سابق وزیرخزانہ اور عوام پاکستان پارٹی کے رہنما مفتاح اسماعیل نے تسلیم کیا ہے کہ ملک میں معاشی استحکام آیا ہے۔ معیشت کے اعدادوشمار مثبت ہیں اور حکومت نے معاشی بحالی کے لیے حقیقی اقدامات کیے ہیں۔

وی نیوز کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اگرچہ ملک میں میکرو اکنامک استحکام آیا ہے لیکن حکومت زیادہ معاشی ریفارمز نہیں لا سکی جس سے ملک میں غربت میں اضافہ ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’دیکھیں اعداد و شمار سے تو انکار نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ ایک سال پہلے شرح سود 22 فیصد تھا، آج 12 فیصد ہے۔ ایک سال پہلے مہنگائی بڑھنے کی شرح 24 فیصد تھی، اس سال کا تخمینہ 10 فیصد ہے، بلکہ شاید اس سے بھی کم ہو جائے‘۔

مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر ایک جگہ مستحکم ہے اور اسٹیٹ بینک بھی ڈالرز خرید رہا ہے، اس کا مطلب ہے کہ حکومت نے مصنوعی نہیں بلکہ اصل اقدامات کیے ہیں، جس کی وجہ سے ڈالر کی قیمت بھی ایک ہی جگہ پر مستحکم کھڑی ہے، یہ تمام اشاریے تو پازیٹیو ہیں۔ لیکن یہاں سمجھنا ضروری ہے کہ معیشت کے اندر بہت سے اسٹیٹسٹکس ہوتے ہیں اور حکومتی وزرا انہی چیزوں پہ فوکس کر رہے ہیں جو پازیٹیو ہوئی ہیں جبکہ اپوزیشن لیڈران کا انہی چیزوں پہ فوکس ہے جو پازیٹیو نہیں ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’مثال کے طور پر حکومت کہتی ہے کہ پہلے کواٹر میں شرح نمو صرف 0.

9 فیصد بڑھی ہے جبکہ ہماری آبادی 2.4  فیصد سے بڑھ رہی ہے، لہٰذا ہر پاکستانی کی غربت میں 1.5 فیصد مزید اضافہ ہوا ہے، اسی طرح پچھلے 3 سالوں میں اگر معیشت کی گروتھ کو دیکھا جائے تو وہ 1.4 فیصد ہے، جو کہ آبادی کے لحاظ سے کم ہے، یعنی گزشتہ 3 سالوں سے ہر پاکستانی 0.7 فیصد کے حساب سے غریب ہوتا جا رہا ہے۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اگر اوسطاً دیکھا جائے تو معلوم ہو گا کہ کون سا پاکستانی غریب ہوتا جا رہا ہے۔ چونکہ آبادی بہت زیادہ ہے اور امیر لوگوں کے اثاثے یعنی ان کی گاڑیوں، پلاٹ یا فیکٹریوں وغیرہ کی قیمتیں تو بڑھ رہی ہے، جس کے باعث وہ اپنی جگہ بحال رکھے ہوئے ہیں جبکہ غریب لوگ جن کے پاس یہ اثاثے نہیں ہیں، وہ مزید غریب ہوتے جا رہے ہیں کیونکہ ان کی اوسط آمدنی کم ہوئی ہے اس لیے کم مہنگائی میں بھی چیزیں غریب کی دسترس سے نکلتی جا رہی ہیں۔

مفتاح اسماعیل نے کہاکہ ان سب چیزوں کا جائزہ لینے کے بعد ہم کہہ سکتے ہیں کہ اس سال کچھ چیزیں اچھی اور کچھ بری ہوئی ہیں۔

