امریکی ریسٹورینٹ میں ویٹرس کی طرف سے اپنی جیب سے سو ڈالر کا کھانا کھلانے کی خبر نے پوری دنیا کے سوشل میڈیا پر بھونچال پیدا کردیا ہے کہ اس نے اپنی ضرورت کو پس پشت ڈال کر دو بوڑھے غریب جوڑے کو کھانا کھلایا۔ مسلمان روز لاکھوں لوگوں کو کھانا کھلاتے ہیں مگر کسی کو کانوں کان خبر نہیں ہوتی کیونکہ ان کا دین ایسا کرنے سے منع کرتا ہے مبادلہ کہ کسی غریب کی دل شکنی ہوجائے۔ روئے زمین پر مسلمان سے بڑا سخی کوئی اور مذہب کے ماننے والا نہیں۔ اس لڑکی کی کہانی یہ بتاتی ہے کہ امریکی معاشرہ کتنا انحطاط پزیر ہو چکا ہے یہ امریکیوں کے لیے بہت بڑی بات ہے کہ کوئی اپنی بھوک مار کر دوسروں کو کھانا کھلا دے۔ یہ امریکی معاشرے کی خود غرضی، خود پسندی، ذاتی اغراض اور بے حسی کی عکاسی کرتی ہے۔ ظاہر ہے جس معاشرے میں بوڑھے والدین کو نفسیاتی مریض بنانے کے لیے اولڈ ہاؤسز میں جمع کروا دیا جاتا ہو، والدین سے ہر قسم کا رشتہ ناتا توڑ لیا جاتا ہو، سال میں بس کرسمس کے موقع پر گلدستہ بھیج کر مزید ان کو دکھی کر دیا جاتا ہو۔ جہاں کوئی کسی کا نہ بھائی ہو، نہ بہن ہو، نہ باپ ہو، نہ ماں ہو۔ جہاں ہر رشتہ ڈالر میں فروخت کردیا گیا ہو، اس معاشرے میں واقعی یہ بہت بڑی اور اچھنبے کی بات ہو سکتی ہے ہمارے لیے تو عام سی بات ہے۔
زرا سا غور کرنے سے کھوکھلے امریکی بلکہ پورے مغربی معاشرے کی عکاسی ہو سکتی ہے کہ اگر ان غریب بوڑھے جوڑے کے بچے چاہتے تو اپنے بوڑھے والدین کو کھانا کھلا سکتے تھے مگر وہ تو حقوق کے نام سے ہی نا بلد ہیں جو ہمارے معاشرے میں تیسری جماعت کے بچے کو پڑھا دیا جاتا ہے کہ حقوق و فرائض کا آپس میں کیا تعلق ہے۔ ایسے معاشرے میں واقعی ایک لڑکی سو ڈالر کا کھانا اگر غریب بوڑھے جوڑے کو کھلا رہی ہے تو اچھنبے کی بات تو ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کو کھانا
پڑھیں: