تکنیکی اور آپریشنل وجوہات کے باعث متعدد پروازیں منسوخ
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
اقصیٰ شاہد:کراچی میں تکنیکی اور آپریشنل وجوہات کے باعث 8پروازیں منسوخ کر دی گئیں۔
منسوخ ہونے والی پروازوں میں کراچی سے اسلام آباد سیرین ایئر ای آر 502، کراچی سے لاہور سیرین ایئر ای آر 524، 522، کراچی سے لاہور ایئر سیال کی پرواز پی ایف 145، کراچی سے اسلام آباد ایئر سیال کی پرواز پی ایف 123 شامل ہیں۔
اس کے علاوہ کراچی سے کوئٹہ پی آئی اے کی پرواز پی کے 310، کراچی سے پشاور پی آئی اے کی پرواز پی کے 350، کراچی سے لاہور پی آئی اے کی پرواز پی کے 302 منسوخ کردی گئیں۔
مذاکرات سے انکار؛ ہماری سلامتی کو خطرے میں ڈالا تو امریکہ کی سیکورٹی کو خطرہ ہوگا؛ ایران کا دو ٹوک موقف
ان پروازوں کی منسوخی کی وجہ تکنیکی اور آپریشنل وجوہات بتائی جا رہی ہے، جس کی بنا پر متعلقہ ایئر لائنز نے مسافروں کو دیگر متبادل انتظامات کے بارے میں آگاہ کر دیا ہے۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
کوئٹہ کراچی شاہراہ پر دھرنا، ہزاروں گاڑیاں پھنس گئیں
خضدار کے نواحی علاقہ شہزاد سٹی کے علاقے سے لڑکی کے مبینہ اغوا کے خلاف ورثا کا گزشتہ روز شروع ہونے والا دھرنا کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر سنی کے مقام پر آج دوسرے روز بھی جاری ہے۔لڑکی کو اس کے گھر سے اسلحہ کے زور پر اغواء کیا گیا تھا۔ذرائع کے مطابق خضدار میں لڑکی کے اغوا کے خلاف ورثاء کا کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر جاری دھرنے کے باعث روڈ گزشتہ روز سے آمد و رفت کے لئے بلاک ہے۔ذرائع کے مطابق دھرنے کے باعث ہزاروں گاڑیاں پھنس گئی ہیں اور ان میں سوار مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔مظاہرین میں خواتین کی بڑی تعداد بھی موجود ہے، اس دوران پولیس حکام کی جانب سے مظاہرین سے متعدد بار مذاکرات کیئے انہیں یقین دہانی کرائی لیکن ورثا کا کہنا ہے کہ جب تک مغویہ بازیاب نہیں ہوتی ہے روڈ بلاک رہے گی۔خضدارمیں این 25 شاہراہ سے متصل پوش ایریا شہزاد سٹی میں جمعرات کی درمیان شب ایک واقعہ پیش آیا ہے۔پولیس ذرائع کے مطابق شہزاد سٹی میں مقامی شہری عنایت اللہ جتک کے گھر درجن سے زائد مسلح افراد داخل ہوئے۔ مسلح افراد نے گھروالوں پر تشدد کیا، اورعنایت اللہ کی بیٹی مسماۃ عاصمہ کو زبردستی ساتھ لے گئے۔واقعہ کے فوری بعد 6 جنوری کو ورثاء نے این 25 شاہراہ کو دو مقامات جھالاوان سبزی منڈی اور زیروپوائنٹ ایریاسے ٹریفک کیلئے بند کرکے دھرنے پر بیٹھ گئے۔مظاہرین سے خضدار پولیس نے ایس ایس پی جاوید زہری کی قیادت میں متعدد بار مذاکرات کیئے .تاہم مذاکرات ناکام رہے۔دھرنے پر بیٹھے ورثاء کا کہنا تھا کہ جب تک لڑکی بازیاب نہیں ہوگی. اس وقت تک احتجاج جاری رہے گا اور ہم سڑک پر دھرنا جاری رکھیں گے۔مظاہرین نے ملزم اور ان کی ساتھیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کو بااثر افراد کی پشت پناہی حاصل ہے۔انہوں نے خضدار پولیس اور مقامی انتظامیہ کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ دو روز گزر گئے ہیں.تاہم اب تک بچی بازیا ب نہیں ہوئی ہے۔سیاسی و سماجی شخصیات مولانا عنایت اللہ رودینی سفر خان مینگل، رئیس بشیراحمد مینگل، ڈاکٹر حضور بخش زہری و دیگر سیاسی جماعتوں کے نمائندے بھی دھرنے میں شریک ہیں۔رہنمائوں نے مظاہرین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے واقعہ کو افسوسناک قرار دیدیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ مغوی بچی کو فوری طور پر بازیاب کرایا جائے۔واقعہ کی آل پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی سمیت تمام طبقات مذمت کی ہے، جبکہ سوشل میڈیا صارفین بھی واقعہ پر رنج و غم کا اظہار کرکے حکومت پر شدید تنقید کررہے ہیں۔جمعرات کی صبح دھرنے پر بیٹھنے والے متاثرہ خاندان کے افراد جمعہ کی شام تک روڈ پر موجود اور لڑکی کی بازیابی کا مطالبہ کررہے تھے۔
دوسری جانب خضدار میں شدید سردی کے باعث متاثرہ خاندان اور عام مسافروں کو سردی کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
دریں اثنا صوبائی حکومت کا معاملے میں اب تک کوئی موقف سامنے نہیں آیا، خضدار کی مقامی انتظامیہ اور پولیس کا کہنا ہے کہ وہ مغویہ کی بازیابی کے لئے اقدامات کر رہے ہیں۔اغوا ہونے والی لڑکی کے بھائی نے آج نیوز کو بتایا کہ کم از کم 15 سے 20 مسلح افراد نے میری بہن عاصمہ کو گھر سے اغوا کیا۔ڈاکٹر عطا اللہ جتک نے کہاکہ میری بہن کے ماتھے پر بندوق کا بٹ مارا گیا. مسلح افراد نے ہمارے دو رشتے داروں کو بھی مارا پیٹا گیا۔پی ایچ ڈی اسکالر اور لسبیلہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر واٹر اینڈ میرین سائنسز کے لیکچرار ڈاکٹر عطا اللہ جتک نے کہا کہ ہم اپنی 27 سالہ بہن کے اغوا پر مقدمہ درج کرائیں گے۔