گریٹر اسرائیل: آخری معرکہ حق و باطل کی تیاری
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
حق و باطل کی حتمی اور فیصلہ کن لڑائی ارض فلسطین پر ہی لڑی جانی ہے۔ فلسطین ایک اعلیٰ، ارفع اور انبیاءکا مسکن رہی ہے۔ جد الانبیاءسیدنا ابراہیم علیہ الصلوٰة اسلام یہیں آسودہ خاک ہیں۔ بنی اسرائیل کے عروج کی شاہد، یہی سرزمین ہے۔ یہودیت نے اسی سرزمین پر اپنی عظمت کے نشان ثبت کئے۔ مسیحیت نے اسی سرزمین پر جنم لیا۔ عیسیٰ ابن مریمؑ نے اسی سرزمین پر آنکھ کھولی۔ انجیل مقدس کا بیان اسی سرزمین کی عظمت کی گواہی ہے۔ داﺅد علیہ السلام کو عظیم الشان عبادت گاہ کی تعمیر کا نقشہ دیا گیا جو اسی سرزمین پر تعمیر کی جانا تھی۔ داﺅدؑ نے اپنے بیٹے کو اس عبادت گاہ کی تعمیر و تکمیل کی وصیت کی۔ سلمانؑ نے وہ عظیم الشان ھیکل تعمیر کیا۔ اس کی تعمیر میں جن و انس نے حصہ لیا۔ ھیکل سلیمانی بنی اسرائیل کی عظمت کا نشان بن گیا۔ بنی اسرائیل کے لئے من و سلویٰ تو آتا ہی تھا۔ سلیمانؑ کو بحر و بر، چرند و پرند پر بھی غلبہ عطا کیا گیا۔ وہ اللہ کی چنیدہ قوم تھے۔ اللہ رب العزت نے ان پر اپنی رحمتوں اور برکتوں کی بارش برسا دی۔ اپنی تمام نعمتیں ان پر جاری کر دیں، انہیں ارض مقدس عطا کی۔ ھیکل سلیمانی مرکز قرار پایا، انہیں غلبہ اور سلطنت دیا گیا لیکن انہوں نے اپنے رب کے ساتھ کئے گئے وعدوں سے انحراف کیا، نافرمانی کی، نعمتوں کا شکر ادا کرنے کے بجائے لہو و لعب کا شکار ہو گئے۔ اللہ رب العزت نے اتمام حجت کے لئے بنی اسرائیل کی طرف ان کا آخری نبی، عیسیٰ ابن مریم بھیجا۔ بنی اسرائیل نے ان کی تکذیب کی، ان کی باتیں سنی ان سنی ہی نہیں کیں بلکہ انہیں جھٹلایا، اذیتیں دیں اور بالآخر انہیں صلیب تک پہنچا کر دم لیا۔ اللہ کی طرف سے عیسیٰ ؑ ابن مریم آخری وارننگ تھے۔ اس کے بعد یہود کو ان کے منصب عالیہ سے معزول کر دیا گیا۔ بنی اسرائیل پر عیسیٰؑ کی زبانی جو لعنت کی گئی تھی اسے عملی شکل دے دی گئی۔ 70عیسوی میں ھیکل سلیمانی تباہ و برباد کر دیا گیا۔ بنی اسرائیل پر اللہ کا عذاب نازل کر دیا گیا، انہیں منتشر کر دیا گیا۔ بنی اسرائیل اس کے بعد 1948ءمیں ریاست اسرائیل کے قیام تک منتشر رہے، ان کی مرکزیت ختم ہو گئی۔ وہ مختلف قوموں کے غلام بن کر ذلیل و خوار ہوتے رہے حتیٰ کہ انہوں نے یورپ اور امریکہ میں اپنی نحوست کے پنجے گاڑے۔ عیسائیت جو ایک توحیدی مذہب تھا، کو انہوں نے عجیب و غریب رنگ دے ڈالا۔ انجیل مقدس میں تحریف کی۔ یہ یہودیوں کی سازشی ذہنیت کا کمال ہے کہ عیسائی جو صدیوں سے یہودیوں کو مسیح کا قاتل سمجھتے آ رہے تھے، یہودیوں کے نگران و مہربان بن گئے۔ پہلے برطانیہ عظمیٰ نے ریاست اسرائیل کے لئے بالفور ڈیکلیئریشن جاری کیا پھر عظیم امریکہ نے اسی ریاست کی بقا اور مضبوطی کے لئے اپنے تمام وسائل خرچ کئے اور اس طرح عیسائیوں نے قاتلان مسیح کے لئے جائے امن قائم کر دکھائی۔ بات یہاں تک رہتی تو شاید پنپ جاتی، امریکہ نے تو ریاست اسرائیل کی حمایت کا بیڑا اس طرح اٹھا رکھا ہے کہ اسے ہر طرح کی من مانی اور ظلم و ستم کرنے کی نہ صرف کھلی چھٹی دے رکھی ہے بلکہ اسے عربوں کے سینے پر مونگ دلنے کے لئے ہر طرح کی معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔ 1948ءمیں اپنے قیام سے لے کر ہنوز، وہ اپنے طے شدہ پروگرام کے مطابق اسرائیل کا جغرافیہ تبدیل کرتا چلا جا رہا ہے۔ اب تو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے گریٹر اسرائیل کا نقشہ بھی جاری کر دیا ہے اور دنیا کو کھلے الفاظ میں بتا دیا ہے کہ وہ ایک عظیم الشان یہودی ریاست کی تکمیل کرنا چاہتے ہیں جس کی سرحدیں ایسی ہوں گی۔ عربوں نے مذمتی بیان جاری کئے ہیں جن کی پُرکاہ کے برابر بھی وقعت اور حیثیت نہیں ہے۔ سابق امریکی صدر جو بائیڈن، امریکی خارجہ پالیسی کے مطابق اسرائیل کو فلسطینیوں پر بم برسانے اور غزہ کو ملیامیٹ کرنے کے لئے بموں کی کھیپ مہیا کرتے رہے۔ ہر روز بحری جہازوں کے ذریعے گولہ بارود اسرائیل پہنچتا رہا تاکہ اسرائیل بلاروک ٹوک غزہ پر آتش و آہن کی بارش برساتا رہے۔ اس طرح امریکہ کی عملی امداد کے ساتھ اسرائیل نے غزہ کو مٹی کا ڈھیر بنا دیا ہے۔ وہ اب قابل رہائش نہیں ہے۔ اسرائیل غزہ کو ریاست اسرائیل میں ضم کرنا چاہتا ہے۔ گریٹر اسرائیل کے قیام کی راہ میں آنے والی ہر رکاوٹ کا خاتمہ، اسرائیل صہیونی حکمرانوں کا ٹارگٹ ہے۔ فلسطینی بالعموم اور حماس بالخصوص ان کا ٹارگٹ ہیں۔ اسرائیل کے حکمران جس گریٹر اسرائیل کو قائم کرنا چاہتے ہیں، یروشلم اس ریاست کا معنوی و حقیقی مرکز و محور ہے۔ عظیم ریاست اسرائیل کا دارالحکومت ہے جبکہ فلسطینی جو ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں، یروشلم اس کا بھی دارالحکومت ہے۔ عیسائی تو اس حوالے سے یہودیوں کے ہمنوا نظر آتے ہیں جو آسمانی بادشاہت کے قیام پر ایمان رکھتے ہیں۔ وہ عیسیٰ ابن مریم کی آمد ثانی کے منتظر ہیں۔ اس کے لئے ھیکل سلیمانی کی تیسری دفعہ تعمیر ضروری ہے۔ تخت داﺅدی جو برطانیہ کے سرکاری گرجا گھر میں محفوظ پڑا ہے، پر بیٹھ کر عیسیٰؑ پوری دنیا پر غلبہ حاصل کریں گے لیکن یاد رہے یہودی بھی ایک مسیحا کی آمد کے منتظر ہیں جو انہیں ویسا ہی غلبہ و عظمت عطا فرمائے گا جیسا سلیمانؑ کے دور میں حاصل ہوا تھا۔ یہودی، ایسی ہی ریاست یعنی گریٹر اسرائیل کے قیام کے لئے سر دھڑ کی بازی لگا رہے ہیں بالفور ڈیکلیئریشن کے اجرا سے لے کر 1948ءمیں قیام ریاست اسرائیل تک پوری دنیا کے یہودی کاوشیں کرتے رہے۔ روتھ چائلڈ یہودی خاندان نے پوری دنیا میں بکھرے یہودیوں کو ریاست اسرائیل کی طرف ہجرت کرنے کی ترغیب بھی دی اور مالی وسائل بھی مہیا کئے۔ 1948ءمیں ریاست کے قیام کے بعد اس کی تعمیر و بقا کے لئے بھی اسباب مہیا کئے۔ اب تھرڈ ٹیمپل کی تعمیر کے لئے بھی پوری دنیا سے وسائل اکٹھے کئے جا چکے ہیں۔ روتھ چائلڈ خاندان اب بھی اس ”نیک کام“ میں آگے آگے ہے۔ اسرائیل جس طرح فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے
