ٹریفک جام اور حادثات پر سخت اقدامات ضروری ہوگئے، سعید غنی
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ کراچی میں بڑھتے ہوئے ٹریفک جام اور حادثات کے پیش نظر سندھ حکومت کیلیے سخت اقدامات لینا ناگزیر ہوگیا ہے۔ یہ بات انہوں نے سپریم کونسل آف آل پاکستان ٹرانسپورٹرز کے وفد سے ملاقات کے دوران کہی۔ وفد کی قیادت سپریم کونسل کے سینئر وائس چیئرمین ملک ریاض اعوان نے کی۔ سعید غنی نے کہا کہ کراچی میں ٹریفک جام اور حادثات کی روک تھام کیلیے سندھ حکومت نے حکمت عملی مرتب کرلی ہے جلد ہی تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر شہر بھر میں بلا تفریق تجاوزات کے خلاف مہم کا آغاز کیا جائے گا۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ ٹرانسپورٹ برادری کے تمام جائز مطالبات پورے کیے جائیں گے۔ وزیر بلدیات نے واضح کیا کہ شہر میں ہیوی ٹرانسپورٹ اور بڑی بسوں کے داخلے پر پابندی ٹریفک حادثات میں ہوش ربا اضافے اور مستقل جام کی صورتحال کے باعث لگائی گئی ہے، ٹریفک جام کے باعث روزانہ لا کھوں افراد متاثر ہورہے ہیں۔ وفد نے صوبائی وزیر کو بسوں کے ٹرمینل کی منتقلی کے باوجود بکنگ آفسز کی بندش اور دیگر مسائل سے آگاہ کیا۔ سعید غنی نے وضاحت کی کہ یہ اقدامات ٹرانسپورٹرز کیخلاف نہیں بلکہ شہر میں ٹریفک کی روانی کو بہتر بنانے کیلیے کیے جا رہے ہیں۔ جو بکنگ دفاتر دکانوں کے اندر قائم ہیں، ان پر وزیر ٹرانسپورٹ سے بات کی جائیگی تاکہ مسئلے کا حل نکالا جاسکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ٹریفک جام
پڑھیں:
کراچی میں ٹریفک حادثات نے 5 زندگیاں نگل لیں
فوٹو: شعیب احمدکراچی میں ٹریفک حادثات نے 5 زندگیاں نگل لیں۔ جوہر موڑ پر تیز رفتار ڈمپر کی زد میں آکر میاں بیوی سمیت 3 شہری جاں بحق ہوئے۔ دوسرا حادثہ ملیر کھوکھرا پار میں ہوا جہاں بےقابو بس نے ماں اور کمسن بیٹے کو کچل دیا۔
دونوں حادثات میں 5 شہری زخمی بھی ہوئے، ریسکیو اداروں کے مطابق کراچی میں رواں سال مختلف ٹریفک حادثات میں 68 افراد جاں بحق اور 1040 زخمی ہوچکے ہیں۔
کراچی کا بےلگام ٹریفک شہریوں کی جان کا دشمن بن گیا۔ کہیں ٹریلر، کہیں ٹرک، کہیں ڈمپر تو کہیں بس، روزانہ کسی نہ کسی کو کچل کر ہلاک یا زخمی کر رہے ہیں۔
آج بھی مختلف حادثات میں 5 شہری جان سے گئے۔ پہلا حادثہ گلستان جوہر ملینیم مال کے قریب ہوا جہاں اندھی رفتار سے چلنے والا ڈمپر دو موٹر سائیکلوں پر چڑھ دوڑا، نتیجے میں میاں بیوی سمیت 3 افراد جاں بحق اور 2 زخمی ہوگئے۔ جاں بحق افراد کی شناخت مریم، کامران اور فاروق کے ناموں سے ہوئی ہے۔
دوسرا حادثہ ملیر کھوکھرا پار میں پیش آیا جہاں خراب بس کو اسٹارٹ کرنے کیلئے دھکا لگایا جا رہا تھا، بس اسٹارٹ ہوئی تو ڈرائیور نے ایکسیلیٹر پر پورا دباؤ ڈالا ہوا تھا۔ نتیجے میں بس بے قابو ہو کر قریب کی گلی میں گھس گئی۔ یہاں پاس سے گزرنے والا موٹر سائیکل تو بچ گیا مگر گلی میں موجود خاتون اور اس کا کمسن بیٹا بس کے نیچے آکر جاں بحق ہوگئے جبکہ 3 افراد زخمی ہوئے۔
ڈمپر حادثے کا ذمے دار ڈرائیور فرار ہوگیا جبکہ بس ڈرائیور کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