Jasarat News:
2025-04-15@09:30:48 GMT

نئے انتخابات سیاسی بحران کے خاتمے کا حل نہیں ،لیاقت بلوچ

اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT

سکھر (نمائندہ جسارت) جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہا ھے کہ نئے انتخابات سیاسی بحران کے خاتمے کا حل نہیں، موجودہ صورتحال میں کسی نئے انتخاب کے نتائج پہلے سے بھی بدتر ھونگے، 8 فروری کے انتخابات میں عوام نے جو فیصلہ دیا اسکے نتائج کو تبدیل کر دیا گیا، اسکے باوجود حکومت سازی میں سب نے حصہ لے لیا، عوامی مینڈیٹ کو تسلیم کیا جائے، 2024 کے انتخاب کا اصل مینڈیٹ تلاش کیا جائے، فلسطینیوں کی منتقلی اور غزہ کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان انتہائی قابل مذمت ھے جس سے عالم اسلام میں تشویش و اضطراب کی لہر دوڑ گئی ھے ، اھل غزہ فلسطینیوں کو منتقل کی کوشش کی گئی تو امریکہ کو عالم اسلام سے سخت رد عمل کا سامنا کرنا پڑیگا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے مدرسہ نورالھدیٰ عربیہ اسلامیہ باگڑجی میں منعقدہ سالانہ تقریب تکمیل تحفیظ القرآن و تقسیم انعامات سے خطاب بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ھوئے کیا، قبل ازیں مدیر جامعہ میر ھزار خان لاشاری نے خیرمقدمی خطاب میں ادارے کی تعلیمی تدریسی رپورٹ پیش کی، جبکہ جماعت اسلامی کے رھنماء مولانا حزب اللہ جکھرو ، زبیر حفیظ شیخ ،ایڈوکیٹ مولاناسلطان احمد لاشاری ، رضااللہ گھمرو، مولانا رفیع احمد سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا.

لیاقت بلوچ نے تکمیل حفظ قرآن کرنیوالے طلبہ طالبات میں تحائف و انعامات تقسیم کیئے. لیاقت بلوچ نے اپنے خطاب و بات چیت میں مذید کہا کہ امریکی صدر کا موقف دنیا کیلئے خطرہ ھے، ٹرمپ ایک نئی جنگ کی طرف دھکیلنا چاھتا ھے،اسکا سارا نقصان خود امریکہ کو ھوگا، بیان اس بات کی نشاندھی کرتا ھے کہ امریکی صدر فرسٹریشن یا کسی زھنی دباؤ کمزوری کا شکار ھیں، امریکی قوم عدالت اور ہالیسی سازوں کی زمہ داری ھے کہ وہ انکی زھنی حالت کے چیک اپ کیلئے کمیشن بنائیں، انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان ڈائیلاگ ھونے چاھیئں، سیاسی بحرانوں کا اصل علاج ھی سیاست ھی ھے،تاھم ریمورٹ کنٹرول مذاکرات کے بجائے قومی ڈائیلاگ کا راستہ اختیار کیا جائے، ملکی سطح پر قومی گرینڈ کانفرنس بلائی جائے جو فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کے حل کیلئے پالیسی وضع کرے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاسی اتحاد بنانا چلانا عملاً ممکن نہیں ھوگا. سیاسی اتحاوں کی تاریخ بتاتی ھے کہ مفاد پرستی سے ایکدوسرے سے دھوکہ کیا جاتا ھے ،جہاں کہیں دباؤ آتا ھے پارٹنر آگے پیچھے ھو جاتے ھیں، اصل ضرورت ھے کہ قومی ڈائیلاگ کے زریعے سیاسی قیادت کسی قومی ترجیحات کے ایجنڈے پر متحد ھو، انہوں نے کہا کہ ھم پیکا قانون کو کالا اور بدنیتی پر مبنی قانون سمجھتے ھیں، جماعت اسلامی صحافیوں کے احتجاج میں ساتھ ھے، جماعت اسلامی آزاد اور زمہ دار صحافت چاھتی ھے ،حکومت مسلسل کوشاں ھے کہ لوگوں کی آواز کو بند کر دیا جائے صحافت پرقدغن لگا کر قلم کو قتل کردیا جائے اور لوگوں کو بے خبر رکھا جائے. پیکا ترمیمی قانون پر پیپلز پارٹی پہلے کچھ اور بات کرتی رھی لیکن قومی اسمبلی سینٹ میں انہوں نے پیکا ترمیمی قانون میں ساتھ دیا ھے صدر پاکستان نے اس قانون کی منظوری دی ھے، دریائے سندھ پر نہروں کو نکالا جانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ انکا کہنا تھا کہ نہروں کے نکالنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ شکایات کے سننے کا آئینی ادارہ مشترکہ مفادات کونسل کا ھے، وزیر اعظم اس میں کیوں تاخیر کر رھے ھیں صوبوں کی شکایات کو سننے میں کیوں تیار نہیں ھیں، کونسل کا اجلاس بلا کر صوبوں کی شکایات کو ایڈریس کیا جائے. انہوں نے کہا کہ حکومت اپوزیشن اسٹیبلشمنٹ سب کیلئے عز و وقار کا راستہ آئین کی پاسداری ھے. آزاد عدلیہ ھر ایک کیلئے مفید اور غلام عدلیہ سے ھر ایک کا حق غیر محفوظ ھوتا ھے، سب اپنے بنیادی حقوق اور جان مال کی حفاظت چاھتے ھیں، واحد راستہ آئین قانون کی پاسداری کی جائے آزاد عدلیہ کے حق کو تسلیم کیا جائے، بدنیتی پر مبنی قانون سازی کا خمیازہ ھمیشہ قانون کو کمزور کرنیوالے حکمرانوں کو بھگتنا پڑتا ھے، لیاقت بلوچ نے کہا کہ سوشل میڈیا کے زریعے جھوٹ پھیلایا جارھا ھے، الزام تراشیاں بڑھ رھی ھیں. اسلامی تعلیمات پر عمل کر کے دنیا امن کا گہوارہ بن سکتی ھے، اسلامی تعلیمات ترک کر کے مذہب کو معیشت معاشرت ریاست سیاست سے جدا کر کے سوشلزم شراکیت. لادینی نظریات کو فروغ دیا گیا، قومیتوں کی بنیاد پر معاشرے کو تقسیم کیا گیا. پھر سود سرمایہ دارانہ نظام کی ترقی کا گمراہ کن نظریہ دیا گیا، انسانوں کو مذہبی فرقہ واریت کی بنیاد پر لڑایا جارھا ھے ، منبر و مساجد و مدارس پر قدغن کیلئے قانون سازی کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنا دیا جائے گا، انٹرنیٹ جدید ٹیکنالوجی کے زریعے بے حیائی کو فروغ دیا جارھا ھے. معاشرہ تباہ ھورھا ھے. علمائے کرام کی زمہ داری ھے کہ وہ مساجد و منبر کے زریعے اپنے مسالک اور فروعی اختلاف کے بجائے قرآن و سنت کی تعلیم کو فروغ دیں۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ لیاقت بلوچ نے جماعت اسلامی کے زریعے کیا جائے

