چینی کی قیمتوں اور دستیابی کو یقینی بنانے کیلیے مشترکہ پالیسی بنائی جائے گی،رانا تنویر حسین
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
اسلام آباد(اے پی پی) وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ چینی کی قیمتوں اور دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی مشترکہ پالیسی مرتب کی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو اپنے زیر صدارت شوگر ایڈوائزری بورڈ کے اجلاس میں کیا۔وزارت صنعت و پیداوار سے جار ی بیان کے مطابق اجلاس میں ملک میں چینی کی پیداوار اور طلب کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)راشد محمود لنگڑیال سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
نئی نہروں کا معاملہ سنجیدہ ہے، تحفظات سن کر فیصلہ کیا جائے، علامہ ساجد نقوی
ایس یو سی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ تکنیکی و آئینی امور کو مشترکہ مفادات کونسل جیسے اعلیٰ سطحی فورمز پر حل کیا جائے، تحفظات سمیت سیاسی و سماجی حلقوں کی پانی تقسیم بارے تشویش پر سنجیدہ نوٹس لیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں تکنیکی و آئینی امور کو اعلیٰ سطحی فورمز پر ہی حل ہونا چاہیے، اس معاملے پر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائے، دریائے سندھ پر نئی نہروں کے معاملے پر عجلت سے گریز کیا جائے، معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں فی الفور زیر غور لایا جائے، قومی اہمیت کے حامل ایشوز کو باہمی افہام و تفہیم سے ہی حل ہونا چاہیے، اس بارے تحفظات کو سامنے رکھ کر فیصلہ کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دریائے سندھ سے چولستان کے لئے نئی نہروں بارے اٹھنے والے تحفظات، وفاقی حکومت کی طرف سے وضاحتیں اور مختلف سیاسی و سماجی حلقوں کی جانب سے معاملے پر اٹھنے والے تحفظات و تشویش پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ پانی کا براہ راست تعلق عام کاشت کار اور عوام سے ہے لہٰذا اس طرح کے قومی و عوامی اہمیت کے حامل منصوبوں پر سیر حاصل بحث، باہمی افہام و تفہیم اور تمام اکائیوں کا اتفاق رائے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اہم قومی امور پر اگر اتفاق رائے نہ ہو تو نہ صرف اس سے معاشرتی بگاڑ پیدا ہوتا ہے بلکہ مثبت اقدامات کے بھی منفی نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے پر فی الفور مشترکہ مفادات کونسل کا فورم متحرک کیا جائے، صوبوں کے ذمہ داران کے ساتھ تکنیکی و عوامی تحفظات کا جائزہ لیا جائے اور ان تحفظات کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کیا جائے تاکہ اس معاملے پر عوامی بے چینی ختم ہو اور معاملہ پرامن طریقے سے حل کی جانب بڑھے۔