نوشہرہ :زندہ نومولود بچی کودفنانے کی کوشش ناکام
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
نوشہرہ( آن لائن )نوشہرہ کے قبرستان سے زندہ نومولود بچی دفنانے کی کوشش ناکام بنا دی گئی جس کی وڈیو بھی وائرل ہوگئی۔ذرائع کے مطابق نوشہرہ میں نامعلوم افراد نے دور جاہلیت کی یاد تازہ کردی، نومولود بچی کو زندہ دفنانے پر قبرستان میں فاتحہ خوانی کے لیے آئے افراد نے ریسکیو ٹیم کو اطلاع دے دی جس کے بعد ریسکیو 1122 نے فوری کارروائی کرکے بچی کو تحویل میں لے کر اسپتال منتقل کردیا۔ ذرائع نے بتایا کہ نومولود بچی کو کسی نے کپڑے میں لپیٹ کر مٹی میں دبا دیا تھا۔ریسکو ٹیم کے مطابق کنٹرول روم کو اطلاع ملنے پر فوری طور پر ریسکو 1122 نے بچی کو اسپتال پہنچایا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ نومولود کی ابتدائی طبی امداد اور قانونی کارروائی کے بعد بچی ایک سرکاری اہلکار نے گود لے لی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بچی کو
پڑھیں:
پنکھوں کی آڑ میں بڑی تعداد میں اسلحہ عمان اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
کراچی:پاکستان کسٹمز نے پنکھوں کی آڑ میں چھوٹا اسلحہ اسمگل کرنے کی کوشش کو ناکام بنادیا۔
کسٹمز ایکسپورٹ کلکٹریٹ پورٹ قاسم نے عمان جانے والے سیلنگ فین کے کنسائنمنٹ میں اسلحہ کی اسمگلنگ کو ناکام بناکر برآمدکنندہ کمپنی میسرز فیٹ انٹرپرائزز کلیئرنگ ایجنٹ برسکن انٹرپرائزز کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
حکام کے مطابق مذکورہ برآمدکنندہ کمپنی کی جانب سے سیلنگ فین کا ایک کنسائمنٹ عمان کے لیے بھیجا جارہا تھا جس کے لیے کلیئرنگ ایجنٹ میسرز برسکن انٹرپرائزز نے گڈز ڈیکلریشن داخل کرائی تھی اور گڈز ڈیکلریشن میں 2060یونٹ سیلنگ فین سلالہ عمان بھیجنے کے لیے ظاہر کیے گئے تھے۔
محکمہ کسٹمز کی جانب سے درج شدہ ایف آئی آر کے مطابق کیو آئی سی ٹی، پورٹ قاسم ایکسپورٹ کلکٹریٹ کراچی میں تعینات ایگزامنیشن آفیسر نے کنٹینر کو جانچ پڑتال اور معائنہ کے لیے کھول کر سارا سامان باہر نکالا اور بعدازاں کسٹمز کے عملے نے دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی موجودگی میں اینٹی نارکوٹکس فورس کے ساتھ مشترکہ طور پر کنسائمنٹ کا تفصیلی معائنہ کیا۔
معائنے کے دوران اینٹی نارکوٹکس فورس نے غیر قانونی مادوں کی تلاش کے لیے کھیپ کو روک لیا۔ کنسائنمنٹ سے اگرچہ منشیات برآمد نہیں ہوئی لیکن اس مشترکہ معائنے کے نتیجے میں 30بور اور 9ایم ایم کے 1464 پستول برآمد ہوئے، جنہیں پنکھوں کی پیکنگ کے اندر انتہائی مہارت کے ساتھ چھپایا گیا تھا جب کہ پلاسٹک بیس/کیسنگ کو ہتھوڑے سے توڑ کر انہیں مضبوطی سے سیل کیا گیا تھا۔
اسلحہ اسمگل کرنے کی نشاندہی اور برآمدگی کے بعد کسٹم ایکٹ مجریہ 1969ء کی دفعہ 168 کے تحت سامان ضبط کرلیا گیا جب کہ متعلقہ برآمد کنندہ اور کلیئرنگ ایجنٹ کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
مذکورہ حقائق اور ریکارڈ میں دستیاب معلومات کے تناظر میں اس بات کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ برآمد کنندہ میسرز روزینہ عبداللہ نے کلیئرنگ ایجنٹ سے باہمی ملی بھگت کے ساتھ مل کر جان بوجھ کر اسلحہ چھپا رکھا تھا۔ چھت کے پنکھے کے پلاسٹک میں پستول اور اسلحہ رکھ کر کسٹمز حکام کو دھوکا دینے کی کوشش کی گئی، جسے پاکستان کسٹمز نے برآمدی کارگو پر سخت نگرانی کرتے ہوئے ناکام بنا دیا۔