین مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی ترقی کو روک سکتے ہیں۔ اوپن اے آئی کے سربراہ نے کہا کہ مختلف ریگولیٹری نظاموں کے فوائد ہیں، لیکن معاشی اثرات ہوں گے جو معاشرتی اثرات بن جائیں گے۔ سیم آلٹمین نے کہا کہ ہم یورپ میں اپنی مصنوعات کو باقی دنیا کی طرح تیزی سے تعینات کرنے کے قابل ہونا چاہتے ہیں، یہ یورپ کے مفاد میں تھا کہ وہ مصنوعی ذہانت کو اپنانے کے قابل ہو اور باقی دنیا سے پیچھے نہ رہے۔ یورپی یونین کا مصنوعی ذہانت ایکٹ گزشتہ سال مارچ میں منظور کیا گیا تھا، اس ہفتے ریگولیٹرز نے رہنمائی دی کہ کس قسم کے مصنوعی ذہانت کے ٹولز کو بہت خطرناک قرار دیا جائے گا۔ ان میں ایسے ٹولز شامل ہیں جو چہرے کی شناخت کے ڈیٹا بیس بنانے کے لیے آن لائن تصاویر کو اسکریپ کرتے ہیں یا پولیس کو صرف بائیومیٹرک ڈیٹا کی بنیاد پر مجرمانہ خطرے کا جائزہ لینے کی اجازت دیتے ہیں۔ یاد رہے کہ امریکا مصنوعی ذہانت کے ضابطوں میں نرمی لانے کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مصنوعی ذہانت
پڑھیں:
یورپی یونین کا فلسطینیوں کے لیے ایک ارب 80 کروڑ ڈالر کا نیا امدادی پیکج
برسلز: یورپی یونین نے فلسطینی عوام کی مدد کے لیے ایک ارب 60 کروڑ یورو (تقریباً ایک ارب 80 کروڑ امریکی ڈالر) کے تین سالہ مالی امدادی پیکج کا اعلان کیا ہے۔
یہ اعلان فلسطینی وزیر اعظم محمد مصطفیٰ اور یورپی وزرائے خارجہ کے درمیان لکسمبرگ میں ہونے والی ملاقات سے قبل کیا گیا۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کاجا کلاس نے کہا کہ یہ امداد مغربی کنارے اور غزہ میں استحکام کے لیے دی جا رہی ہے تاکہ فلسطینی عوام کی ضروریات پوری کی جا سکیں اور مستقبل میں فلسطینی اتھارٹی (پی اے) کو غزہ کی حکمرانی کے لیے تیار کیا جا سکے۔
یورپی یونین، جو فلسطینیوں کی سب سے بڑی بین الاقوامی مددگار ہے، نے بتایا کہ اس پیکج میں 62 کروڑ یورو کی براہِ راست گرانٹ فلسطینی اتھارٹی کو دی جائے گی، جس سے مالیاتی استحکام، جمہوری حکمرانی، نجی شعبے کی ترقی، اور بنیادی ڈھانچے کی بہتری کو فروغ ملے گا۔
اس کے علاوہ 57 کروڑ 60 لاکھ یورو کی گرانٹ غزہ، مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں اقتصادی بحالی کے منصوبوں کے لیے مختص کی گئی ہے، جبکہ مزید 40 کروڑ یورو کے قرضے یورپی انویسٹمنٹ بینک کے ذریعے دیے جائیں گے۔
یہ امدادی پیکج 2021 سے 2024 کے درمیان دیے گئے ایک ارب 36 کروڑ یورو کے پچھلے پلان کا تسلسل ہے۔