Jang News:
2025-04-15@06:34:08 GMT

اسلام آباد ہائیکورٹ: آئندہ ہفتے ججز کا ڈیوٹی روسٹر جاری

اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT

اسلام آباد ہائیکورٹ: آئندہ ہفتے ججز کا ڈیوٹی روسٹر جاری

—فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ میں 10 فروری سے شروع ہونے والے عدالتی ہفتے میں کیسز کی سماعت کے لیے ججز کا ڈیوٹی روسٹر جاری کر دیا گیا ہے۔

چیف جسٹس کی منظوری سے رجسٹرار آفس نے 10 سے 14 فروری تک کا روسٹر جاری کیا ہے۔

ڈیوٹی روسٹر کے مطابق آئندہ ہفتے 13 سنگل بینچ اور 6 ڈویژن بینچز کیسز کی سماعت کریں گے۔ 

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کسی ڈویژن بینچ کا حصہ نہیں ہوں گے وہ سنگل بینچ میں کیسز کی سماعتیں کریں گے۔

دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کی اطلاع پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا چیف جسٹس کو خط

ججز کے خط میں کہا گیا کہ دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کےلیے بامعنی مشاورت ضروری ہے، دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کےلیے وجوہات دینا بھی ضروری ہے۔

روسٹر کے مطابق پہلا ڈویژن بینچ جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف جبکہ دوسرا ڈویژن بینچ جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتمل ہو گا۔

تیسرے ڈویژن بینچ میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز، چوتھے ڈویژن بینچ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس محمد اعظم خان شامل ہیں۔

پانچویں ڈویژن بینچ میں جسٹس بابر ستار اور جسٹس ارباب محمد طاہر جبکہ چھٹا ڈویژن بینچ جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس انعام امین منہاس پر مشتمل ہو گا۔

ان کے علاوہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کی منظوری سے اسپیشل اور لارجر بینچ بھی دستیاب ہو گا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: اسلام ا باد ڈویژن بینچ چیف جسٹس اور جسٹس

پڑھیں:

جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین اور جسٹس آصف سعید کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 اپریل ۔2025 )سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سینیارٹی سے متعلق اہم کیس کی سماعت کے دوران قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس سرفراز ڈوگر کو کام سے روکنے کی درخواست مسترد کر دی ہے عدالت عظمیٰ نے جسٹس خادم حسین اور جسٹس آصف سعید کو بھی کام سے روکنے کی استدعا قبول نہیں کی.

عدالت نے اسلام آباد ہائیکورٹ سمیت متعلقہ ہائیکورٹس کے رجسٹرارز کو نوٹسز جاری کر دئیے ہیں جبکہ اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر معاونت کی ہدایت کی گئی ہے جسٹس مظہر عالم میاں خیل کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔سماعت کے آغاز پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کیس میں ہمارے سامنے سات درخواستیں ہیں.

درخواست گزار کے وکیل ادریس اشرف نے عدالت کو بتایا کہ وہ سابق وزیراعظم عمران خان اور راجہ مقسط کی نمائندگی کر رہے ہیں اور ان کی جانب سے بنیادی حقوق کے معاملے پر درخواست دائر کی گئی ہے جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے کہ پہلے ججز کی درخواست سننا بہتر ہوگا، رولز کے مطابق بھی سینئر وکیل کو پہلے سنا جانا چاہیے اس پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے وکلا منیر اے ملک اور صلاح الدین روسٹرم پر آگئے منیر اے ملک نے دلائل کا آغاز کیا.

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اس کیس میں دو اہم نکات ہیں ایک نکتہ یہ ہے کہ ججز کا تبادلہ ہوا اور دوسرا نکتہ یہ ہے کہ ججز کی سینیارٹی کیا ہوگی؟ عدالت نے ریمارکس دیے کہ سول سروس ملازمین کے سینیارٹی رولز یہاں اپلائی نہیں ہوں گے دیکھنا یہ ہے کہ کیا سینیارٹی پرانی ہائیکورٹ والی چلے گی یا تبادلے کے بعد نئی ہائیکورٹ سے سینیارٹی شروع ہوگی؟جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ آپ کا اعتراض تبادلے پر ہے یا سینیارٹی میں تبدیلی پر؟ .

منیر اے ملک نے جواب دیا کہ ہمارا اعتراض دونوں معاملات پر ہے۔

(جاری ہے)

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جج کا تبادلہ آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت ہوا، وہ پڑھ دیں۔ منیر اے ملک نے عدالتی ہدایت پر آرٹیکل 200 پڑھ دیا عدالت نے کہا کہ آئین کے مطابق جس جج کا تبادلہ ہو اس کی رضامندی ضروری ہے اور دونوں متعلقہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹس کی رضامندی بھی لازم ہے. منیر اے ملک نے کہا کہ جج کا تبادلہ عارضی طور پر ہو سکتا ہے ہمارا اعتراض یہی ہے عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر ایسا ہوتا تو آئین میں لکھا ہوتا وہاں تو عارضی یا مستقل کا ذکر ہی نہیں جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آئین میں صرف اتنا لکھا ہے کہ صدر جج کا تبادلہ کر سکتے ہیں منیر اے ملک نے موقف اپنایا کہ صدر مملکت کے پاس ججز تبادلوں کا لامحدود اختیار نہیں اور ججز کی تقرری کے آرٹیکل 175 اے کے ساتھ ملا کر اس معاملے کو پڑھنا ہوگا انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق تمام ججز کے ساتھ یکساں سلوک کیا جانا چاہیے.

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے کہ اگر ججز کے تبادلوں میں اضافی مراعات ہوتیں تو اعتراض بنتا تھا انہوں نے کہا کہ اگر صدر خود سے ججز کے تبادلے کرے تو سوال اٹھے گا لیکن چیف جسٹس کی سفارش پر تبادلے آئین کے مطابق ہیں جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ صدر مملکت کے پاس ججز کے تبادلوں کا اختیار ہے. سپریم کورٹ نے قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سرفراز ڈوگر ‘جسٹس خادم حسین اور جسٹس محمد آصف کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے متعلقہ ہائیکورٹس کے رجسٹرارز اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں جبکہ کیس کی سماعت 17 اپریل تک ملتوی کر دی ہے.

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ججوں کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد کردی
  • ججز ٹرانسفر کیس، قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد، 3ججز کو نوٹس جاری کردیے
  • آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی نئی سنیارٹی لسٹ معطل کرنےکی استدعا مستردکردی
  • ججز تبادلہ، سنیارٹی کیس: سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کے 3 ججز کو نوٹس جاری کردیے
  • صدر مملکت کے پاس ججز کے تبادلوں کا اختیار ہے، جسٹس محمد علی مظہر کے ریمارکس
  • جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین اور جسٹس آصف سعید کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد
  • اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سینیارٹی کیس: جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین اور جسٹس آصف سعید کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد
  • اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سینیارٹی تنازع، سپریم کورٹ کا 5رکنی بینچ کل سماعت کریگا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سینیارٹی تنازع، سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ سماعت کرے گا
  • آئی ایم ایف کے ساتھ اگلے بجٹ پر مذاکرات کا آغاز آئندہ ہفتے متوقع