Jasarat News:
2025-04-15@08:06:14 GMT

پی پی حکومت 18سال میں ٹریفک کا ایک قانون تک نہ بناسکی

اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT

کراچی (رپورٹ/ واجد حسین انصاری) 18سال سے سندھ میں برسراقتدار پاکستان پیپلز پارٹی شہر قائد میں ٹریفک سے متعلق قوانین میں مؤثر ترامیم نہ کرسکی جس کے باعث ٹریفک حادثات میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا ہے اور ہر سال سیکڑوں افراد ان حادثات کا شکارہوکر اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھتے ہیں۔سندھ اسمبلی سے اپنے من پسند قوانین منظور کرانے والی پیپلزپارٹی 18سال سے ٹریفک قوانین سے متعلق ایک ترمیم بھی منظور نہیں کراسکی ہے۔ اپوزیشن جماعتوںسے تعلق رکھنے والے ارکان سندھ اسمبلی نے حادثات کو حکومت سندھ کی مکمل ناکامی قرار دیتے ہوئے ٹریفک قوانین میں مؤثر ترامیم کی ضرورت پر زور دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق ڈمپراورٹینکر ڈرائیورز کراچی کی انتہائی مصروف شاہراہوں پر بھی انتہائی غفلت اور تیز رفتاری کے ساتھ ڈرائیونگ کرتے ہیں جس کے نتیجے میں آئے دن قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوجاتی ہیں۔ موجودہ قوانین کے تحت حادثات کے ذمے دارڈرائیورز کو قرار واقعی سزا نہیں ملتی جس کے نتیجے میں دوسرے ڈرائیورز بھی عبرت حاصل نہیں کرتے۔ جماعت اسلامی سمیت صوبے کی دیگر اپوزیشن جماعتیں بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات کے پیش نظر حکومت کو ٹریفک قوانین میں ترامیم کا مشورہ دے چکی ہیں جنہیں پیپلزپارٹی کی جانب سے کبھی سنجیدگی سے نہیں لیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات کے روک تھام کے لیے موجودہ قوانین انتہائی نرم ہیں اور اگر واقعات میں ملوث ڈرائیورز گرفتار بھی ہوتے ہیں تو ان قوانین میں موجود خلا کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بری ہوجاتے ہیں۔یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ شہر میں بہت سے غیر رجسٹرڈ ڈمپرز،ٹرک اور ٹینکرز بھی چل رہے ہیں جن پر آویزاں نمبر پلیٹس بھی اصلی نہیںلیکن محکمہ ایکسائز سندھ کی جانب سے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی ہے اور حادثات بڑھ جانے کی صورت میں صرف خود ساختہ کریک ڈاؤن کا اعلان کردیا جاتا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر میں ٹریفک حادثات پر قابو پانے کے لیے پہلے سے موجود قوانین کی مختلف دفعات ، سزاؤں اور جرمانے کی رقم میں تبدیلی کی فوری ضرورت ہے۔حکومت کی جانب سے ڈمپر ،ٹینکرر ڈرائیورز کے ڈرگ ٹیسٹ کرانے کا بھی کوئی انتظام نہیں ہے۔اس لیے قانون سازی میں اس بات کا بھی خیال رکھا جائے کہ اگر کسی ڈرائیور کے ٹیسٹ سے یہ ثابت ہوگیا کہ وہ نشے کا عادی ہے تو اسے نہ صرف ڈرائیونگ لائسنس جاری نہ کیا جائے بلکہ پہلے سے جاری ڈرائیونگ لائسنس بھی منسوخ کردیا جائے۔ موجودہ قوانین کے تحت حادثے کی صورت میں صرف ڈرائیور ہی واقعے کا ذمے دار ٹھہرایاجاتا ہے ،قوانین میں ترمیم کرکے گاڑی کے مالک کو بھی شریک ملزم کے طور پر شامل کرنے سے ٹریفک حادثات میں کمی لائی جاسکتی ہے۔ ادھر ارکان سندھ اسمبلی نے ٹریفک قوانین میں ترمیم پر تساہل برتنے پر حکومت سندھ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔سندھ اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر محمد فاروق فرحان کا کہنا ہے کہ شہر قائد میں بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات سندھ حکومت اور پولیس کی ناکامی ہے پولیس کے رشوت اور نمبر کے نظام کے باعث ہیوی ٹریفک دن کے اوقات میں شہر بھر میں دندناتے پھرتے ہیں۔حکومت سندھ ٹریفک قوانین میں ترامیم کے لیے فوری قانون سازی کرنی چاہیے۔حکومت اپنے مفادات کے لیے من پسند قانون سازی تو کرتی ہے لیکن عوام کے جان و مال کے تحفظ کے حوالے سے قوانین مرتب کرنے پر سستی برتی جاتی ہے۔ایم کیو ایم پاکستان کے ارکان سندھ اسمبلی نے بھی کراچی میں بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات اور شہریوں کی ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔انہوںنے کہا کہ سندھ حکومت نے کراچی کی اہم شاہراہوں کو کھنڈرات بنادیا ہے۔ سندھ کی نااہل حکومت اور ٹریفک پولیس شہریوں پر رحم کرے۔سندھ اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شبیر قریشی نے شہر قائد میں بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حادثات روز مرہ کا معمول بن چکے ہیں جو حکومت سندھ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اور پولیس کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہیں جبکہ ٹریفک پولیس ان واقعات کی روک تھام کرنے کے بجائے رشوت خوری میں مصروف نظر آتی ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت سندھ ٹریفک قوانین کو سخت کرنے کے لیے سندھ اسمبلی میں ترامیم لائے تاکہ ٹریفک حادثات کا تدارک ممکن ہوسکے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ٹریفک قوانین میں سندھ اسمبلی حکومت سندھ سندھ کی کے لیے

