پشاور /کرم(مانیٹرنگ ڈیسک/صباح نیوز) خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں متحرک قبائل کے درمیان اسلحہ حوالگی پر تاحال ڈیڈ لاک برقرار ہے۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اپرکرم کے قبائل اسلحہ حکومت کی بجائے قبائلی عمائدین کے پاس جمع کرانے پر زور دے رہے ہیں، لوئرکرم کے قبائل کا اصرارہے کہ اسلحہ سیکورٹی فورسزکے حوالے کیا جائے، دونوں متحارب قبائل کی تجاویزکو اعلیٰ حکومتی افسران کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ لوئر کرم قبائل کا کہنا ہے کہ لوئرکرم بگن بازار میں تعمیر نو کے ساتھ معاوضے کی ادائیگی شروع کی جائے‘ ٹل پاراچنار روڈ پر فائرنگ میں لوئرکرم کے قبائل نہیں بلکہ تیسرا فریق ملوث ہے۔ انتظامیہ نے کہا ہے کہ مرکزی شاہراہ کو کھولنے کے لیے 4 ہزارسے زاید سیکورٹی اہلکاروں کی تعیناتی پر غور جاری ہے، لوئر اور سینٹرل کرم کے بعد اپرکرم میں بھی بنکرز مسماری کا عمل جاری ہے، اب تک 48 بنکرز مسمار کیے جا چکے ہیں، اتوار یا پیر کو تجاویز مرتب کرکے دوبارہ جرگہ طلب کیا جائے گا۔ پاراچنارمین شاہراہ اور پاک افغان خرلاچی بارڈر گزشتہ 129 روز سے ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند ہے جس کے باعث ضلع کے مختلف علاقوں میں معمولات زندگی بری طرح متاثر ہے۔ پارا چنارمیں راستوں کی بندش کے نتیجے میں 5 لاکھ سے زاید آبادی ضلع میں محصور ہو کر رہ گئی ہے۔اوورسیز پاکستانی اور طلبہ و طالبات گزشتہ 4 ماہ سے راستوں کے کھلنے کے منتظر ہیں، ضلع میں پیٹرول اور ڈیزل کی قلت ہے، پبلک ٹرانسپورٹ، کاروباری مراکز، اور اے ٹی ایم مشینز مکمل طور پر بند ہے جس کے باعث عوام کو مواصلاتی مسائل کا بھی سامنا ہے۔ بگن کے مقامی لوگوں کے مطابق بگن متاثرین کو ابھی تک کسی قسم کا ریلیف پیکج نہیں ملا ہے۔ جرگہ ممبر ملک عنایت نے کہا کہ اب تک حکومت اور فریقین کے درمیان کئی نشستیں برخاست ہوچکی ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کرم کے

پڑھیں:

غیر قانونی اسلحہ رکھنے والوں کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ

بغیر لائسنس اسلحہ رکھنے پر 50 ہزار جرمانہ کو بڑھا کر 5 لاکھ روپے تک کرنے کی تجویز کو بھی منظور کیا گیاہے۔ ممنوعہ بور اسلحہ پر پہلے 14 سال قید تھی، نئی ترمیم میں عمر قید کی تجویز منظور کی گئی ہے۔ اسلحہ کی غیر قانونی ترسیل پر پہلے 3 سال قید تھی اب کم از کم 10 سال قید کی سزا ہو گی۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب حکومت نے غیر قانونی اسلحہ رکھنے والوں کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کر لیا ہے۔ کابینہ سے منظوری کے بعد سزاؤں میں اضافے کا بل اسمبلی کو بھجوا دیاگیا۔ کابینہ نے غیرقانونی اسلحہ رکھنے پر 14 سال قید کی سزا کی تجویز منظور کر لی ہے۔

تفصیلات کے مطابق بغیر لائسنس اسلحہ رکھنے پر 50 ہزار جرمانہ کو بڑھا کر 5 لاکھ روپے تک کرنے کی تجویز کو بھی منظور کیا گیاہے۔ ممنوعہ بور اسلحہ پر پہلے 14 سال قید تھی، نئی ترمیم میں عمر قید کی تجویز منظور کی گئی ہے۔ اسلحہ کی غیر قانونی ترسیل پر پہلے 3 سال قید تھی اب کم از کم 10 سال قید کی سزا ہو گی۔ جعلی لائسنس رکھنے پر موجودہ سزا 2 سال قید ہے، جسے نئی ترمیم میں 7 سال قید و جرمانہ شامل ہو گا۔

غیر قانونی خرید و فروخت پر پہلے معمولی جرمانے عائد تھے تاہم اب بھاری جرمانہ اور جائیداد ضبطی کی شق بھی منظور کی گئی ہے۔ تمام اسلحہ لائسنس اب جدید سسٹم اور سخت جانچ کے بعد جاری ہوں گے۔ عدالتوں کو فوری سماعت اور سزا سنانے کے خصوصی اختیارات دیئے جائیں گے۔ قانون کی خلاف ورزی پر اسلحہ ضبط، لائسنس منسوخ اور فوری گرفتاری لازمی ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور چین کے درمیان سمندری تعاون پر پانچواں مذاکراتی دور، تعاون برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • وزیراعلیٰ سندھ کے اعلان کے باوجود سائٹ کے ملازمین عید سے قبل ملنے والی تنخواہ سے تاحال محروم
  • آئی پی ایل میں امپائر اب ہر بیٹسمین کے بلے کیوں چیک کررہے ہیں؟
  • غیر قانونی اسلحہ رکھنے والوں کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ
  • سندھ بلڈنگ ،ناظم آباد میں جاری غیر قانونی تعمیرات تاحال جاری
  • کراچی، اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں ملوث 3 ملزمان گرفتار، اسلحہ اور دیگر سامان برآمد
  • جعفر ایکسپریس واقعہ میں افغانستان میں چھوڑا امریکی اسلحہ استعمال کیا گیا، امریکی اخبار
  • تہور رانا کی بھارت حوالگی روکنے کی خط وکتابت سامنے آگئی
  • 2 روز سے سعودی عرب میں پھنسے عمرہ زائرین کی تاحال وطن واپسی نہ ہوسکی
  • نواز شریف سیاست سے نکلے کب تھے؟ وہ پوری طرح متحرک ہیں، اسحاق ڈار