کراچی (اسٹاف رپورٹر) حکومت سندھ نے تاجروں کی شکایات کا ازالہ کرنے کے لیے 25 رکنی رابطہ کمیٹی تشکیل دے دی۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اس کمیٹی کے چیئرمین ہوں گے جبکہ اراکین میں صوبائی وزیر صنعت، وزیر داخلہ، وزیر بلدیات، وزیر محنت اور آئی جی سندھ پولیس شامل ہیں۔ سینئر رکن بورڈ آف ریونیو، کمشنر کراچی، چیف سائٹ ایسوسی ایشن زبیر موتی والا، سیکرٹری بلدیات، سیکرٹری لیبر اور سیکرٹری صنعت کو بھی کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے۔ کمیٹی کراچی کے تاجروں کو سہولیات فراہم کرنے اور شکایات کا ازالہ کرے گی۔ یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کے آخر میں کراچی میں تاجروں کے اعزاز میں تقریب کے دوران تاجروں کی کچھ شکایات سامنے آئی تھیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

کراچی کے مسائل

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کراچی کے تاجروں کے اعزاز میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ کراچی کے تاجروں سے بھتہ خوری کا خاتمہ ہوگیا ہے۔ کراچی کے تاجروں کو وزیر اعلیٰ اور وزیروں سے شکایت ہے تو وہ مجھ سے کریں، کسی اور سے بات نہ کریں۔

کراچی کے تاجروں سے بھتہ خوری کا خاتمہ ہوگیا ہے جس کا کریڈٹ سندھ حکومت اور وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کا ہے، آج کراچی کے تاجروں سے بھتہ لیا جاتا ہے نہ انھیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں مگر کئی مسائل اب بھی حل طلب ہیں کوشش کریں گے کہ تاجروں کے مسائل حل کریں۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے جس سے کوئی شکایت ہے تو مجھ سے کریں کہیں اور چغلی لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔

کراچی میں جو امن ہے تاجر سکون سے کاروبار کر رہے ہیں تو اس میں چھوٹا سا کردار پیپلز پارٹی کا بھی ہے میرا سیدھا سا مدعا ہے کہ میرے بارے میں بھی کوئی شکایت ہے تو سیدھی طرح بتائیں میں کیوں چاہوں گا کہ میرے یا حکومت کے نام پر تاجروں کو تنگ کیا جائے۔ آپ کھل کر بتائیں کہ فلاں افسر یا شخص نے آپ سے یہ مطالبہ کیا ہے۔

 بلاول بھٹو شاید اس موقع پر یہ کہنا بھول گئے کہ کراچی میرا بھی شہر ہے یہاں میں پیدا ہوا، میری والدہ بے نظیر بھٹو بھی کراچی ہی میں پیدا ہوئی تھیں۔ بلاول بھٹو خود بھی فرزند کراچی ہیں اور جو شخص کسی بھی شہر میں پیدا ہوتا ہے اسے قدرتی طور پر اپنی جائے پیدائش کے شہر سے محبت ہوتی ہے جسے وہ کبھی فراموش نہیں کرتا۔ شیخ رشید خود کو راولپنڈی کا فرزند کہتے ہیں جہاں وہ پیدا ہونے کے باعث راولپنڈی کی مکمل معلومات رکھتے ہیں وہ وہاں عام لوگوں میں بیٹھتے ہیں، سب سے ملتے ہیں اور انھوں نے اقتدار میں رہتے ہوئے اپنے شہر کے لیے متعدد ترقیاتی منصوبے بھی دیے اور وہیں سے منتخب بھی ہوتے رہے اور راولپنڈی ہی ان کی پہچان ہے۔

 جہاں کے دو حلقوں سے بیک وقت جیتے تھے ، کئی بار وہ اپنے شہر سے ہارے بھی مگر وہ اپنے شہر کی پہچان ہیں۔کراچی سے بلاول بھٹو کا دہرا تعلق ہے جہاں ان کی والدہ بھی پیدا ہوئی تھیں مگر وہ ملک کی سیاست کرتے ہیں ملک گیر مقبولیت رکھنے والی پیپلز پارٹی کے چیئرمین ہیں، اپنی والدہ کی جلاوطنی میں انھوں نے شعور ملک سے باہر سنبھالا۔ انھوں نے گزشتہ الیکشن کراچی سے لڑا تھا، جس کے بعد وہ اپنی والدہ کے حلقے ضلع لاڑکانہ سے الیکشن میں کامیاب ہوتے آئے ہیں۔

بلاول بھٹو اگرچہ کراچی سے منتخب نہیں ہوئے اور انھیں کراچی ہی نہیں ملک کی سیاست کرنی ہے مگر ان پرکراچی کا زیادہ حق ہے اور انھوں نے 8 فروری کے الیکشن میں کراچی میں جو انتخابی مہم چلائی تھی اس کے نتیجے میں کراچی میں پی پی کا ووٹ بڑھا اور کراچی سے پیپلز پارٹی کو پہلے سے زیادہ نشستیں ملیں۔

