ٹنڈوجام(نمائندہ جسارت) سندھ زرعی یونیورسٹی میں منعقدہ دوسرے تھر روایتی اور ثقافتی میلے کے دوران ماہرین نے تھر میں سیاحت کو فروغ دینے، مقامی شمولیت کے ساتھ مخصوص ثقافتی مراکز قائم کرکے تھر کے ثقافتی ورثے کو محفوظ بنانے بارش کے پانی کے ذخیرے کے انتظامات جنگلی حیات کے تحفظ جامعات کے ذریعے زرعی اور ماحولیاتی تحقیق اور دستکاری و چھوٹے کاروباروں کے ذریعے تھری خواتین کی حوصلہ افزائی سے متعلق سفارشات پیش کیں تفصیلات کے مطابق سندھ زرعی یونیورسٹی کی میزبانی میں اور تھر اسٹوڈنٹس کونسل کے تعاون سے تھر روایتی اور ثقافتی میلے کا انعقاد کیا گیاجس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے سندھ زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر الطاف علی سیال نے کہا کہ تھر تاریخی روایات، ورثے، ثقافت اور فنون لطیفہ کا حسین امتزاج ہے تھر کی نامیاتی اجناس، زرعی و طبی پودوں اور دستکاری پر توجہ دینے کی ضرورت ہے جبکہ تھر میں پیدا ہونے والی غذائیت سے بھرپور زرعی اور ویٹرنری مصنوعات کی مارکیٹنگ کے لیے میٹروپولیٹن شہروں تک رسائی ضروری ہے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سندھ اسمبلی کے رکن امداد علی پتافی نے کہا کہ سندھ زرعی یونیورسٹی سندھ کی زراعت اور زرعی تعلیم میں اہم کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ تھر میں بارانی زراعت میں بھی اہم کردار ادا کر رہی ہے سندھ حکومت نے تھر کی ترقی کے لیے کوششیں کی ہیں سابق وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے کہا کہ تھر معدنی، ثقافتی اور زرعی وسائل سے مالامال ہے تھر کی عورت مضبوط اور محنتی ہے تھر کے دستکاریوں کو فروغ دینے اور بغیر کیمیکل کے نامیاتی غذائی اشیاء کو کاروباری سطح تک پہنچانے کے لیے اداروں کو کردار ادا کرنا چاہیے انہوں نے کہا کہ تھر کی تری کیلئے تھر یونیورسٹی قائم کی جائے اورتھر ڈویلپمنٹ اتھارٹی قائم کی جائے ناموسماجی رہنما ناصر پنہور نے کہا کہ تھر کا موسمی ماحول تبدیل ہو رہا ہے ماحول دوست جھونپڑیوں کی جگہ سیمنٹ کے مکانات تعمیر ہو رہے ہیں جبکہ موروں کی ہلاکت اس بات کا ثبوت ہے کہ تھر کے ماحولیاتی نظام میں کوئی گڑبڑ ہے سماجی رہنما زاہدہ ڈیتھو نے کہا کہ تھر کو ایک خاس علاقہ قرار دے کر اس کی ترقی کے لیے اقدامات کیے جائیںیہاں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے کوششیں تیز کی جائیں تاکہ تھر کی ترقی ممکن ہو سکے جبکہ خواتین کی ترقی کے لیے تعلیمی ادارے اور اسکل ڈیولپمنٹ سینٹر قائم کیے جائیں ڈائریکٹر یونیورسٹی ایڈوانسمنٹ اینڈ فنانشل اسسٹنس ڈاکٹر محمد اسماعیل کمبھر نے کہا کہ صوبے کا نصف سے زیادہ رقبہ تھر، اچڑو تھر، ناری، کوہستان اور کاچھو پر مشتمل ہے، ان علاقوں کے زرعی و معدنی وسائل پر تحقیق شروع کی جانی چاہیے تھر سے تعلق رکھنے والی سماجی رھنما اور سندھ زرعی یونیورسٹی کی سابق طالبہ پشپا کماری نے کہا کہ تھر کے عوام کے لیے تعلیم ہی واحد ذریعہ ہے، گزشتہ دس برسوں کے دوران ہزاروں تھری طلبہ جامعات میں اور بے شمار بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے جا چکے ہیں اس موقع پر تھر اسٹوڈنٹس کونسل کے رہنما شنکر سنگھ سوڈھو نے مہمانوں کو خوش آمدید جبکہ امتیاز نور کمبھر نے تقریب کی نظامت کی اس تقریب میں مختلف فیکلٹیز کے ڈین ڈاکٹر عنایت اللہ راجپر، ڈاکٹر غیاث الدین شاہ راشدی، ڈاکٹر منظور ابڑو، جام غلام مرتضیٰ ہتو، سابق ایم پی اے فرحین مغل، اللہ بخش کمبھر، بھوانی شنکر سمیت ملک کے مختلف اسکالرز، محققین، ادیب، طلبہ، طالبات اور سماجی شخصیات نے شرکت کی اس دوران تھر میں زرعی، معدنی اور نامیاتی مصنوعات سے متعلق تکنیکی نشستیں بھی ہوئیں، جن میں ڈاکٹر اسحاق سمیجو، نور احمد جنجھی،ادریس جتوئی، ڈاکٹر فیاض لطیف چانڈیو، سکینہ ویسر، مقصود انور اور دیگر نے مباحثے میں حصہ لیا اس موقع پر تھری مصنوعات ورثے، تھری لباس، کتابوں اور زرعی اشیاء کی نمائش کے ساتھ ثقافتی و موسیقی کے پروگرام بھی منعقد کیے گئے تقریب کے اختتام پر ماہرین نے اپنی سفارشات پیش کیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سندھ زرعی یونیورسٹی کو فروغ دینے تھر میں کی ترقی کے لیے تھر کی تھر کے

