Jasarat News:
2025-02-08@06:51:26 GMT

عالمی برادری متحد ہو کر ٹرمپ کا راستہ روکے!

اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT

عالمی برادری متحد ہو کر ٹرمپ کا راستہ روکے!

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو روز قبل اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ہمراہ پریس کانفرنس میں غزہ پر امریکی قبضہ کے جس شرمناک منصوبے کا اعلان کیا تھا، اپنے سالانہ ناشتے کی تقریب سے خطاب کے دوران اسے ایک بار پھر دہرایا ہے اور کہا ہے کہ جنگ ختم ہونے کے بعد غزہ کی پٹی اسرائیل کے ذریعے امریکا کے حوالے کر دی جائے گی امریکا احتیاط سے غزہ کی تعمیر شروع کرے گا اور دنیا کے بہترین ترقیاتی اداروں کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔ تعمیر نو کے بعد غزہ اپنی نوعیت کی سب سے عظیم اور سب سے شاندار پیش رفت میں سے ایک ہو گی، اس کام کے لیے امریکا کو کسی فوجی کی ضرورت نہیں پڑے گی اور اس سے خطے میں استحکام آئے گا۔ امریکی صدر کے اس منصوبے پر اسرائیل کس طرح بغلیں بجا رہا ہے اور اس ضمن میں امریکا اور اسرائیل کے مستقبل کے عزائم کیا ہیں اس کا اندازہ اسرائیل کے وزیر دفاع کے فوج کو تیار رہنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے دیے گئے بیان سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے، ان کا کہنا ہے کہ فوج غزہ کے رہائشیوں کو رضا کارانہ طور پر علاقہ چھوڑنے کی منصوبہ بندی کے لیے تیار ہے، میں صدر ٹرمپ کے دلیرانہ منصوبے کا خیر مقدم کرتا ہوں، غزہ کے رہائشیوں کو آزادی سے ہجرت کرنے کی اجازت ہونی چاہیے جیسا کہ دنیا بھر میں قوانین ہیں۔ اسرائیلی وزیر دفاع سے سوال کیا گیا کہ فلسطینیوں کو کون لے گا؟ اس سوال پر ان کا جواب تھا کہ وہ ممالک جنہوں نے غزہ میں اسرائیل کے فوجی آپریشن کی مخالفت کی جیسے اسپین، آئر لینڈ، ناروے اور دیگر ممالک جنہوں نے اسرائیل پر فوجی آپریشن سے متعلق جھوٹے الزمات عائد کیے۔ اب انہیں قانونی طور پر غزہ کے رہائشیوں کو اپنے ملک میں داخلے کی اجازت دینی چاہیے، ہم غزہ کے شہریوں کو بھیجنے کے لیے زمینی راستے سمیت جہاز اور سمندری راستے سے خصوصی انتظامات کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ امریکا کے دورے پر آئے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ہمراہ وائٹ ہائوس میں پریس کانفرنس کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جب پہلی بار غزہ پر امریکی قبضے کے منصوبے کی نقاب کشائی کی تھی تو محسوس ہوتا تھا کہ یہ دیوانے کی بڑ ہے مگر اب اپنے سالانہ ناشتہ کے موقع پر ان کی طرف سے اس پر اصرار اور اس پر عملی پیش رفت کے لیے ممکنہ اقدامات کے اعلان سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اپنے اعلان پر عمل درآمد میں کس قدر سنجیدہ ہیں اور جلدی میں ہیں۔ اس سے بھی بڑھ کر اسرائیلی وزیر دفاع نے منصوبے کی جن تفصیلات سے پردہ اٹھایا اور یہ تک بتا دیا ہے کہ وہ فلسطینی باشندوں کو غزہ سے دیس نکالا دے کر کیسے کیسے اور کہاں کہاں بھیجنے کی منصوبہ بندی کر چکے ہیں اس کے بعد عالمی برادری پر لازم ہو گیا ہے کہ وہ محض زبانی اس ظالمانہ منصوبے کی مخالفت تک محدود نہ رہے بلکہ عملاً اس کو روکنے کے لیے ٹھوس منصوبہ بندی کی جانا لازم ہے کیونکہ موجودہ امریکی صدر سے کچھ بعید نہیں، امریکا کے سابق صدور، جن کی شخصیت میں اس طرح کی نامعقولیت کی شہرت نہیں تھی، ان کے ادوار میں بھی امریکا نے ہمیشہ طاقت کے نشہ میں دھت ہو کر جارحانہ اور ظالمانہ اقدامات سے گریز نہیں کیا۔ ماضی قریب میں نائن الیون کا جواز بنا کر امریکا کی افغانستان پر چڑھائی اور زہریلی گیسوں کی تیاری کا الزام عائد کر کے عراق کی اینٹ سے اینٹ بجا دینے جیسے کام امریکی جارحانہ ذہنیت کی نادر مثالیں ہیں تاہم افغانستان اور عراق پر ان حملوں کے لیے اس وقت کی امریکی قیادت نے جھوٹے سچے بہانے تراش کر دنیا کو مطمئن کرنے کی کوشش کی تھی اور یہی وجہ تھی کہ بہت سے ممالک نے ان حملوں میں امریکا کا ساتھ دیا تھا مگر صدر ٹرمپ کے غزہ پر قبضہ کے منصوبے کو تاحال اسرائیل کے علاوہ کسی ایک بھی ملک کی حمایت حاصل نہیں ہو سکی حالانکہ صدر ٹرمپ نے اپنی ابتدائی پریس کانفرنس کے دوران اپنے منصوبے پر مشرق وسطیٰ کے بعض ممالک کو اعتماد میں لینے اور ان کا تعاون حاصل ہونے کا دعویٰ کیا تھا مگر اب تک مسلم دنیا اور باقی عالمی برادری کا جو رد عمل سامنے آیا ہے، سب نے غزہ پر امریکی قبضے کی تجویز کو مضحکہ خیز، ناقابل عمل اور ناقابل قبول ہی قرار دیا ہے۔ اسی طرح غیر مسلم دنیا میں یورپ اور ہر طرح کے حالات میں امریکا کے ساتھ کھڑے ہونے والے برطانیہ جیسے ملک سمیت پوری عالمی برادری نے اس منصوبے کو غیر معقول قرار دے دیا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ امریکا اپنی طاقت کے بل پر دھونس اور دھمکی یا لالچ وغیرہ کے حربوں کے ذریعے کل کچھ ممالک کو اپنا ہم نوا بنانے میں کامیاب ہو جائے تاہم فی الوقت تو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی واضح الفاظ میں غزہ سے فلسطینی باشندوں کے انخلا اور امریکا کے وہاں پر جبری تسلط کے ٹرمپ منصوبے کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ فلسطینیوں کو ان کے آبائی وطن غزہ سے جبری طور پر بے دخل کرنا بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے، امریکی صدر کا نام لیے بغیر انتونیو گوتریس نے کہا کہ ایسے بیانات سے حالات مزید خراب اور پیچیدگی کی طرف جا سکتے ہیں، ہم فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت کرتے ہیں، غزہ کے مسئلے کا پر امن اور مستقل حل تلاش کیا جائے اور اس کے لیے سب کو بین الاقوامی قوانین کا احترام کرنا ہو گا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے مزید کہا کہ مسئلے کا حل تلاش کرنے کے نام پر ہمیں اسے مزید پیچیدہ نہیں بنانا چاہیے۔ یہ ضروری ہے کہ ہم بین الاقوامی قانون کی بنیادوں پر عمل پیرا رہیں اور نسلی صفائی کی کسی بھی صورت سے بچیں۔عالمی برادری کے ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر امریکی قبضہ کے منصوبے کے استرداد اور اس کی مخالفت میں یک آواز ہونا فلسطینی عوام اور امت مسلمہ کے لیے کسی نعمت غیر مترقبہ سے کم نہیں، اس صورت حال کا تقاضا ہے کہ امریکا کو اپنے اس غاصبانہ اور جابرانہ منصوبے کے لیے عالمی حمایت حاصل کرنے کے لیے دھونس، دھمکی اور لالچ وغیرہ کے اقدامات کا موقع دیے بغیر امت مسلمہ شاعر مشرق علامہ اقبال کے اس پیغام پر فوری توجہ دے کہ:۔

ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے
نیل کے ساحل سے لے کر تابخاک کاشغر

مسلم ممالک ٹرمپ کے منصوبے کو خاک میں ملانے کے لیے اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں فوری طور پر عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس بلائے جائیں اور ماضی کے’’نشستند گفتند، برخاستند‘‘ کے تجربات کو دہرانے کے بجائے ٹھوس حکمت عملی وضع کی جائے جس کے ذریعے فلسطینی بھائیوں کے مستقبل کو محفوظ بنایا جا سکے۔ مسلم ممالک کے مشترکہ موقف اور متحدہ اقدام کے ساتھ ساتھ عالمی برادری کی جانب سے ٹرمپ منصوبے کی مخالفت کو بھی منظم کرنے کا اہتمام کیا جائے اور پھر اقوام متحدہ کی جنرل کونسل اور سلامتی کونسل کے ارکان سے موثر رابطوں کے بعد ان کے اجلاس بلائے جائیں اور رائے عامہ کی باقاعدہ تشکیل کے ذریعے روس، چین، فرانس، جرمنی، آسٹریلیا، کینیڈا وغیرہ اور دیگر انصاف پسند ممالک کو ٹرمپ کے اس منصوبے کی مزاحمت کے لیے کھڑا کیا جائے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیر غزہ پر امریکی عالمی برادری امریکی صدر اسرائیل کے کے منصوبے کی مخالفت منصوبے کی امریکا کے کے ذریعے ٹرمپ کے اور اس غزہ کے کے بعد کے لیے

پڑھیں:

غزہ کا کنٹرول سنبھالنے اور تعمیر نو کے منصوبے پر جلدی نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

واشنگٹن میں گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اگر میں شمالی کوریا کے صدر کم جان انکے ساتھ اچھے تعلقات بناتا ہوں تو یہ سب کیلئے فائدہ مند ہوگا۔ دوسری جانب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یو ایس اے آئی ڈی کو بند کرنے کا حکم بھی دیدیا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ کا کنٹرول سنبھالنے اور تعمیرنو کے منصوبے پر جلدی نہیں ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگلے ہفتے کئی ممالک پر جوابی ٹیرف نافذ کرنے کا اعلان کریں گے۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ غزہ کا کنٹرول سنبھالنے اور اس کی تعمیر نو کے امریکی منصوبے پر عمل درآمد کرنے میں کوئی جلدی نہیں ہے۔ اس کے علاوہ ٹرمپ نے کہا کہ روسی صدر پیوٹن سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔ شمالی کوریا سے بھی تعلقات قائم کریں گے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر میں شمالی کوریا کے صدر کم جان ان کے ساتھ اچھے تعلقات بناتا ہوں تو یہ سب کیلئے فائدہ مند ہوگا۔ دوسری جانب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یو ایس اے آئی ڈی کو بند کرنے کا حکم بھی دے دیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ادارے کے زیادہ تر اہلکاروں کو پہلے ہی نکالنے کی تیاری مکمل کرلی گئی ہے۔ زیادہ تر اہلکاروں کو جبری رخصت پر بھیجا جا رہا ہے۔ خیال رہے کہ گذشتہ دنوں صدر ٹرمپ نے غزہ پر امریکا کی جانب سے قبضہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکا غزہ کی پٹی پر قبضہ کر لے گا، ہم اس کے مالک ہوں گے۔ جس کا مقصد اس علاقے میں استحکام لانا اور ہزاروں ملازمتیں پیدا کرنا ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ میں غزہ میں طویل المدتی ملکیت کی پوزیشن دیکھتا ہوں، ہم غزہ کو ترقی دیں گے۔ علاقے کے لوگوں کے لیے ملازمتیں دیں گے، شہریوں کو بسائیں گے۔ ٹرمپ کے اعلان پر اقوام متحدہ اور دنیا کے کئی ممالک نے غزہ سے فلسطینیوں کی بےدخلی کی مخالفت کی تھی اور دو ریاستی حل پر زور دیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ نے ایران پر مزید پابندیاں عاید کردیں
  • غزہ کا کنٹرول سنبھالنے اور تعمیر نو کے منصوبے پر جلدی نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ٹرمپ نے ایران اور عالمی فوجداری عدالت پر پابندیاں عائد کر دیں
  • ٹرمپ نے ایران اور عالمی فوجداری عدالت پر پابندیاں عائد کردیں
  • ٹرمپ کی پابندیوں کی مذمت، عالمی فوجداری عدالت نے ممبران سے متحد ہونے کی اپیل کردی
  • عالمی فوجداری عدالت کی ٹرمپ کی پابندیوں کی مذمت، ممبر ریاستوں سے متحد ہونے کی اپیل
  • ٹرمپ کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت پر پابندی کی تیاری بھی آخری مراحل میں
  • چینی مصنوعات پر امریکی ٹیرف کے جواب میں عالمی برادری نے چین کے جوابی اقدامات کی حمایت کردی
  • اقوام متحدہ نے ٹرمپ کے غزہ منصوبے کو نسل کشی کے مترادف قرار دے دیا