بلاول بھٹو کے والد آصف علی زرداری کے کراچی میں کاروبار اور ان کا یہاں بڑا اثر و رسوخ ہے جو لیاری سے جیت بھی چکے ہیں۔ اپنے پیدائشی شہر کی وجہ سے انھیں بھی شریف فیملی کی طرح کراچی سے اتنی محبت ضرور ہے جو شریف فیملی کو اپنے آبائی شہر لاہور سے ہے اور دونوں بھائیوں نے لاہور سے تعلق کا حق ادا کیا ہے اور اب مریم نواز اپنے آبائی شہر کو اپنے بڑوں کی طرح اہمیت دے رہی ہیں۔ یہ بھی درست ہے کہ ماضی میں پی پی اور (ن) لیگ نے کراچی کو وہ اہمیت نہیں دی جو کراچی کا حق تھا۔ کراچی وہ نہیں جو ہونا چاہیے۔

ملک کے سینئر اینکروں کے نزدیک بلاول بھٹو ملک کے اہم و منفرد سیاستدان اور ملک کا مستقبل ہیں جن پر کوئی الزام نہیں اور انھوں نے ملکی سیاست میں خود کو منوایا ہے اور وہ ملک میں پیپلز پارٹی کی سابقہ ساکھ بحال کرانے کے لیے کوشاں ہیں۔ سندھ میں 16 سال سے پیپلز پارٹی کی حکومت ہے اور ایک سینئر اینکر کے مطابق وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ جیسا تعلیم یافتہ تجربہ کار وزیر اعلیٰ کوئی نہیں مگر وہ کھل کر کام نہیں کر پا رہے جو بلاول بھٹو کا بھرپور اعتماد بھی رکھتے ہیں مگر سندھ میں ایک سسٹم ان کی حکومت پر انگلیاں اٹھواتا ہے جو زمینوں پر قبضوں میں مبینہ طور پر ملوث ہے اور بلاول بھٹو نے تاجروں کی تقریب میں اعتراف بھی کیا ہے کہ زمینوں پر قبضوں کی شکایات بار بار آ رہی ہیں۔

بلاول بھٹو نے تاجروں کے سامنے کراچی کے پانی سمیت دیگر مسائل کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ ہم کراچی کے حق کی بھی جنگ لڑتے ہیں۔ کراچی والوں کو بھی کراچی سے تعلق رکھنے والے پی پی کے نوجوان چیئرمین سے بہت توقعات ہیں مگر لگتا ہے کہ وہ کراچی کے دیگر حقائق سے لاعلم ہیں۔ بھتہ خوری کے حقائق شاید تاجروں نے انھیں بتائے ہوں مگر کراچی میں ڈکیتیوں اور ڈکیتی مزاحمت پر قتل کا جو سلسلہ گزشتہ سال جاری تھا نئے سال جنوری میں بھی جاری ہے۔

لٹنے والے ہزاروں افراد پولیس کے پاس رپورٹ نہیں کراتے، کراچی کے شہری کیا اب خواتین بھی اپنے گھروں کے باہر بھی محفوظ نہیں۔ کراچی کی قبضہ مافیا، فراہمی آب کی ٹینکر مافیا، پولیس گردی تو اپنی جگہ اہم ہے ہی مگر شہری علاقوں کے مسائل اور تباہ حال راستوں کا بلاول بھٹو تو کیا سندھ حکومت کو بھی پتا نہیں اس لیے شہری مسائل سنگین ہو چکے ہیں امن و امان کی صورت حال بہتر ہونے میں نہیں آ رہی اور کھلے عام شہریوں کو لوٹنے والوں نے شہریوں کا جینا اجیرن کر رکھا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ حکومت نے روڈ چیکنگ کمیٹی تشکیل دے دی
  • کراچی، تاجروں کی شکایات کے ازالے کیلئے 25 رکنی رابطہ کمیٹی تشکیل
  • کراچی سمیت سندھ میں ٹریفک کے بڑھتے حادثات؛ حکومت نے روڈ چیکنگ کمیٹی تشکیل دیدی
  • حکومت سندھ نے سڑکوں کی حفاظت کے قوانین پر عملدرآمد کیلئے روڈ چیکنگ کمیٹی تشکیل دے دی
  • سندھ میں روڈ چیکنگ کمیٹی تشکیل، یہ کام کیا کریگی؟
  • کراچی کے مسائل
  • سی ایس آر فنڈز کے استعمال پر تحفظات، ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی گئی
  • انٹربورڈ کراچی کے نتائج کا معاملہ؛ سندھ اسمبلی کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے کام شروع کردیا
  • اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا ٹرمپ کو غزہ میں نسلی صفائی سے بچنے کا انتباہ