اس سوال پر کہ حکومت کہہ رہی کہ ہم نے ملک ڈیفالٹ ہونے سے بچا لیا، کیا وہ وزیر خزانہ کی کارکرگی سے مطمئن ہیں، مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ وہ یہ بات ضرور مان رہے ہیں کہ گزشتہ سال کی نسبت اِمسال مائیکرو اکنامک استحکام آیا ہے اس کے علاوہ آئی ایم ایف پروگرام پر بھی میں حکومت کو ضرور کریڈٹ دیتا ہوں، حالانکہ یہ ایک مشکل کام تھا جو حکومت نے کر دیکھایا، لیکن مجھے یہاں کوئی ایک بھی اقدام ایسا نظر نہیں آ رہا ہے جس میں حکومت نے ریفارمز لائی ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں تیل، گندم، کپاس، یوریا، چاول، ایل این جی کی قیمتیں کم ہوئی ہیں، لیکن حکومت پیٹرول پر وہی 60 سے 70  روپے لیوی ٹیکس لے رہی ہے۔ جب بہت سے چیزوں کی قیمتیں کم ہوئی ہیں، تو مہنگائی میں بھی کمی آئی ہے اور اسی وجہ سے شرح سود بھی کم ہوئی ہے۔

وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کو ضروری اقدامات نہیں کرنے دیے جا رہے

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ’پاکستان کے پاس وقت بہت کم ہے کیونکہ اس وقت 10 کروڑ 50 لاکھ لوگ خطِ غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، اب اس کے لیے شہباز شریف حکومت نے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے، وزیر خزانہ اورنگزیب باتیں تو ٹھیک کرتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ انہیں وہ چیزیں نہیں کرنی دی جارہی ہیں جو اس وقت ضروری ہیں، مثال کے طور پر انہیں نجکاری نہیں کرنے دی جا رہی ہے۔

پاکستان میں سب سے مہنگی بجلی

سابق وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ اس وقت پاکستان میں سب سے مہنگی بجلی ہے، ہمارے پاس انڈویشیا، کمبوڈیا، تھائی لینڈ، ساوتھ افریقہ، ویتنام اورکینا سے بھی مہنگی بجلی ہے، ان ممالک کے ساتھ موازنا اس لیے کیا ہے کیونکہ یہ ممالک ہمارے ہم پلہ ہیں۔

پاکستان میں ٹیکس شرح بہت زیادہ ہے

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس شرح بہت زیادہ ہے، نوکری پیشہ لوگوں پر 38 فیصد ٹیکس عائد ہے، بزنس والوں پر 40 فیصد جبکہ کمپنیوں پر 61  فیصد ٹیکس عائد ہے۔ 2 سالوں سے ’ایف آئی ایف سی‘ پاکستان میں سرمایہ کاری لانے کی کوشش کر رہی ہے لیکن وہ نہیں لا پائی، وجہ بھی یہی ہے کہ یہاں زمینی حقائق درست نہیں ہیں۔

سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کو اس بات کا اداک ہونا چاہیے کہ پاکستان کے پاس اتنا وقت نہیں، دنیا بڑی تیزی کے ساتھ آگے جا رہی ہے اس لیے یہاں بھی بنیادی اصلاحات لانا ہوں گی۔

’این ایف سی‘ ایوارڈ کو تبدیل کرنا ہوگا

ان کا کہنا ہے کہ’این ایف سی‘ ایوارڈ کو تبدیل کرنا ہوگا، یہ نہیں ہو سکتا کہ 50 ہزار روپے تنخواہ والے پر تو ٹیکس لگے، مگر 1000 ایکڑ زرعی زمین رکھنے والے پر ٹیکس نہ لگے، یہ بات بھی قطعاً درست نہیں کہ لاکھ روپے والے تنخواہ دار کا ٹیکس تو ڈبل ہو، مگر دکاندار ٹیکس فری ہو، اربوں روپے کی جائیداد رکھنے والے پر ٹیکس نہ لگے، لیکن کنزیومر پر18  فیصد ٹیکس لگا دیا جائے۔ جہاں عام آدمی پر ٹیکس لگ رہا ہو وہاں خواص پر بھی ٹیکس لگنا چاہیے۔

حکومت کا ایک سال کیسا رہا؟

حکومت کی ایک سالہ کارکردگی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ سیاسی میدان میں تو ناکامی اور غیر یقینی صورت حال رہی، ایک سال میں 26ویں آئینی ترمیم ہوئی، نئی آئینی عدالتیں بنیں، حکومت ایک دفعہ پھر ڈوگر صاحب کو چیف جسٹس بنانے جا رہی ہے، پیکا قوانین آ گئے ہیں، جس سے ہم یہ کوشش کر رہے ہیں کہ سوشل میڈیا کی آواز بند کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی سیاسی میدان میں خاطر خواہ کامیابی نظر نہیں آئی اور اس کی وجہ متنازع ترین الیکشن ہیں۔ خلوت میں تو مسلم لیگی رہنما بھی یہی کہتے ہیں کہ اصل میں ہم یہ الیکشن نہیں جیتے، مگر اس ڈھانچے کو برقرار رکھنے کے لیے جو بھی سیاسی اور قانونی مسائل آتے ہیں، جیسے کہ ٹربیونلز کو رکوانا وغیرہ، بس یہی کچھ ہو رہا ہے۔

