جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے سابق امریکی صدر جو بائیڈن کو لکھے گئے خط کا بھی حوالہ دیا، سوال اٹھایا گیا کہ اگر کوئی جواب ملا تو کیا جواب ملا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی اور ڈاکٹر شکیل آفریدی کے حوالے سے قیدیوں کے تبادلے کے معاملے پر وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے ڈاکٹر عافیہ کی امریکی قید سے رہائی اور وطن واپسی کی درخواست پر سماعت کی۔ پاکستانی نیورو سائنٹسٹ ڈاکٹر عافیہ صدیقی افغانستان میں امریکی اہلکاروں کو قتل کرنے کی کوشش کے الزام میں 2010 سے امریکا میں 86 سال قید کی سزا کاٹ رہی ہیں۔ ڈاکٹر شکیل آفریدی ایک پاکستانی ڈاکٹر ہیں، جنہوں نے مبینہ طور پر 2011 میں اسامہ بن لادن کا سراغ لگانے میں سی آئی اے کی مدد کی تھی، وہ ایک کالعدم عسکریت پسند تنظیم کی مدد کرنے کے الزام میں پاکستان میں قید ہیں، اس سے قبل امریکا نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ سماعت کے دوران ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے امریکی وکیل کلائیو اسمتھ نے عدالت میں نیا اعلامیہ جمع کرایا۔

اعلامیے میں تجویز دی گئی کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی پاکستان واپسی کے بدلے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو امریکا کے حوالے کیا جائے۔ کلائیو اسمتھ نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کے تبادلے سے ڈاکٹر عافیہ کی پاکستان واپسی میں مدد مل سکتی ہے۔ عدالت نے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے بدلے ڈاکٹر آفریدی کو امریکا کے حوالے کرنے کے حوالے سے حکومت کا موقف پوچھا۔ جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے سابق امریکی صدر جو بائیڈن کو لکھے گئے خط کا بھی حوالہ دیا، سوال اٹھایا گیا کہ اگر کوئی جواب ملا تو کیا جواب ملا۔ وزارت خارجہ کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ وزارت داخلہ کے ایڈیشنل سیکریٹری نے حال ہی میں قائم مقام امریکی سفیر سے ملاقات کی تھی، اور اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا تھا، تاہم ملاقات کے نتائج کے بارے میں مزید تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔ عدالت نے وفاقی حکومت کو ہدایت کی کہ وہ کلائیو اسمتھ کے اعلامیے پر جامع جواب جمع کرائے اور اٹھائے گئے تمام خدشات کو دور کرے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 21 فروری تک ملتوی کردی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ڈاکٹر عافیہ صدیقی ڈاکٹر شکیل آفریدی کے حوالے جواب ملا نے ڈاکٹر

پڑھیں:

بانی پی ٹی آئی کا خط چارج شیٹ، افسوسناک: عرفان صدیقی

اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) چیف آف آرمی سٹاف کے نام عمران خان کا نام نہاد خط ایک چارج شیٹ ہے جو فوج کے بارے میں بانی تحریک انصاف کی پرانی سوچ کی ترجمانی کرتا ہے۔ عین اس وقت جب فوج دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنا خون بہا رہی ہے، اس کے جوان اور افسر شہید ہو رہے ہیں، اس طرح کا خط لکھنا اور یہ کہنا کہ عوام اور مسلح افواج کے درمیان کوئی خلیج حائل ہو گئی ہے، انتہائی افسوسناک ہے۔ اس خط کا کوئی جواب آنا تو دور کی بات ہے، رسید تک بھی نہیں آئے گی۔ ان خیالات کا اظہار عرفان صدیقی نے ایک نجی ٹیلی ویژن چینل میں کیا۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ خط ابھی تک نہ کسی نے دیکھا نہ پڑھا۔ پتہ نہیں کس کبوتر کی چونچ میں ہے اور وہ کب کس منڈیر پر اترے گا۔ عرفان صدیقی نے انکشاف کیا کہ عمران خان نے جنرل عاصم منیر کے نام ایک خط2023 ء کے اوائل میں بھی لکھا تھا جو صدر عارف علوی کے ذریعے آرمی چیف کو بھیج دیا گیا تھا لیکن اس کی بھی رسید آئی نہ جواب۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے عافیہ صدیقی اور شکیل آفریدی کے تبادلے پر حکومت سے جواب طلب کرلیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے عافیہ صدیقی اور شکیل آفریدی کے تبادلے پر حکومت سے جواب طلب کرلیا
  • شکیل آفریدی کو  امریکا کے حوالے کرکے ڈاکٹر عافیہ کو پاکستان لایا جا سکتا ہے، وکیل
  • پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف درخواست پر فریقین سے جواب طلب
  • ڈاکٹر عافیہ کی رہائی، وطن واپسی کیس، حکومت سے 21 فروری تک جواب طلب
  • ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت سے 21 فروری تک جواب طلب کر لیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ؛وکیل کلائیو سمتھ نے عافیہ صدیقی اور شکیل آفریدی کےتبادلے کی تجویزدیدی
  • آئی پی پیز کیخلاف درخواست: وفاق اور آئی پی پیز کو نوٹس
  • بانی پی ٹی آئی کا خط چارج شیٹ، افسوسناک: عرفان صدیقی