پڑھیں:

وقف قانون میں 44 خامیاں ہیں حکومت کی منشا وقف املاک پر قبضہ کرنا ہے، مولانا فیصل ولی رحمانی

امارت شرعیہ کے امیر نے اس قانون کی مکمل کاپی دکھاتے ہوئے کہا کہ اسمیں کہیں بھی یہ نہیں لکھا ہے کہ اس سے غریب مسلمانوں کا بھلا ہوگا یا غریب مسلمانوں کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں لکھا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ اور جھارکھنڈ کے امیر مولانا احمد ولی فیصل رحمانی نے وقف ترمیمی قانون کے حوالے سے مودی حکومت پر سنگین الزامات لگائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل جلد بازی میں اور غلط ارادوں سے لایا گیا ہے اور اس میں کل 44 بڑی خامیاں ہیں۔ مولانا ولی فیصل رحمانی نے الزام لگایا کہ یہ بل لینڈ مافیا کے مفاد میں تیار کیا گیا ہے اور اس کے ذریعے حکومت کی جانب سے وقف املاک پر قبضہ کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل وقف کے تحفظ کو کمزور کرتا ہے اور ہماری مذہبی اور سماجی شناخت کو بھی خطرہ میں ڈالتا ہے۔

مولانا فیصل رحمانی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس ترمیمی قانون کو واپس لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ایس سی ایس ٹی قانون کو واپس لے لیا گیا، زرعی قانون کو واپس لے لیا گیا، پھر حکومت اس قانون کو واپس کیوں نہیں لے رہی ہے۔ انہوں نے اس معاملے میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حمایت کرنے والی دیگر جماعتوں سے کہا کہ وہ اس قانون کے خلاف کھڑی ہوں اور مرکز پر زور ڈالیں کہ وہ اس قانون کو واپس لے، کیونکہ یہ قانون کسی بھی صورت میں مسلمانوں کے مفاد میں نہیں ہے۔

مولانا فیصل رحمانی نے اس قانون کی مکمل کاپی دکھاتے ہوئے کہا کہ اس میں کہیں بھی یہ نہیں لکھا ہے کہ اس سے غریب مسلمانوں کا بھلا ہوگا یا غریب مسلمانوں کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں لکھا گیا ہے۔ انہوں نے اس قانون کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس کے تحت تمام اختیارات کلکٹر/سرکاری کو دے دیے گئے ہیں جو کہ بالکل درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف عوام کی عطیہ کی گئی جائیداد ہے اور اس پر ایسا قانون بنانا ہرگز مناسب نہیں ہے، یہ قانون کسی بھی حالت میں مسلمانوں کے مفاد میں نہیں ہو سکتا۔

متعلقہ مضامین

  • حکمران عوام کے زندہ بیدار ایمان پروَر جذبات کی قدر کریں، لیاقت بلوچ
  • لاپتہ افراد کی بازیابی اور سیاسی قیدیوں کی فی الفور رہائی کے لیے اقدامات کیے جائیں، لیاقت بلوچ 
  • نیا وقف قانون سیاسی ہتھیار ہے مسلمانوں کیلئے ہرگز موزوں نہیں ہے، مولانا محمود مدنی
  • گندم بحران حل کیا جائے، کاشتکار 900 روپے فی من نقصان میں جارہے ہیں: صدر کسان اتحاد
  • پنجاب میں کل کاشتکار احتجاج کریں گے: لیاقت بلوچ
  • وقف قانون میں 44 خامیاں ہیں حکومت کی منشا وقف املاک پر قبضہ کرنا ہے، مولانا فیصل ولی رحمانی
  • اختر مینگل کا دھرتنے کے مقام پر کثیر الجماعتی کانفرنس بلانے کا فیصلہ
  • فہرست کے علاوہ کوئی فرد عمران خان سے ملاقات نہیں کریگا، پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کا فیصلہ
  • بلوچستان نیشنل پارٹی کے دھرنے کا سترھواں روز
  • 26 ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات جوڈیشری  کا احتساب ہے؛ وزیر قانون