پولیس پر حملہ کیس: پرویز الہٰی کی دہشتگردی کی دفعات ختم کرنے کی درخواست خارج
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
---فائل فوٹو
لاہور کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ کے گھر پر چھاپے کے دوران پولیس پر حملے کے مقدمے سے دہشت گردی کے قانون کی دفعات ختم کرنے کی درخواست خارج کر دی۔
عدالت نے چوہدری پرویز الہیٰ کے خلاف مقدمے میں فریقین کے دلائل سننے کے بعد دہشت گردی کے قانون کی دفعات ختم کرنے کی درخواست خارج کی۔
انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے پراسیکیوشن کے گواہوں کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کرتے ہوئے ٹرائل کی مزید کارروائی 22 فروری تک ملتوی کر دی۔
عدالت کو آگاہ کیا گیا ہے کہ سابق وزیرِ اعلی پنجاب پرویز الہٰی کو بیماری کی وجہ سے چلنے میں مشکل ہے۔
ملزمان نے مقدمے کو عام فوجداری عدالت میں منتقل کرنے کی استدعا کی تھی۔
ملزمان پر کارِ سرکار میں مداخلت، پولیس پر حملے اور پیٹرول بم پھینکے کا الزام ہے۔
واضح رہے کہ 15 ملزمان کے خلاف تھانہ غالب مارکیٹ پولیس نے مقدمہ درج کر رکھا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کرنے کی
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ: ڈانس پارٹی سے گرفتار ملزمان کی ویڈیو بنا کر وائرل کرنے پر پولیس کیخلاف اظہار برہمی
قصور میں ڈانس پارٹی کے دوران پولیس چھاپے کےبعد گرفتار ملزمان کی ویڈیو بنا کر وائرل کرنے کیخلاف درخواست پر سماعت لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ نے کی۔
جسٹس علی ضیا باجوہ نے آئندہ سماعت پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز کو معاونت کے لیے طلب کرلیا، عدالت نے ریمارکس دیے کہ بچیوں کو ایسی جگہ پر نہیں جانا چاہیے تھا لیکن پولیس کو بھی اجازت نہیں کہ بچوں کے مستقبل کے ساتھ کھیلے۔
جسٹس علی ضیا باجوہ کا کہنا تھا کہ عدالت ڈانس پارٹی اور منشیات کے استعمال کی اجازت نہیں دے سکتی، ایس ایچ او کو کیسے جرات ہوئی کہ بچیوں کی بال پیچھے کرکے وڈیو بنائیں، ایس ایچ او نوکری سے برطرف کرنے کی سفارش کی گئی ہے، لڑکیوں کے بال پیچھا کرکے وڈیو بنانے والی خاتون کانسٹیبل کا کیا بنا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: ڈانس پارٹی میں زہریلی شراب پی کر 2 خواتین، ایک مرد ہلاک
ڈی پی او قصور نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے صبح 5 بجے تک بیٹھ کر انکوائری کی، ایس ایچ او کو معطل کردیا گیا ہے، یہ ایونٹ پرائیوٹ نہیں کمرشل ایونٹ تھا، باقاعدہ ڈانس پارٹی کے لیے ٹکٹ کا ریٹ مختص کیا گیا تھا۔
جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ اگر ایسی صورتحال تھی تو مقدمہ سے تمام ملزمان ڈسچارج کیسے ہوئے، ڈی پی او نے بتایا کہ مجسٹریٹ نے کہا تھا کہ وارنٹ آف اریسٹ سے قبل چھاپہ مارا گیا،اس لیے تمام ملزمان کو ڈسچارج کرنا پڑا۔
عدالتی استفسار پر ڈی پی او قصور نے بتایا کہ جائے وقوعہ سے شراب سمیت دیگر اشیا برآمد ہوئیں، انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ آئندہ ایسا واقعہ نہیں ہوگا، منشیات کے استعمال اور قانون کے خلاف ورزی کرنیوالوں کے خلاف سخت کاروائی ہونی چاہیے۔
مزید پڑھیں: کراچی غیر ملکی اسکول کی ڈانس پارٹی، نشے میں دھت 10 افراد گرفتار
پروسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ کا موقف تھا کہ کسی دوسرے ملک میں ملزمان کو ایکسپوز کرنے کا قانون موجود نہیں، انہوں عدالت سے استدعا کی کہ پولیس اہلکاروں کی جانب سے ٹک ٹاک بنانے پر پابندی لگائی جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پروسیکیوٹر جنرل پنجاب پولیس چھاپے جسٹس علی ضیا باجوہ ڈانس پارٹی سید فرہاد علی شاہ قصور لاہور ہائیکورٹ وائرل وارنٹ آف اریسٹ ویڈیو