صدر ٹرمپ نے جو بائیڈن کی سیکیورٹی کلیئرنس ختم کردی
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے انتہائی چونکانے والے اقدامات کا سلسلہ جاری ہے۔ پہلے انہوں نے تارکینِ وطن، شہریت کے حق اور بین الریاستی تجارت کے حوالے سے انتہائی متنازع ایگزیکٹیو آرڈر جاری کیے اور اب صدر ٹرمپ نے سابق صدر جو بائیڈن کو، سابق صدر کی حیثیت سے، میسر سیکیورٹی کلیئرنس بھی ختم کردی ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پورٹل ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں لکھا بائیڈن، تمہیں فارغ کیا جاتا ہے۔ سیکیورٹی کلیئرنس ختم کرنے کا مطلب یہ ہے کہ سابق صدر نہ تو حساس دستاویزات تک رسائی کے حامل ہوں گے اور نہ ہی وہ اہم بریفنگز میں شریک ہوسکیں گے۔ یومیہ بنیاد پر ہونے والی سیکیورٹی بریفنگز میں شریک ہونا سابق صدور کا استحقاق ہوا کرتا ہے۔
ٹروتھ سوشل پر صدر ٹرمپ نے لکھا کہ میں اس بات کی ضرورت محسوس نہیں کرتا کہ سابق صدر کو حساس دستاویزات تک رسائی میسر رہے یا وہ یومیہ سیکیورٹی بریفنگز میں شریک ہوں۔
واضح رہے کہ سابق صدر جو بائیڈن نے 2021 میں ڈونلڈ ٹرمپ کو سیکیورٹی بریفنگز میں شرکت سے روک دیا تھا اور اس کا سبب یہ تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ قومی مفادات کے خلاف جاکر باتیں کرنے لگے تھے اور سوشل میڈیا پورٹلز پر ایسی باتیں کرنے لگے تھے جو امریکی مفادات کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتی تھیں۔ اپنی پوسٹ میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ میں کچھ غلط نہیں کر رہا بلکہ جو کچھ جو بائیڈن نے کیا اُسی کو دہرا رہا ہوں۔ اگر میں غلط ہوں تو پھر انہوں نے بھی غلط ہی کیا تھا۔
سابق صدر کی سیکیورٹی کلیئرنس ختم کرنے کے اقدام پر صدر ٹرمپ کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔ مین اسٹریم اور سوشل میڈیا میں اس حوالے سے بہت کچھ کہا جارہا ہے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ امریکا کے لیے ایسا بگاڑ پیدا کر رہے ہیں جسے دور کرنا انتہائی دشوار ہوگا۔ امریکا کو ٹرمپ کے اقدامات کے نتیجے میں یکے بعد دیگرے کئی بحرانوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بریفنگز میں جو بائیڈن
پڑھیں:
فلسطینیوں کی بے دخلی کے بیان پر سابق سعودی انٹیلی جینس سربراہ نے ٹرمپ کو آئینہ دکھا دیا
ریاض:سعودی عرب کی انٹیلی جینس ایجنسی کے سابق ڈائریکٹر جنرل ترکی الفیصل نے ڈونلڈ ٹرمپ کو غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی کے بیان پر خط لکھ کر آئینہ دکھا دیا۔
عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سعودی انٹیلی جینس کے سابق سربراہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خط میں لکھا کہ فلسطینی شہری غیرقانونی مہاجرین نہیں ہیں جنہیں دوسرے ملک ڈی پورٹ کردیا جائے۔
غزہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ یہ علاقہ ان کا ہے اور اسرائیل نے جو گھر تباہ کردیے ہیں وہ بھی ان کے گھر ہیں اور وہ ان گھروں کی تعمیر ایسے ہی کریں گے جیسے اس سے قبل اسرائیلی وحشیانہ کارروائیوں کے بعد کیا تھا۔
ترکی الفیصل نے کہا کہ غزہ کے اکثر شہری مہاجرین ہیں جنہیں اسرائیل نے ظالمانہ کارروائیوں کے ذریعے اپنے گھروں سے بے گھر کر دیا ہے، اسرائیل کی 1948 اور 1967 کی نسل کشی کی گزشتہ کارروائیوں کے دوران انہیں نشانہ بنایا تھا اور وہ اس وقت اسرائیل اور مغربی کنارےمیں موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر انہیں غزہ سے منتقل کرنا ہے تو ان لوگوں کو جنہیں اسرائیل نے جبری طور پر اپنے گھروں کو چھوڑنے اور دوسری جگہ منتقل ہونے پر مجبور کیا تھا انہیں اپنے گھروں میں واپسی کی اجازت دینی چاہیے اور انہیں حیفا، یافا اور دیگر قصبوں اور گاؤں میں میں اپنے سنگترے اور زیتون کے پودوں کا مالک بننے کی اجازت ہونی چاہیے۔
امریکی صدر کو اپنے خط میں سعودی شہزادے نے فلسطینی علاقے میں یہودی آباد کاری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جنگ عظیم دوم کے بعد یورپ اور دنیا کے دیگر ممالک سے فلسطین آنے والے مہاجرین نے فلسطینیوں سے ان کے گھر اور ان کی زمین چھین لی ہے، یہ غیرقانونی مہاجرین مقامی لوگوں کو انتہاپسندانہ طریقوں سے ہراساں کر رہے ہیں اور نسل کشی کی مہم میں مصروف ہیں۔
ترکی الفیصل نے کہا کہ امریکا اور برطانیہ اس جنگ کے فاتح تھے اور وہ ان لوگوں کے ساتھ کھڑے رہے اور یہاں تک کہ فلسطینیوں کو ان کے گھروں اور زمین سے بے دخل کرنے کے لیے خون ریز کارروائیوں کے لیے ان کو سہولت دی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خطے میں امن قائم کرنے کے اعلان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ فلسطین میں امن قائم کرنے کا آپ کا اعلان قابل تعریف ہے اور میں تجویز دیتا ہوں کہ فلسطینیوں کو ان کے حق خود ارادیت اور ایسی ریاست کا حق دیا جائے جس کا داراحکومت مشرقی یروشلم ہو، جو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قراردادوں 181 اور 194 اور سلامتی کونسل کی قرار دادوں 242 اور 338 اور عرب امن اقدامات کے تحت تسلیم کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ سعودی شہزادے ترکی الفیصل کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کو یہ خط امریکی صدر کی جانب سے دو روز دیے گئے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکا چاہتا ہے کہ غزہ کا کنٹرول حاصل کرے اور وہاں کے شہریوں کو دیگر ممالک منتقل کردیا جائے گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ غزہ کے لوگ مصر اور اردن منتقل ہوسکتے ہیں جبکہ مذکورہ دونوں ممالک نے سختی سے اس بیان اور منصوبے کو مسترد کردیا تھا۔