کچھوے کی چال اور صدر ٹرمپ کی چھلانگیں
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
صدر ڈونلڈٹرمپ ایک مقولے کو غلط ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ کہاوتیں، حکایتیں اور مقولہ جات وغیرہ بہت سبق آموز ہوتے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ دنیا کی واحد سپر پاور ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے صدر ہیں۔ کہانیوں سے اخذ کی گئی کہاوتوں میں عقل و دانش اور حکمت کا نچوڑ ہوتا ہے۔ گو کہ ٹرمپ اور ان کی ٹیم اور مشیران میں چوٹی کے جہاندیدہ اور زہین ترین افراد شامل ہوں گےلیکن ابھی تک ڈونلڈ ٹرمپ کے زیادہ تر بیانات اور فیصلوں میں جہاں بانی، انصاف اور دانش کی کمی نظر آتی ہے۔ محاورے اور مقولے لکھنے والے دانشوران اپنے تجربات کو دلکش کہانیوں کی صورت میں لکھتے ہیں تاکہ اس سے پڑھنے والوں کے دل پر گہرے اثرات مرتب ہوں لیکن صدر موصوف ڈھنگ کی سیاست نہیں کر پا رہے ہیں اور محاورتاًکچھوے کی چال چلنے کی بجائے خرگوش کی سرعت سے آگے بڑھ رہے ہیں۔
سکول کے زمانے میں ایک کچھوے اور خرگوش کی دوڑ کے بارے کہانی پڑھی تھی۔ یہ کہانی بہت سبق آموز تھی اور اگر کوئی اسے سمجھنا چاہےتو آج بھی اس سے کچھ سیکھا جا سکتا ہے لیکن صدر ٹرمپ ہوا کے گھوڑے پرسوار ہیں ان کے لیے اس کہانی سے کوئی سبق لینا جوئے شیر لانے کے مترادف دکھائی دیتا ہے لیکن ہمارا فرض ہے کہ دنیا میں ہم آہنگی اور امن قائم کرنے کے لیے ہم کچھ سمجھائے دیتے ہیں۔
اس کہانی کے مطابق جب دوڑ شروع ہوتی ہے تو خرگوش آنا فاناً چھلانگیں بھرتا ہوا آنکھوں سے اوجھل ہو جاتا ہےلیکن کچھوا اپنی فطری چال کے مطابق دھیرے دھیرے چلتا ہے اور پیچھے رہ جاتا یے۔ جب خرگوش میاں دیکھتے ہیں کہ کچھوا کہیں نظر نہیں آ رہا تو وہ ایک درخت کے سائےمیں کچھ دیر آرام کرنے کے لیے لیٹتے ہیں تو وہ سوجاتے ہیں جبکہ کچھوا بغیر سستائے آہستہ آہستہ چلتا رہتا ہے اور اپنی منزل پر خرگوش سے پہلے پہنچ جاتا ہے۔
صدرڈونلڈٹرمپ خرگوش کی رفتار سےچھلانگیں مار رہےہیں اوراپنے ملکی وعالمی منصوبوں پر عمل کرنے میں بہت جلدی دکھا رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کو عہدہ سنبھالے ابھی ایک ماہ سے بھی کم وقت ہوا ہے مگر انہوں نے بیک وقت اندرون اور بیرون ملک کئی محاذ کھولے ہیں جس میں کینیڈا کو امریکی ریاست کے طور پر شامل کرنا، روس، چین، یورپی ممالک حتی کہ برطانیہ وغیرہ سے درآمدات پر ٹیرف کی شرح میں غیر معمولی اضافے کا اعلان کرنا شامل ہے۔ اس کے جواب میں ان ممالک نے فوری ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بھی نہ صرف اسی حساب سے اپنی برآمدات کی قیمتوں میں اضافہ کریں گے بلکہ وہ امریکی درآمدات پر بھی ٹیکس زیادہ لگائیں گے۔ اس سے ایک تو دنیا بھر میں مہنگائی کا سیلاب آئے گا اور دوسرا ڈونلڈ ٹرمپ کی ستائش دنیا کی نظروں میں کم ہو جائے گی۔
اس پر مستزاد امریکی صدر نے اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ مل کر غزہ پر قبضے کے بارے جو پریس کانفرنس کی ہے اسے پوری دنیا نے نہ صرف یکسر مسترد کر دیا ہے بلکہ اسے احمقانہ بھی قرار دیا ہے۔ ٹرمپ نے دعوی کیا کہ فلسطینیوں کو غزہ کے علاقوں سے نکال کر مصر اور اردن وغیرہ میں آباد کیا جائے گا۔ اس پلان کی مخالفت کا اعلان ٹرمپ کے اعلان کے فوراً بعد خود حماس، مصر اور اردن نے کیا، اور ساتھ میں چین، روس، آسٹریلیا، سعودی عرب اور دیگر ممالک نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اعلان کو مسترد کر دیا بلکہ الٹا فلسطینی ریاست کی حمایت کا اعلان کیا۔