اسی طرح تھرڈ ٹیمپل کی تعمیر اور گریٹر اسرائیل کے نقشے میں رنگ بھرنے میں مصروف ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ معاملات حتمی مراحل طے کرتے ہوئے انجام کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ تھرڈ ٹیمپل تعمیر ہو کر رہے گا، گریٹر اسرائیل بن کر رہے گا۔ یہودی عالمی اقتصادیات پر پہلے ہی غلبہ حاصل کر چکے ہیں۔ عالمی سیاست بھی ان کے قبضے میں آ کر رہے گی۔ عالم اسلام کی واحد عسکری طاقت، ایٹمی پاکستان پر بھی ان کی نظریں ہیں۔ یہاں بھی روتھ چائلڈز (گولڈ سمتھ) اپنے قدم جما چکے ہیں۔ پاکستانی سیاست پر عمران خان ایک جونک کی طرح چمٹا ہوا ہے جو اسے دن بہ دن کمزور کرنیکی شعوری کاوشیں کر رہا ہے۔ جیل میں ہونے کے باوجود وہ اپنا کام تندہی کے ساتھ کرتا چلا جا رہا ہے۔ فلسطینی لہولہان ہو رہے ہیں۔ عالم عرب پر جمود طاری ہے، عالم اسلام منتشر ہے۔ یہودی غالب آ رہے ہیں۔ گریٹر اسرائیل بن کر رہے گا۔ باقی مستقبل کے حالات تو صرف اللہ کو معلوم ہیں۔
ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: ریاست اسرائیل گریٹر اسرائیل بنی اسرائیل اسرائیل کی اسرائیل کے کر دیا گیا پوری دنیا کی تعمیر کے قیام رہے ہیں کر رہے کی طرف رہا ہے کے لئے
پڑھیں:
پرنس کریم آغا خان کی آخری رسومات، وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب شرکت کیلئے لزبن روانہ
—فائل فوٹووفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے لزبن روانہ ہو گئے۔
وزارتِ خزانہ کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق محمد اورنگزیب لزبن میں پرنس کریم آغاز خان کی آخری رسومات میں شرکت کر کے پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔
اعلامیے کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب لزبن گئے ہیں۔
پرنس کریم آغا خان نے اپنی وصیت میں پرنس رحیم آغا خان کو اسماعیلی کمیونٹی کا مذہبی پیشوا نامزد کیا تھا۔
وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب پرنس کریم آغا خان کے لیے دعائیہ تقریب میں بھی شریک ہوں گے۔
علاوہ ازیں حکومتِ پاکستان نے اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان کے انتقال پر یومِ سوگ کا بھی اعلان کیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق 8 فروری کو ملک بھر میں قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔
اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان 5 فروری کو 88 برس کی عمر میں پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں انتقال کر گئے تھے۔
اسماعیلی امامت کے دیوان کے مطابق پرنس کریم آغا خان اسماعیلی مسلم کمیونٹی کے 49 ویں امام یعنی روحانی لیڈر تھے۔