خیبر پختونخوا میڈیکل فیکلٹی کے ہزاروں امتحانی پرچے غائب، متعلقہ شعبے ذمہ داری لینے سے انکاری
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک)خیبر پختونخوا میڈیکل فیکلٹی کے گزشتہ سال کے ہزاروں امتحانی پرچے غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جبکہ فیکلٹی کے کسی بھی متعلقہ شعبے نے اس کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔دستاویزات کے مطابق، سیکریسی اور کنڈکٹ سیکشن نے بھی ان پرچوں کی موجودگی سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے، جس سے ہزاروں طلباء کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، ڈی جی فیکلٹی نے تمام متعلقہ شعبہ جات کو خطوط لکھ کر جواب طلب کیا تھا، تاہم سات روز گزرنے کے باوجود یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ حل شدہ امتحانی پرچوں کو محفوظ رکھنے کی ذمہ داری کس شعبے کی ہے۔پیرامیڈیکس امتحانات میں شرکت کرنے والے ہزاروں طلباء کے پرچے کہیں دستیاب نہیں، جس کی وجہ سے دستاویزات کی تصدیق کے لیے آنے والے طلباء کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
فیکلٹی کے کسی بھی متعلقہ محکمے نے ان پرچوں کی گمشدگی کی ذمہ داری قبول نہیں کی، جس سے معاملہ مزید پیچیدہ ہو گیا ہے۔طلباء اور ان کے والدین نے اعلیٰ حکام سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اس تعلیمی بحران کا جلد از جلد حل نکالا جا سکے۔
سی ٹی ڈی نے پنجاب بھر سے 15 مبینہ دہشتگردوں کو گرفتار کرلیا
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پی ڈی ایم حکومت میں خیبر پختونخوا میں دہشت گرد پھر شروع ہوئی، ظاہر شاہ طورو
وزیر خوراک خیبر پختونخوا ظاہر شاہ طورو نے کہا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) حکومت کے دوران خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کا دوبارہ آغاز ہوا۔
مردان میں پریس کانفرنس کے دوران صوبائی وزیر خوراک نے کہا کہ خیبر پختونخوا کا سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے پچھلے دور میں دہشت گردی ختم ہوچکی تھی، پی ڈی ایم کی حکومت کے دوران صوبے میں دہشت گردی پھر سے شروع ہوئی۔
ظاہر شاہ طورو نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں سے درخواست ہے کہ وہ اختلاف رائے کو پارٹی کے اندر رکھیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ مائینز اینڈ منرل بلز کے ذریعے وفاق کو کوئی اختیارات نہیں دے رہے، بل کو ہم نے بانی پی ٹی آئی کی رضامندی کے ساتھ مشروط کردیا ہے۔