پڑھیں:

لاہور؛ بین المذاہب ہم آہنگی کا شان دار مظاہرہ

لاہور:

نجی ہوتل میں انٹرفیتھ ہم آہنگی کا شان دار مظاہرہ کرتے ہوئے شان دار تقریب کا انعقاد کیا گیا جہاں عید ملن، بیساکھی، ہولی اور نوروز کی مشترکہ خوشیاں منائی گئیں اور پاکستان کے روشن مستقبل کی تصویر پیش کر دی۔

فیسز پاکستان کے زیر اہتمام لاہور کے ایک نجی ہوٹل میں ایک رنگا رنگ اور تاریخی تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں ملک کی مختلف مذہبی و ثقافتی برادریوں نے شرکت کر کے انٹرفیتھ ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کا عملی مظاہرہ پیش کیا۔

اس منفرد تقریب کو پاکستان میں مذہبی رواداری اور بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کی ایک بہترین مثال قرار دیا جا رہا ہے، جس میں عید ملن، بیساکھی، ہولی اور نوروز کی خوشیاں ایک ساتھ منائی گئیں۔

تقریب کی صدارت فیسز پاکستان کے صدر جاوید ولیم نے کی، جنہوں نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ پاکستان کو امن، بھائی چارے اور بین المذاہب ہم آہنگی کا گہوارہ بنانا ہی ہمارا خواب ہے اور یہ اجتماع اسی سوچ کا عملی عکس ہے۔

تقریب میں مسلم، سکھ، ہندو، مسیحی اور بہائی کمیونٹی کے نوجوانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، یوتھ کونسل فار پیس اینڈ انٹرفیتھ ہارمونی کے نوجوانوں نے خصوصی خاکے، علاقائی رقص اور ثقافتی مظاہروں کے ذریعے پاکستان کے خوبصورت تنوع کو پیش کیا۔

سسٹر جینوویو رام لال نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہا کہ مذہبی و ثقافتی تہوار انسانیت، محبت اور امن کا پیغام دیتے ہیں اور آج کی تقریب اس پیغام کی حقیقی ترجمانی ہے۔

 سابق صوبائی وزیر انسانی حقوق اعجاز عالم آگسٹین نے کہا کہ 2018 میں حکومت کی انٹرفیتھ پالیسی کے نفاذ کے بعد فیسز پاکستان نے اس مشن کو جس خوبصورتی سے آگے بڑھایا، وہ لائق تحسین ہے۔

چئیرمین کل مسالک بورڈ مولانا عاصم مخدوم نے کہا کہ انسانیت، محبت اور رواداری ہی ہمیں جوڑنے والے اصل رشتے ہیں اور آج کی تقریب نے عملی طور پر اس کا ثبوت دیا ہے۔

تقریب میں بہائی کمیونٹی کے نعمان خان نے نوروز، ہندو کمیونٹی کے کھیت کمار اور امرناتھ رندھاوا نے ہولی کی روحانی اہمیت اور ثقافتی پہلوؤں پر روشنی ڈالی جبکہ ہر بھجن سنگھ نے بیساکھی کی خوشیوں کو اپنے روایتی بھنگڑے سے دوبالا کر دیا۔

اس موقع پر پروفیسر کلیان سنگھ کلیان، مفتی عاشق حسین، پروفیسر ڈاکٹر مسعود مجاہد، پیٹر چالرس سہوترہ، ڈائریکٹر انسانی حقوق محمد یوسف، مہناز جاوید، سسٹر جینوویو اور دیگر مقررین نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

تقریب میں پاکستان کے مختلف خطوں کی نمائندگی کرتے ہوئے پنجابی، سندھی، بلوچ اور فوک رقص پیش کیے گئے جبکہ "آٹھ رنگ، ایک مٹی" کے عنوان سے خصوصی ڈرامائی خاکہ پیش کیا گیا، جس نے شرکا سے خوب داد وصول کی۔

اس موقع پر تمام تہواروں کی مناسبت سے مٹھائی تقسیم کی گئی، جس نے خوشی کے اس ماحول کو مزید یادگار بنا دیا۔

متعلقہ مضامین

  • امریکہ سے باہر کے ممالک میں اسٹارلنک نے ڈشز مفت دینا شروع کردیں
  • اوورسیز پاکستانیوں کیلئے خوشخبری، ریاستی مہمانوں جیسا پروٹوکول دینے کا اعلان
  • گورنرسندھ کا ڈمپرز کی ٹکر سے جاں بحق افراد کے لواحقین کو پلاٹ دینے کا اعلان
  • کم عمرونوجوان صارفین میں محفوظ ڈیجیٹل عادات کے فروغ کیلئے ٹک ٹاک نے والدین کے کنٹرول کا فیچرمتعارف کردیا
  • تھیٹر کیلئے نیا قانون اگلے ہفتے، 17 اپریل کو کلچر ڈے منایا جائے گا: عظمٰی بخاری 
  • حکومت کا پی آئی اے کی نجکاری کیلئے نیا اشتہار دینے کا اعلان
  • لاہور؛ بین المذاہب ہم آہنگی کا شان دار مظاہرہ
  • گورنر سندھ کامران ٹیسوری سے ایرانی قونصل جنرل حسن نوریان کی ملاقات
  • مذہبی سیاحت کیلئے سردار رمیش سنگھ کا بڑا اعلان،رواں سال 50 ہزار سکھ یاتری پاکستان آئیں گے
  • پاکستان اور بیلاروس کی حکومتیں تجارتی رکاوٹیں دور کرنے کیلئے پر عزم: جام کمال