ٹرمپ کے عالمی فوجداری عدالت کے خلاف ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط‘اسرائیل کا خیرمقدم
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 فروری ۔2025 )امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کے خلاف تحقیقات کرنے پر عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے ہیں. امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق ٹرمپ کے صدارتی حکم نامے میں آئی سی سی پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ امریکہ اور اس کے اتحادی اسرائیل کو نشانہ بنانے کے ناجائز اور بے بنیاد اقدامات میں ملوث ہے صدارتی حکم نامے کے مطابق آئی سی سی نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیردفاع یوو گیلنٹ کے خلاف”بے بنیاد وارنٹ گرفتاری“جاری کر کے اختیارات کا غلط استعمال کیا ہے.
(جاری ہے)
ایگزیکٹو آرڈر میں کہا گیا ہے کہ آئی سی سی کے پاس امریکہ اور اسرائیل کے خلاف کارروائی کا کوئی اختیار نہیں ہے جب کہ عدالت نے ایسا کر کے ایک خطرناک مثال قائم کی ہے واضح رہے کہ امریکہ اور اسرائیل آئی سی سی کے نہ تو رکن ہیں اور نہ ہی اسے تسلیم کرتے ہیں آئی سی سی نے غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائی پر وزیراعظم نیتن یاہو اور اس وقت کے اسرائیلی وزیر دفاع یو گیلنٹ سمیت فلسطینی عسکری تنظیم حماس کے لیڈر کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے. اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) پر پابندی سے متعلق صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر پر ان کا شکریہ ادا کیا ہے نیتن یاہو کے دفترسے جاری کیے گئے بیان میں اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ یہ حکم نامہ اسرائیل کو یہود مخالف بدعنوان عدالت سے بچائے گا نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ عالمی فوجداری عدالت کے پاس ہمارے خلاف فیصلے دینے کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے. آئی سی سی کے خلاف جاری امریکی صدارتی حکم نامے کے مطابق امریکہ آئی سی سی کی خلاف ورزیوں کے مرتکب ذمے داروں پر ٹھوس پابندیاں عائد کرے گا ان پابندیوں میں آئی سی سی کے عہدیداروں، ملازمین اور ان کے رشتہ داروں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی سمیت ان کی جائیدادوں اور اثاثوں کو منجمد کرنا شامل ہو سکتا ہے عالمی فوجداری عدالت نے صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے عالمی فوجداری عدالت ایگزیکٹو آرڈر پر آئی سی سی کے نیتن یاہو کے خلاف ٹرمپ کے
پڑھیں:
امریکی پابندیاں عدالتی آزادی اور غیر جانبداری پر حملہ، آئی سی سی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 07 فروری 2025ء) عالمی عدالت انصاف (آئی سی سی) نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنے خلاف تادیبی پابندیوں کے نفاذ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام آزادانہ و غیرجانبدارانہ عدالتی کام کو نقصان پہنچانے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
'آئی سی سی' کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ پابندیاں اس کے اہلکاروں کے لیے خطرناک ہو سکتی ہیں تاہم وہ دنیا بھر میں مظالم کے کروڑوں متاثرین کو انصاف اور امید مہیا کرنے کے لیے اپنا کام جاری رکھے گی۔
Tweet URLعدالت نے روم معاہدے کے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ دیگر ممالک اور سول سوسائٹی کے ساتھ مل کر انصاف اور بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنائیں۔
(جاری ہے)
امریکی صدر کا حکم نامہامریکہ کے صدر نے جمعرات کو 'آئی سی سی' پر پابندیاں لگانے کے لیے ایک انتظامی حکم جاری کیا تھا جس میں کہا گیا کہ حکومت امریکہ اور اس کے اتحادیوں بشمول اسرائیل کی قومی سلامتی کے لیے خطرات کا باعث بننے والے تحقیقاتی کام پر عدالتی اہلکاروں کے خلاف ٹھوس اور نمایاں نتائج کے حامل اقدامات کرے گی۔ اسرائیل کے خلاف 'آئی سی سی' کے اقدامات اور امریکہ کے خلاف اس کی تحقیقات سے ایک خطرناک مثال قائم ہوئی ہے اور ان ممالک کے موجودہ اور سابق اہلکاروں کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔
انتظامی حکم کے تحت امریکہ میں آئی سی سی کے حکام کی املاک اور اثاثے ضبط کرنے اور انہیں امریکہ میں داخلے سے روکنے کے لیے کہا گیا ہے جبکہ ان کے خاندان کے ارکان پر بھی اس پابندی کا اطلاق ہو گا۔
رواں سال جنوری میں امریکہ کی حکومت تبدیل ہونے سے قبل 'آئی سی سی' پر پابندیوں کے لیے امریکی کانگریس میں کی جانے والی کوشش سینیٹ میں خاطرخواہ حمایت نہ ملنے کے باعث ناکام رہی تھی۔
پابندیوں کا پس منظرامریکی صدر کا یہ فیصلہ نومبر میں 'آئی سی سی' کی جانب سے اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے بعد آیا ہے۔ عدالت نے انہیں غزہ کی جنگ میں مبینہ جنگی جرائم کا ملزم قرار دیتے ہوئے ان کی گرفتاری کا حکم دیا تھا۔ علاوہ ازیں، اس نے سابق کمانڈر محمد ضیف کی گرفتاری کے وارنٹ بھی جاری کیے تھے۔
'آئی سی سی' کا قیام اقوام متحدہ میں ہونے والی بات چیت کے بعد طے پانے والے روم معاہدے کے تحت عمل میں آیا تھا۔ اس معاہدے کے فریقین کی تعداد 125 ہے اور یہ 2002 میں نافذالعمل ہوا تھا۔ تاہم، عدالت ایک آزاد ادارہ ہے جو انسانیت کے خلاف جرائم سمیت سنگین جرائم سے متعلق مقدمات سنتا اور فیصلہ دیتا ہے۔اسرائیل اور امریکہ دونوں 'آئی سی سی' کے دائرہ اختیار کو تسلیم نہیں کرتے۔