ملتان، دفعہ 144کی خلاف ورزی پر مہربانو قریشی کارکنوں سمیت گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
ملتان(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔08 فروری 2025) ملتان میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر پی ٹی آئی رہنما مہربانو قریشی،سابق رکن قومی اسمبلی جاوید ہاشمی کے داماد زاہد بہار ہاشمی اور ملتان سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈر دلیر مہار کو گرفتار کرلیا گیا،پولیس حکام کے مطابق تینوں افراد کو پل چھٹہ سے دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا جبکہ پولیس نے ریلی نکالنے پر پی ٹی آئی کے 10سے زائد کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔
پاکستان تحریک کی جانب سے آج 8فروری کو یو م سیاہ منانے کا اعلان کیاگیاتھا۔اس سلسلے میں پاکستان تحریک انصاف نے آج صوابی میں پاور شو کرنے کا اعلان کر رکھا ہے ۔ پی ٹی آئی کی جانب سے کہا گیا تھا کہ صوابی میں ہونے والے جلسے کیلئے تمام تر تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ 80 فٹ چوڑا اور 40 فٹ اونچا سٹیج بنا دیا گیاہے جبکہ پنڈال میں لائٹس بھی لگا دی گئیں ہیں۔(جاری ہے)
پنڈال میں 8 ہزار سے زیادہ کرسیاں لگائی جائیں گی اور جلسے کی سکیورٹی کیلئے 1400 اہلکار ڈیوٹی دیں گے۔صوابی میں احتجاجی جلسے میں مرکزی و صوبائی قائدین کارکنوں سے خطاب کریں گے۔ پشاور میں ہر حلقے سے مقامی قیادت کی زیر نگرانی قافلے صوابی پہنچیں گے۔پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ آج یوم سیاہ پر صوابی میں بھرپور احتجاج کریں گے۔قبل ازیںپنجاب حکومت نے صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کردی تھی۔صوبے بھر میں کسی بھی طرح کے جلسے جلوس پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔اس حوالے سے محکمہ داخلہ پنجاب نے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا تھا ۔محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے امن و امان اور صوبائی انٹیلی جنس کمیٹی کی سفارش پر دفعہ 144 نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ہوم ڈپارٹمنٹ پنجاب کے مطابق سکیورٹی خطرات کے پیش نظر عوامی جلوس و دھرنا دہشتگردوں کیلئے سافٹ ٹارگٹ ہو سکتا تھا اور شرپسند عناصر عوامی احتجاج کا فائدہ اٹھا کر اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کیلئے ریاست مخالف سرگرمیاں کر سکتے تھے۔محکمہ داخلہ پنجاب نے ہوم ڈپارٹمنٹ حکومت پنجاب کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کی گئی ٹوئٹ میں بتایاگیا تھ اکہ پنجاب میں ہفتہ 8 فروری کو ہر قسم کے سیاسی احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیوں، دھرنوں اور ایسی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔محکمہ داخلہ پنجاب نے شہریوں سے اپیل کی تھی کہ و ہ قانون کی پاسداری کریں۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے محکمہ داخلہ کی جانب سے صوابی میں پی ٹی آئی
پڑھیں:
کرک میں پی ٹی آئی یوتھ کنونشن بد نظمی کا شکار، کارکنوں کا اپنی ہی حکومت کے خلاف احتجاج
کرک(نیوز ڈیسک)خیبرپختونخوا کے ضلع کرک میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹٰ آئی) کے زیر اہتمام یوتھ کنونشن شدید بدنظمی کا شکار ہو گیا۔ کنونشن کے دوران پی ٹی آئی کے کارکنوں نے اپنی ہی حکومت کے خلاف پلے کارڈز اٹھا لیے اور احتجاج کیا۔
کنونشن میں ”بیریسٹر سیف اور محسن نقوی بھائی بھائی“ اور ”منرل بل نامنظور“ کے نعرے بھی لگائے گئے، جس سے ماحول مزید کشیدہ ہو گیا۔
کنونشن میں پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے صوبائی صدر جنید اکبر، اراکین اسمبلی شفعی جان، خورشید خٹک، اور صوبائی وزیر سجاد بارکوال شریک تھے۔
یہ کنونشن بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے عوامی سطح پر شروع کی گئی تحریک کے سلسلے میں منعقد کیا گیا تھا، تاہم احتجاج اور بد نظمی نے اس تقریب کو پارٹی اختلافات کا منظرنامہ بنا دیا۔
چاہے کتنے ہی دھڑے کیوں نہ بن جائیں، پی ٹی آئی کو فرق نہیں پڑے گا، جنید اکبر
پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدر اور رکن قومی اسمبلی جنید اکبر نے ساؤتھ ریجن کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ بانی کے بغیر یونین کونسل کا ممبر بھی نہیں بن سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج جو بھی ایم پی ایز، ایم این ایز یا صوبائی وزراء ہیں، وہ سب بانی کے نام پر منتخب ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر بانی جیل میں نہ ہوتے تو وہ کبھی صوبائی صدارت قبول نہ کرتے۔ جنید اکبر نے دعویٰ کیا کہ انہیں بانی سے جیل میں ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، تاہم بانی نے جیل سے کارکنان اور عوام کو باہر نکالنے کا پیغام بھیجا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پارٹی میں گروپ بندی ضرور موجود ہے مگر وہ کسی کے سیاسی غلام نہیں، اور چاہے کتنے ہی دھڑے کیوں نہ بن جائیں، پی ٹی آئی کو فرق نہیں پڑے گا کیونکہ عوام بانی سے محبت کرتے ہیں۔
جنید اکبر نے واضح کیا کہ پارٹی میں اگر کوئی کرپشن کرے گا، چاہے وہ کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو، وہ اس کا راستہ روکیں گے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور سے متعلق کہا کہ جب تک ان پر بانی کا اعتماد ہے، وہی ہمارے وزیراعلیٰ رہیں گے، کسی کو ہٹانے یا توڑنے کا کوئی پروگرام نہیں۔
اپنے ذاتی کردار پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اقتدار کے بعد اثاثے بنانے والے نہیں بلکہ ہر الیکشن کے لیے زمین فروخت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک بانی موجود ہیں، وہ سیاست کریں گے، اگر بانی نہ رہے تو سیاست چھوڑ دیں گے۔
آخر میں جنید اکبر نے کارکنان سے کہا کہ جو گولیوں اور جیلوں سے ڈرتے ہیں وہ گھروں میں بیٹھیں، میدان میں صرف وہی نکلیں جو بانی کے لیے ہر قیمت چکانے کو تیار ہوں۔
مزیدپڑھیں:ملک بھر میں 9 ایئرپورٹس مکمل طور پر غیر فعال، مگر عملہ تعینات: سرکاری دستاویزات کا انکشاف