کارپوریٹ فارمنگ منصوبے فوری ختم کئے جائیں،عوامی تحریک
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)دریائے سندھ سے چھ نئے کینال نکالنے اور کارپوریٹ فارمنگ کے خلاف عوامی تحریک کی جانب سے 9 فروری کو مکلی پارک سے ٹھٹہ تک اعلان کردہ پیدل مارچ کی تیاریاں جاری ہیں۔ اس سلسلے میں عوامی تحریک کے مرکزی سینئر نائب صدر نور احمد کاتیار، عبدالقادر رانٹو، عوامی تحریک ضلع ٹھٹہ کے صدر رزاق چانڈیو نے گجو، گھارو، میرپور ساکرو، بھارا، بگھاں اور وَر سمیت ضلع ٹھٹہ کے مختلف دیہاتوں کا دورہ کیا۔ پارٹی اجلاسوں میں 9 فروری کے مارچ میں بھرپور شرکت کے لیے علاقائی سطح پر منصوبہ بندی کی گئی۔اس موقع پر رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کارپوریٹ فارمنگ کے منصوبے فوری طور پر ختم کیے جائیں۔ وفاقی حکومت کے ساتھ سندھ حکومت بھی کارپوریٹ فارمنگ کے ذریعے سندھ کو فروخت کرنے کی سازش کر رہی ہے۔ کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر سندھیوں کو ان کے اپنے ہی وطن میں بے وطن کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ کارپوریٹ فارمنگ کمپنیوں کو پانی فراہم کرنے کے لیے دریائے سندھ سے چھ نئے کینال نکال کر سندھ کے عوام کا پانی بند کیا جا رہا ہے، جو سندھ کو ریگستان میں تبدیل کرنے کے مترادف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پانی کی غیر منصفانہ تقسیم کے باعث سندھ کو سالانہ اربوں ڈالرز کا نقصان ہو رہا ہے۔کوٹری بیراج سے نیچے ڈیلٹا میں پانی نہ چھوڑنے کے باعث ٹھٹہ، سجاول اور بدین کے لاکھوں ایکڑ زمین سمندر برد ہو چکی ہے۔ آبی حیات کی ہزاروں نسلیں خطرے میں ہیں، اور پانی کی مصنوعی قلت کی وجہ سے سندھ کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ ایسے میں چھ نئے کینال نکال کر سندھی عوام کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ کینجھر اور ہالیجی سمیت تمام آبی ذخائر کو محفوظ کیا جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے K-IV منصوبے کو کینجھر جھیل کی تباہی کی سازش قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا اور مطالبہ کیا کہ K-IV منصوبہ فوری طور پر ختم کیا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عوامی تحریک سندھ کو
پڑھیں:
پانی کی تقسیم پر پنجاب کا ارسا کو مراسلہ، سندھ کو زیادہ پانی دینے پر سخت موقف
سکھر بیراج(فائل فوٹو)۔پنجاب حکومت نے پانی کی تقسیم پر ارسا کو مراسلہ ارسال کیا ہے۔ لاہور سے محکمہ آبپاشی پنجاب کے لیٹر میں پنجاب نے پانی سندھ کو دینے پر سخت موقف اختیار کیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ پنجاب کو حصے سےکم اور سندھ کو زیادہ پانی دینے سے کسانوں میں بےچینی بڑھ رہی ہے۔
خط کے متن کے مطابق سندھ کو سکھر بیراج پر رائس کینال کو غیرقانونی پانی دینے کے معاملہ کو چھپایا گیا۔ ایسے ناانصافی پر مبنی اقدامات سے امن وامان کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے، ربیع کی فصل کی طرح اب حریف میں بھی پنجاب سے ناانصافی ہو رہی ہے۔
خط کے مطابق مارچ میں ارسا کی ٹیکنیکل، ایڈوائزری میٹنگز میں ہونے والے فیصلوں پرعمل نہیں ہو رہا ہے، تمام صوبائی سیکرٹریز آبپاشی کی موجودگی میں تریموں پنجند اور چشمہ کینال کو پانی دینے کا فیصلہ ہوا۔
خط کے متن کے مطابق فیصلہ ہوا تھا کہ منگلا پر پریشر کم کرنے کےلیے تربیلا سے پنجاب کی ٹی پی اور سی جے نہروں کو پانی دیا جائے گا، 8 ہزار کیوسک پانی منگلا ڈیم سے لینا تھا لیکن تربیلا سے پانی نہ ملنے پر منگلا سے اضافی 17 سے 20 ہزار کیوسک لے رہے ہیں۔
خط کے مطابق ارسا یہ ناانصافیاں رکوائے اور فیصلےکے مطابق پنجاب کو حصےکا پانی مہیا کیا جائے، ربیع کی فصل میں پانی کی 16 فیصد شارٹیج تھی، جس میں سے سندھ کو 19 اور پنجاب کو 22 فیصد کم پانی دیا گیا۔
خط کے مطابق خریف کی فصل میں 43 فیصد شارٹیج ہے اور اس میں بھی پنجاب کے حصےکا پانی زیادہ اور سندھ کا کم روکاجا رہا ہے۔