پڑھیں:

مودی حکومت نے”وقف بورڈ“ کو پوسٹ آفس میں تبدیل کر دیا ہے ، اویسی

ذرائع کے مطابق اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ قانون تجاوزات کرنے والوں کو مالک بنا دے گا اور وقف املاک کو تحفظ دینے کے بجائے انہیں چھیننے کا راستہ کھول دے گا۔ اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے کہا ہے کہ نریندر مودی حکومت کی طرف سے لایا جانے والا وقف ترمیمی قانون نہ صرف مسلمانوں کے مفادات کے خلاف ہے بلکہ مکمل طور پر غیر آئینی بھی ہے۔ ذرائع کے مطابق اسد الدین اویسی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ قانون تجاوزات کرنے والوں کو مالک بنا دے گا اور وقف املاک کو تحفظ دینے کے بجائے انہیں چھیننے کا راستہ کھول دے گا۔ انہوں نے کہا سنبھل، گیانواپی اور متھرا کی مساجد اب بورڈ کی نہیں رہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے وقف بورڈ کو "پوسٹ آفس" میں تبدیل کر دیا ہے جس کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے، یہ قانون مسلمانوں کے بنیادی حقوق پر حملہ ہے اور حکومت کو اسے فوراً واپس لینا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • وقف قانون مسلمانوں کی شناخت مٹانے کے لئے آر ایس ایس کا منصوبہ ہے، مشعال ملک
  • ڈمپر جلانے پر پہلے بھی گرفتاریاں ہوئی تھیں، اب بھی ہوئی ہیں، ترجمان حکومتِ سندھ
  • فلسطین ہو یا مقبوضہ کشمیر، بارود سے آواز نہیں دبائی جا سکتی، اعظم نذیر تارڑ
  • وزیراعلی سندھ کی ہدایت پر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری
  • قائداعظم اسرائیل پر پالیسی دے چکے اور حکومت اسی پالیسی پر عمل پیرا ہے، وزیر قانون
  • وزیراعلیٰ سندھ کو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر کریک ڈاؤن کی رپورٹ پیش
  • بھارت میں وقف قوانین کے خلاف ملک گیر تحریک
  • مودی حکومت نے”وقف بورڈ“ کو پوسٹ آفس میں تبدیل کر دیا ہے ، اویسی
  • نیا وقف قانون:اوقافی جائیدادوں پر شب خون
  • کراچی میں  ٹریفک حادثات کو لسانی فسادات کروانے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے