دوران سروس وفات پانے والے سرکاری ملازم کے فیملی ممبر کو ملازمت کی سہولت ختم
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے وضاحت کی ہے کہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے وہ شہداء جو دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہوتے ہیں، ان کے ورثاء پر اس فیصلے کا اطلاق نہیں ہوگا جب کہ اس فیصلے کا اطلاق سپریم کورٹ کے فیصلے سے پہلے کی گئی تقرریوں پر بھی نہیں ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی حکومت نے دوران سروس وفات پانے والے سرکاری ملازم کے ایک فیملی ممبر کو ملازمت دینے کی سہولت ختم کر دی۔ رپورٹ کے مطابق وزیراعظم معاونت پیکج کے تحت دوران سروس انتقال کرنے والے سرکاری ملازم کے ایک فیملی ممبر کو سرکاری ملازمت کی دی گئی سہولت واپس لے لی گئی ہے۔ اس سلسلے میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے باضابطہ آفس میمورنڈم جاری کر دیا جس میں تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کو نئے فیصلے پر عمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ یہ سہولت سپریم کورٹ کے 18 اکتوبر 2024ء کے فیصلے کی روشنی میں واپس لی گئی اور فیصلے کا اطلاق بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کی تاریخ سے ہو گا۔ دوران سروس انتقال کی صورت میں سول سرونٹس کو وزیراعظم معاونت پیکج کے تحت حاصل دیگر تمام مراعات اور سہولتیں بدستور جاری رہیں گی۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے وضاحت کی ہے کہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے وہ شہداء جو دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہوتے ہیں، ان کے ورثاء پر اس فیصلے کا اطلاق نہیں ہوگا جب کہ اس فیصلے کا اطلاق سپریم کورٹ کے فیصلے سے پہلے کی گئی تقرریوں پر بھی نہیں ہو گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اس فیصلے کا اطلاق سپریم کورٹ کے کے فیصلے
پڑھیں:
پرنس کریم آغا خان کی وفات پر گلگت بلتستان میں سوگ اور تعطیل، سرکاری دفاتر بند رہیں گے
گلگت بلتستان:گلگت بلتستان کی حکومت نے اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان کے انتقال پر 6 فروری کو پورے خطے میں عام تعطیل کا اعلان کیا ہے۔ اس دوران تین روزہ سوگ منایا جائے گا، جس کے تحت صوبے کی تمام سرکاری عمارتوں پر پرچم سرنگوں رہے گا۔
حکومت نے اس بارے میں نوٹیفکیشن بھی جاری کیا ہے جس کے مطابق 6 فروری کو گلگت بلتستان کے تمام سرکاری دفاتر اور تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔
یاد رہے کہ پرنس کریم آغا خان کا انتقال پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں ہوا۔ وہ 1957 میں اپنے دادا سلطان محمد شاہ آغا خان کی وفات کے بعد اسماعیلی مسلمانوں کے رہنما بنے تھے۔
گلگت بلتستان میں اسماعیلی کمیونٹی کے افراد کی بڑی تعداد موجود ہے، اور پرنس کریم آغا خان نے علاقے میں تعلیم، صحت اور دیگر فلاحی منصوبوں میں اہم کردار ادا کیا تھا، جس کی وجہ سے ان کے لیے لوگوں کے دلوں میں خاص عزت و احترام پایا جاتا ہے۔