چینی کی قیمتوں اور دستیابی کو یقینی بنانے کیلیے مشترکہ پالیسی بنائی جائے گی،رانا تنویر حسین
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
اسلام آباد(اے پی پی) وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ چینی کی قیمتوں اور دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی مشترکہ پالیسی مرتب کی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو اپنے زیر صدارت شوگر ایڈوائزری بورڈ کے اجلاس میں کیا۔وزارت صنعت و پیداوار سے جار ی بیان کے مطابق اجلاس میں ملک میں چینی کی پیداوار اور طلب کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)راشد محمود لنگڑیال سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
الیکشنوں کو ٹھیک کرنے کیلیے بیٹھا جاسکتا ہے، رانا احسان افضل
اسلام آباد:مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا احسان افضل کا کہنا ہے کہ اگر تو الیکشنوں کو ٹھیک کرانا ہے تو بالکل اس کے لیے بیٹھا جاسکتا ہے، 2029 میں جو الیکشن ہوں گے اس کی تیاری ہمیں ابھی سے شروع کر دینی چاہیے اور پارلیمنٹ وہ پلیٹ فارم ہے جہاں سب لوگ تجویز دیں کہ جو الیکشن ہونے جا رہے ہیں ان کو کس طریقے سے ہم بہتر بنا سکتے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اصل جو مدعا ہے وہ یہ ہے کہ ملک ٹرن اراؤنڈ کرکے اسٹیبلٹی کی طرف پہنچ چکا ہے گروتھ کے سفر کے اندر ہے اور اب مہنگائی 2.4 فیصد پر آچکی ہے۔
رہنما تحریک انصاف ہمایوں مہمند نے کہا کہ مولانا صاحب نے جو کہا ہے یہ ایک پوائنٹ ہے جس پہ پاکستان تحریک انصاف اور جے یوائی اتفاق کرتی ہیں کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے، خیبر پختونخواہ میں قومی اسمبلی کی 8 نشستوں پر پٹیشن دائر ہوئی ہیں،ان میں سے ایک یا شاید دو جے یو آئی کی ہیں، اب سوال یہ آجاتا ہے کہ ماسوائے 1971 کے الیکشن کے کیا پاکستان میں الیکشن آزادانہ، منصفانہ اور شفاف تھے؟ نہیں تھے لیکن 1971 کے آزادنہ، منصفانہ اور شفاف الیکشن نے جو رزلٹ دیا تھا وہ رزلٹ متوقع نہیں تھا۔
رہنما جمیعت علمائے اسلام (ف) کامران مرتضیٰ نے کہا کہ جی بالکل خیبر پختونخوا کا الیکشن بھی دھاندلی زدہ ہے، ہمارا پہلے دن سے موقف ہے ایک صوبے میں نہیں دو یا تین صوبوں میں نہیں پورا ملک ایک انتظام کے تحت چل رہا ہے، دھاندلی ہر جگہ پر ہوئی ہے، کہیں پر ہمارے ساتھ ہوئی ہے، کہیں پر کسی اور کے ساتھ ہوئی ہے، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہماری تلخیاں کافی کم ہو گئی ہوئی ہیں، اس طرح کی فائرنگ نہیں ہوتی جس طرح پہلے کسی زمانے میں ہوتی تھی۔