کہتے ہیں کہ آنے والے واقعات اپنی پرچھائیاں پہلے چھوڑتے ہی جو کہ ایک زمینی حقیقت ہے۔ کچھوے اور خرگوش کی کہانی میں بھی یہی کچھ کہا گیا ہے کہ آہستگی، تسلسل اور مستقل مزاجی ہی کامیابی کی ضمانت ہیں کہ صدر موصوف آگے دوڑ کر پیچھا چوڑ کرتے رہیں گے تو خود امریکی اور عالمی معاملات سلجھنے کی بجائے الجھتے چلے جائیں گے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ لاابالی طبیعت کے مالک ہیں اور کافی جذباتی بھی ہیں۔ ان کی شخصیت کی یہ دونوں صفات سیاسی بصیرت (سٹیٹس مین شپ) میں نہیں آتی ہیں۔ لہذا لگتا نہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ اسی تیزی کے انداز میں اور بےصبری سے غیردانشمندانہ فیصلے کرتے رہے تو وہ امریکہ کے کامیاب ترین صدر ثابت ہوں گے۔
ڈونلڈ میاں کو چاہیے کہ وہ بلند مرتبت کامیابیاں لینا چاہتے ہیں یا کوئی نئی تاریخ رقم کرنا چاہتے ہیں تو خرگوش بننے کی بجائے کچھوے کی چال چلیں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ خرگوش کی ہیں کہ
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ پر قبضے کا بیان مضحکہ خیز اور غیر معقول ہے، حماس
ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ پر قبضے کا بیان مضحکہ خیز اور غیر معقول ہے، حماس WhatsAppFacebookTwitter 0 5 February, 2025 سب نیوز
غزہ (آئی پی ایس )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضہ کرنے کے بیان پر فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے عہدیدار نے ردعمل دیدیا۔ ایک بیان میں حماس کے عہدیدار سمیع ابو زہری نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ پر قبضے کا بیان مضحکہ خیز اور غیر معقول ہے، اس قسم کے غیر مناسب خیالات خطے میں آگ بھڑکا سکتے ہیں۔
علاوہ ازیں حماس کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں اس منصوبے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کا منصوبہ خطے میں افراتفری اور کشیدگی پیدا کرنے کی سوچی سمجھی سازش ہے، غزہ کی پٹی میں برسوں سے آباد فلسطینی اپنی آبائی سرزمین کے برخلاف کسی منصوبے کو قبول نہیں کریں گے۔حماس نے کہا ہے کہ اس وقت جس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت ہے وہ فلسطین پر ناجائز قبضے، تسلط اور جارحیت کا خاتمہ ہے نہ کہ فلسطینیوں کو ان ہی کی سرزمین سے بے دخل کرنا ہے۔بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں نے 15 ماہ سے زائد عرصے تک اسرائیلی بمباری کو برداشت کرکے نقل مکانی اور ملک بدری کے منصوبوں کو ناکام بنایا ہے اور آئندہ بھی ایسے کسی منصوبے کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کی پٹی پر طویل عرصے تک قبضہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ غزہ میں طویل المدتی ملکیت کی پوزیشن دیکھتا ہوں۔وائٹ ہاوس میں اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کے ساتھ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا تھا کہ ہم غزہ کو ترقی دیں گے، علاقے کے لوگوں کے لیے ملازمتیں دیں گے، شہریوں کو بسائیں گے، فلسطینیوں کے لیے منصوبے کے تحت اردن اور مصر کے رہنما جگہ فراہم کریں گے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ مشرق وسطی کے دیگر رہنماوں سے بات ہوئی ہے، انہیں فلسطینیوں کو غزہ سے منتقل کرنے کا آئیڈیا پسند آیا ہے، اپنے منصوبے کے بعد غزہ میں دنیا بھر کے لوگوں کو آباد ہوتے دیکھتا ہوں۔دوسری جانب سعودی عرب نے کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل سے تعلقات قائم نہیں کریں گے۔ایک اہم بیان میں سعودی عرب نے دو ٹوک انداز میں کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق موقف مضبوط اور غیر متزلزل ہے۔سعودی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سلطنت کے موقف کی کھلے اور دوٹوک انداز سے تصدیق کرتے ہیں، اس موقف کی کسی بھی حالات میں کسی تشریح کی اجازت نہیں۔