Nai Baat:
2025-04-15@15:37:53 GMT

گریٹر اسرائیل: آخری معرکہ حق و باطل کی تیاری

اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT

گریٹر اسرائیل: آخری معرکہ حق و باطل کی تیاری

حق و باطل کی حتمی اور فیصلہ کن لڑائی ارض فلسطین پر ہی لڑی جانی ہے۔ فلسطین ایک اعلیٰ، ارفع اور انبیاءکا مسکن رہی ہے۔ جد الانبیاءسیدنا ابراہیم علیہ الصلوٰة اسلام یہیں آسودہ خاک ہیں۔ بنی اسرائیل کے عروج کی شاہد، یہی سرزمین ہے۔ یہودیت نے اسی سرزمین پر اپنی عظمت کے نشان ثبت کئے۔ مسیحیت نے اسی سرزمین پر جنم لیا۔ عیسیٰ ابن مریمؑ نے اسی سرزمین پر آنکھ کھولی۔ انجیل مقدس کا بیان اسی سرزمین کی عظمت کی گواہی ہے۔ داﺅد علیہ السلام کو عظیم الشان عبادت گاہ کی تعمیر کا نقشہ دیا گیا جو اسی سرزمین پر تعمیر کی جانا تھی۔ داﺅدؑ نے اپنے بیٹے کو اس عبادت گاہ کی تعمیر و تکمیل کی وصیت کی۔ سلمانؑ نے وہ عظیم الشان ھیکل تعمیر کیا۔ اس کی تعمیر میں جن و انس نے حصہ لیا۔ ھیکل سلیمانی بنی اسرائیل کی عظمت کا نشان بن گیا۔ بنی اسرائیل کے لئے من و سلویٰ تو آتا ہی تھا۔ سلیمانؑ کو بحر و بر، چرند و پرند پر بھی غلبہ عطا کیا گیا۔ وہ اللہ کی چنیدہ قوم تھے۔ اللہ رب العزت نے ان پر اپنی رحمتوں اور برکتوں کی بارش برسا دی۔ اپنی تمام نعمتیں ان پر جاری کر دیں، انہیں ارض مقدس عطا کی۔ ھیکل سلیمانی مرکز قرار پایا، انہیں غلبہ اور سلطنت دیا گیا لیکن انہوں نے اپنے رب کے ساتھ کئے گئے وعدوں سے انحراف کیا، نافرمانی کی، نعمتوں کا شکر ادا کرنے کے بجائے لہو و لعب کا شکار ہو گئے۔ اللہ رب العزت نے اتمام حجت کے لئے بنی اسرائیل کی طرف ان کا آخری نبی، عیسیٰ ابن مریم بھیجا۔ بنی اسرائیل نے ان کی تکذیب کی، ان کی باتیں سنی ان سنی ہی نہیں کیں بلکہ انہیں جھٹلایا، اذیتیں دیں اور بالآخر انہیں صلیب تک پہنچا کر دم لیا۔ اللہ کی طرف سے عیسیٰ ؑ ابن مریم آخری وارننگ تھے۔ اس کے بعد یہود کو ان کے منصب عالیہ سے معزول کر دیا گیا۔ بنی اسرائیل پر عیسیٰؑ کی زبانی جو لعنت کی گئی تھی اسے عملی شکل دے دی گئی۔ 70عیسوی میں ھیکل سلیمانی تباہ و برباد کر دیا گیا۔ بنی اسرائیل پر اللہ کا عذاب نازل کر دیا گیا، انہیں منتشر کر دیا گیا۔ بنی اسرائیل اس کے بعد 1948ءمیں ریاست اسرائیل کے قیام تک منتشر رہے، ان کی مرکزیت ختم ہو گئی۔ وہ مختلف قوموں کے غلام بن کر ذلیل و خوار ہوتے رہے حتیٰ کہ انہوں نے یورپ اور امریکہ میں اپنی نحوست کے پنجے گاڑے۔ عیسائیت جو ایک توحیدی مذہب تھا، کو انہوں نے عجیب و غریب رنگ دے ڈالا۔ انجیل مقدس میں تحریف کی۔ یہ یہودیوں کی سازشی ذہنیت کا کمال ہے کہ عیسائی جو صدیوں سے یہودیوں کو مسیح کا قاتل سمجھتے آ رہے تھے، یہودیوں کے نگران و مہربان بن گئے۔ پہلے برطانیہ عظمیٰ نے ریاست اسرائیل کے لئے بالفور ڈیکلیئریشن جاری کیا پھر عظیم امریکہ نے اسی ریاست کی بقا اور مضبوطی کے لئے اپنے تمام وسائل خرچ کئے اور اس طرح عیسائیوں نے قاتلان مسیح کے لئے جائے امن قائم کر دکھائی۔ بات یہاں تک رہتی تو شاید پنپ جاتی، امریکہ نے تو ریاست اسرائیل کی حمایت کا بیڑا اس طرح اٹھا رکھا ہے کہ اسے ہر طرح کی من مانی اور ظلم و ستم کرنے کی نہ صرف کھلی چھٹی دے رکھی ہے بلکہ اسے عربوں کے سینے پر مونگ دلنے کے لئے ہر طرح کی معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔ 1948ءمیں اپنے قیام سے لے کر ہنوز، وہ اپنے طے شدہ پروگرام کے مطابق اسرائیل کا جغرافیہ تبدیل کرتا چلا جا رہا ہے۔ اب تو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے گریٹر اسرائیل کا نقشہ بھی جاری کر دیا ہے اور دنیا کو کھلے الفاظ میں بتا دیا ہے کہ وہ ایک عظیم الشان یہودی ریاست کی تکمیل کرنا چاہتے ہیں جس کی سرحدیں ایسی ہوں گی۔ عربوں نے مذمتی بیان جاری کئے ہیں جن کی پُرکاہ کے برابر بھی وقعت اور حیثیت نہیں ہے۔ سابق امریکی صدر جو بائیڈن، امریکی خارجہ پالیسی کے مطابق اسرائیل کو فلسطینیوں پر بم برسانے اور غزہ کو ملیامیٹ کرنے کے لئے بموں کی کھیپ مہیا کرتے رہے۔ ہر روز بحری جہازوں کے ذریعے گولہ بارود اسرائیل پہنچتا رہا تاکہ اسرائیل بلاروک ٹوک غزہ پر آتش و آہن کی بارش برساتا رہے۔ اس طرح امریکہ کی عملی امداد کے ساتھ اسرائیل نے غزہ کو مٹی کا ڈھیر بنا دیا ہے۔ وہ اب قابل رہائش نہیں ہے۔ اسرائیل غزہ کو ریاست اسرائیل میں ضم کرنا چاہتا ہے۔ گریٹر اسرائیل کے قیام کی راہ میں آنے والی ہر رکاوٹ کا خاتمہ، اسرائیل صہیونی حکمرانوں کا ٹارگٹ ہے۔ فلسطینی بالعموم اور حماس بالخصوص ان کا ٹارگٹ ہیں۔ اسرائیل کے حکمران جس گریٹر اسرائیل کو قائم کرنا چاہتے ہیں، یروشلم اس ریاست کا معنوی و حقیقی مرکز و محور ہے۔ عظیم ریاست اسرائیل کا دارالحکومت ہے جبکہ فلسطینی جو ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں، یروشلم اس کا بھی دارالحکومت ہے۔ عیسائی تو اس حوالے سے یہودیوں کے ہمنوا نظر آتے ہیں جو آسمانی بادشاہت کے قیام پر ایمان رکھتے ہیں۔ وہ عیسیٰ ابن مریم کی آمد ثانی کے منتظر ہیں۔ اس کے لئے ھیکل سلیمانی کی تیسری دفعہ تعمیر ضروری ہے۔ تخت داﺅدی جو برطانیہ کے سرکاری گرجا گھر میں محفوظ پڑا ہے، پر بیٹھ کر عیسیٰؑ پوری دنیا پر غلبہ حاصل کریں گے لیکن یاد رہے یہودی بھی ایک مسیحا کی آمد کے منتظر ہیں جو انہیں ویسا ہی غلبہ و عظمت عطا فرمائے گا جیسا سلیمانؑ کے دور میں حاصل ہوا تھا۔ یہودی، ایسی ہی ریاست یعنی گریٹر اسرائیل کے قیام کے لئے سر دھڑ کی بازی لگا رہے ہیں بالفور ڈیکلیئریشن کے اجرا سے لے کر 1948ءمیں قیام ریاست اسرائیل تک پوری دنیا کے یہودی کاوشیں کرتے رہے۔ روتھ چائلڈ یہودی خاندان نے پوری دنیا میں بکھرے یہودیوں کو ریاست اسرائیل کی طرف ہجرت کرنے کی ترغیب بھی دی اور مالی وسائل بھی مہیا کئے۔ 1948ءمیں ریاست کے قیام کے بعد اس کی تعمیر و بقا کے لئے بھی اسباب مہیا کئے۔ اب تھرڈ ٹیمپل کی تعمیر کے لئے بھی پوری دنیا سے وسائل اکٹھے کئے جا چکے ہیں۔ روتھ چائلڈ خاندان اب بھی اس ”نیک کام“ میں آگے آگے ہے۔ اسرائیل جس طرح فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے
اسی طرح تھرڈ ٹیمپل کی تعمیر اور گریٹر اسرائیل کے نقشے میں رنگ بھرنے میں مصروف ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ معاملات حتمی مراحل طے کرتے ہوئے انجام کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ تھرڈ ٹیمپل تعمیر ہو کر رہے گا، گریٹر اسرائیل بن کر رہے گا۔ یہودی عالمی اقتصادیات پر پہلے ہی غلبہ حاصل کر چکے ہیں۔ عالمی سیاست بھی ان کے قبضے میں آ کر رہے گی۔ عالم اسلام کی واحد عسکری طاقت، ایٹمی پاکستان پر بھی ان کی نظریں ہیں۔ یہاں بھی روتھ چائلڈز (گولڈ سمتھ) اپنے قدم جما چکے ہیں۔ پاکستانی سیاست پر عمران خان ایک جونک کی طرح چمٹا ہوا ہے جو اسے دن بہ دن کمزور کرنیکی شعوری کاوشیں کر رہا ہے۔ جیل میں ہونے کے باوجود وہ اپنا کام تندہی کے ساتھ کرتا چلا جا رہا ہے۔ فلسطینی لہولہان ہو رہے ہیں۔ عالم عرب پر جمود طاری ہے، عالم اسلام منتشر ہے۔ یہودی غالب آ رہے ہیں۔ گریٹر اسرائیل بن کر رہے گا۔ باقی مستقبل کے حالات تو صرف اللہ کو معلوم ہیں۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: ریاست اسرائیل گریٹر اسرائیل بنی اسرائیل اسرائیل کی اسرائیل کے کر دیا گیا پوری دنیا کی تعمیر کے قیام رہے ہیں کر رہے کی طرف رہا ہے کے لئے

پڑھیں:

شامی تعمیرِ نو کے لیے مدد دینا چاہتے ہیں: یو اے ای صدر کا اعلان

دبئی: متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان نے کہا ہے کہ ان کا ملک شام کی تعمیر نو اور انتقالی مرحلے کے چیلنجز سے نمٹنے میں ہر ممکن تعاون فراہم کرے گا۔

یہ بات انہوں نے اتوار کے روز شام کے عبوری صدر احمد الشرع سے ابو ظہبی میں ملاقات کے دوران کہی۔ ملاقات کی تفصیلات اماراتی سرکاری نیوز ایجنسی WAM نے جاری کیں۔

شیخ محمد بن زاید نے کہا: ’’یو اے ای شام کے استحکام، سلامتی اور ترقی کو پورے خطے کے مفاد میں سمجھتا ہے اور ہم شامی عوام کی ہر ممکن مدد کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘

شام کے عبوری صدر احمد الشرع نے گزشتہ سال بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے خلیجی ممالک سے مالی امداد کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔

تاہم یو اے ای کے صدارتی مشیر انور قرقاش نے پہلے واضح کیا تھا کہ شام کے نئے حکمرانوں کی اسلام پسند شناخت ان کے لیے باعث تشویش ہے۔

رواں سال جنوری میں بھی شراع نے یو اے ای صدر سے فون پر بات کی تھی، جس میں دونوں رہنماؤں نے خطے میں امن و استحکام اور دو طرفہ تعاون بڑھانے پر زور دیا تھا۔ اب شراع اپنے وزیر خارجہ اسعد الشیبانی کے ہمراہ ابو ظہبی کا دورہ کر رہے ہیں۔

شام 13 سالہ خانہ جنگی کے بعد اب بین الاقوامی مدد، معاشی بحالی اور تعمیری منصوبوں کے لیے نئی حکمت عملی پر کام کر رہا ہے۔


 

متعلقہ مضامین

  • غزہ کے شہریوں کی تکالیف کا ’خاتمہ ہونا چاہیے،‘ فرانسیسی صدر
  •  ریاست بہاول پور (آخری قسط)
  • عازمین کیلئے اچھی خبر، 2025ء کا حج شدید گرمیوں کا آخری حج ہو گا
  • شامی تعمیرِ نو کے لیے مدد دینا چاہتے ہیں: یو اے ای صدر کا اعلان
  • چین کا امریکا کو کھلا چیلنج: دنیا امریکا پر ختم نہیں ہوتی، ہم آخری دم تک لڑیں گے
  • خیبر پختونخوا عمران خان کی فلاحی ریاست کی جانب گامزن ہے، مشیر خزانہ کے پی
  • ہم ریاست فلسطین کے قیام کے اپنے حق سے کبھی دستبردار نہ ہونگے، حماس
  • ربیکا خان کی سسرال سے آخری عیدی، شادی کب ہوگی؟
  • خیبرپختونخوا عمران خان کی فلاحی ریاست کی جانب گامزن ہے، مشیر خزانہ کے پی
  • ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا (آخری حصہ)