Jasarat News:
2025-02-08@06:05:34 GMT

کارپوریٹ فارمنگ منصوبے فوری ختم کئے جائیں،عوامی تحریک

اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)دریائے سندھ سے چھ نئے کینال نکالنے اور کارپوریٹ فارمنگ کے خلاف عوامی تحریک کی جانب سے 9 فروری کو مکلی پارک سے ٹھٹہ تک اعلان کردہ پیدل مارچ کی تیاریاں جاری ہیں۔ اس سلسلے میں عوامی تحریک کے مرکزی سینئر نائب صدر نور احمد کاتیار، عبدالقادر رانٹو، عوامی تحریک ضلع ٹھٹہ کے صدر رزاق چانڈیو نے گجو، گھارو، میرپور ساکرو، بھارا، بگھاں اور وَر سمیت ضلع ٹھٹہ کے مختلف دیہاتوں کا دورہ کیا۔ پارٹی اجلاسوں میں 9 فروری کے مارچ میں بھرپور شرکت کے لیے علاقائی سطح پر منصوبہ بندی کی گئی۔اس موقع پر رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کارپوریٹ فارمنگ کے منصوبے فوری طور پر ختم کیے جائیں۔ وفاقی حکومت کے ساتھ سندھ حکومت بھی کارپوریٹ فارمنگ کے ذریعے سندھ کو فروخت کرنے کی سازش کر رہی ہے۔ کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر سندھیوں کو ان کے اپنے ہی وطن میں بے وطن کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ کارپوریٹ فارمنگ کمپنیوں کو پانی فراہم کرنے کے لیے دریائے سندھ سے چھ نئے کینال نکال کر سندھ کے عوام کا پانی بند کیا جا رہا ہے، جو سندھ کو ریگستان میں تبدیل کرنے کے مترادف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پانی کی غیر منصفانہ تقسیم کے باعث سندھ کو سالانہ اربوں ڈالرز کا نقصان ہو رہا ہے۔کوٹری بیراج سے نیچے ڈیلٹا میں پانی نہ چھوڑنے کے باعث ٹھٹہ، سجاول اور بدین کے لاکھوں ایکڑ زمین سمندر برد ہو چکی ہے۔ آبی حیات کی ہزاروں نسلیں خطرے میں ہیں، اور پانی کی مصنوعی قلت کی وجہ سے سندھ کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ ایسے میں چھ نئے کینال نکال کر سندھی عوام کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ کینجھر اور ہالیجی سمیت تمام آبی ذخائر کو محفوظ کیا جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے K-IV منصوبے کو کینجھر جھیل کی تباہی کی سازش قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا اور مطالبہ کیا کہ K-IV منصوبہ فوری طور پر ختم کیا جائے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: عوامی تحریک سندھ کو

پڑھیں:

آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم کیے جائیں ، عبداللطیف

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)این آئی آرسی کورٹ نے ملک بھر کے واپڈا ملازمین کی یکجہتی کے خاتمے اور اتحاد کو توڑنے کیلئے انکو صوبوں میں دھکیل کر ملکی یکجہتی پر کاری ضرب لگائی ہے یونین اس فیصلے کے خلاف عدالتی سیاسی، آئینی و قانونی طور پر جدوجہد کریگی تاکہ مزدور صوبوں میں تقسیم نہ ہوں اور بجلی کی تقسیم کا بحران بھی پانی کے بحران کی طرح صوبائی تنازعات کا شکار نہ ہو۔ ان خیالات کا اظہار آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین سی بی اے کے مرکزی صدر عبداللطیف نظامانی نے لیبر ھال حیدرآباد میں یونین کے صوبائی، ریجنل، زونل نمائندگان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر اجلاس میں یونین کے صوبائی سیکریٹری اقبال احمد خان، اعظم خان، محمد حنیف خان، ثروت جہاں، ناہید اختر، قراۃ العین صفدر، حمیرہ ظہیر، الادین قائمخانی، نور احمد نظامانی، کے علاوہ NTDC کے عابد شاہ، واٹر ونگز کے عبدالجبار عباسی، زونل چیئرمین ملک روشن علی، ساجد اللہ راجپوت، امتیاز شاہ، وقاص احمد، ریاض چانڈیو، سراج بیگ، ایاز گائیچو، علی محمد خانزادہ، و دیگر بھی موجود تھے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر یونین نے مزید کہا کہ یونین 1994 ء سے آئی پی پیز کے خلاف تحریک چلارہی تھی اور اب اس مرتبہ ایس آئی ایف سی میں موجود قیادت نے 5 آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم کرکے قومی خزانے کے 411 ارب روپے بچائے اور اب 18 دیگر آئی پی پیز کے ساتھ بھی بات چیت کے ذریعے معاہدات پر نظرثانی کی جارہی ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم کیے جائیں کیونکہ آئی پی پیز مالکان نے بجلی دیے بغیرہر سال2ہزارارب روپے سے زیادہ عوام سے لوٹے ہیںیہ معاہدات کرنے والی حکومتیںبھی ملک اور قوم کی مجرم ہیں ان کا بھی محاسبہ ہونا چاہیے کیونکہ انہوں نے بجلی کی خریداری ڈالرز میں کرنے، بجلی نہ لینے کی صورت میں 60فیصدکیپسٹی چارجز کی مد میں دینے اور تیل، کوئلہ اور گیس معاہدے کے پہلے دن کے نرخ پر دینے کے معاہدے کرکے اس لوٹ مار کا راستہ ہموار کیا جس کی وجہ سے آج ملک میں بجلی 70 سے80 روپے تک پہنچ چکی ہے جو کہ ہمسایہ ممالک میں18روپے فی یونٹ ہے اس لئے ملک میں صنعتی، زرعی اور تجارتی ترقی محدود ہونے کی وجہ سے ملک میں بے روزگاری بڑھ چکی ہے اور ملک کی 40 فیصدسے زیادہ آبادی خط غربت سے نیچے ہے اور ہر سال 35 لاکھ نئے نوجوان روزگار کی تلاش میں مارکیٹ میں آرہے ہیں اس بے روزگاری اور مہنگائی کی وجہ سے عام شہری، مزدور، ہاری، کسان، پسے ہوئے طبقے کے دیگر افرادبالخصوص نوجوان ملک کے امن کیلئے خطرہ بن چکے ہیں۔ایس آئی ایف سی کی قیادت پاورسیکٹر کو فوری طور پر واپڈا کے حوالے کرے تاکہ سیاسی مداخلت سے یہ سیکٹر آزاد ہوکر پروفیشنل طریقے سے فیصلے کرکے سستی قیمت کے ساتھ 24 گھنٹے بجلی صارفین کو دے کر ملک کو ترقی کی راہ پر آگے بڑھائے۔اجلاس میں چیف ایگزیکٹو آفیسر حیسکو /سیپکو سے پرزورمطالبہ کیا گیا کہ وہ مزدوروں کو درپیش مسائل خالی آسامیوں پر فوری بھرتیاں کرنے، کام کے دوران کارکنوں کو سیکورٹی فراہم کرنے، کارکنوں کو گاڑیاں، بکٹ گاڑیاں، ٹی اینڈ پی اور پی پی ای فراہم کرنے، رہائش کے مسائل حل کرنے، پرموشن، اپ گریڈیشن اور تمام بقایاجات کی ادائیگی بروقت کرنے اور دیگر مسائل فوری حل کرنے کا مطالبہ کیا۔

متعلقہ مضامین

  • عوامی مینڈیٹ پر ڈاکے کا 1 سال مکمل۔ آج الیکشن کمیشن سندھ پراحتجاج ہوگا ،منعم ظفر
  • انتخابات کو ایک سال مکمل:  جماعت اسلامی کا الیکشن کمیشن سندھ پر احتجاج کرنے کا اعلان
  • قال اللہ تعالیٰ وقال رسو ل اللہ ﷺ
  • آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم کیے جائیں ، عبداللطیف
  • عصبیت سے پاک ہو جائیں
  • سندھ ہائیکورٹ :کے فور منصوبے میں زمین سے متعلق حکم امتناع ختم
  • سندھ ہائیکورٹ نے ’’کے 4 منصوبے‘‘ کیلئے کام کی اجازت دیدی
  • سندھ ہائی کورٹ نے کے 4 منصوبے پر حکمِ امتناع واپس لے لیا
  • سندھیانی تحریک کا خواتین کے قتل اورتشدد پرتشویش کا اظہار