پی ٹی آئی کیوں ناکام رہی؟

سابق وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی بھی اس ایک سال میں کامیاب نہیں ہوئی۔ ان کا خیال تھا کہ وہ عمران خان کو رہا کروا لیں گے اور حکومت بھی گرا دیں گے اور یہ سب کچھ وہ دھرنوں کی سیاست سے کر لیں گے۔ پی ٹی آئی کو اب یہ بات سمجھ آ گئی ہے کہ یہ 2014 نہیں ہے، ادارے آپ کی پشت پناہی نہیں کر رہے، اب آپ کو سیاسی میدانوں میں جدوجہد کرنی ہوگی، اب دھرنوں اور احتجاجی مظاہروں کے ذریعے ان لوگوں سے نہیں جیتا جا سکتا، جن کے پاس پی ٹی آئی سے زیادہ طاقت ہے، سو سیاسی کشمکس تو ہے۔

عوام پاکستان پارٹی بننے سے کیا فائدہ ہوا؟

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ہم نے مسلم لیگ کو مشکل وقت میں نہیں چھوڑا ، ہم نے مسلم لیگ کو حکومتی دور میں ہی چھوڑا ہے، لیکن اگر ہم اس وقت مسلم لیگ میں ہوتے تو آج مجھے آپ کے سامنے جھوٹ بولنا پڑتا کہ مسلم لیگ نے اصل ووٹ لیے، 26ویں آئینی ترمیم قانون کی بہتری کے لیے لائی گئی، ’پیکا ‘ قانون کی تعریف کر رہے ہوتے، مسلم لیگ چھوڑ کر کم از کم ہم اس جھوٹ سے تو بچ گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم تو سمجھتے ہیں کہ ہم اوریجنل مسلم لیگی ہیں، ہم تو قائد اعظم محمد علی جناح والی باتیں کر رہے ہیں، پاکستانیوں کو آگے بڑھا رہے ہیں، چونکہ ووٹر اب مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف سے مایوس ہوچکا ہے اور وہ نئی پارٹی ڈھونڈ رہا ہے، تو وہ پارٹی اب ہم ہی ہیں‘۔

نواز شریف خاندان کے پریشر میں فیصلے کر رہے ہیں

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ عمران خان بھی اصل جمہوری نہیں ہیں، لیکن اس وقت وہ زیرِ عتاب ہیں، اگر 8 فروری کو نواز شریف کہہ دیتے کہ ہم الیکشن ہار گئے ہیں تو ہم سب ان کی عزت کر رہے ہوتے، مگر آج صورت حال یہ ہے کہ ایک سال سے نوازشریف ٹی وی پر بھی نہیں آئے، کیونکہ سب کو پتا ہے کہ یاسمین راشد نے کتنے ووٹ لیے تھے، نواز شریف نے خاندان کے دباؤ میں آ کر ایسے فیصلے کیے جو کہ ملک اور جمہوریت کے لیے بہتر نہیں تھے۔ اندرا گاندھی نے اپنے بیٹے سنجے گاندھی  کے کہنے پہ انڈیا میں ایمرجنسی لگوا دی تھی، اس لیے خاندان کے دباؤ میں آکر سیاست کرنا کوئی سود مند کام نہیں ہے۔

مریم نواز کی سوشل میڈیا ٹیم اچھی ہے

اس سوال پر کہ وہ مریم نواز کی پنجاب میں کارکردگی کو کیسے دیکھتے ہیں؟، مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ مریم نواز نے اپنی سوشل میڈیا ٹیم بڑی اچھی بنائی ہے، جو اچھی اچھی تصاویر بناتے ہیں، لیکن اصل بات یہ کہ انہوں نے الیکشن میں اپنی سیٹ تک نہیں جیتی اور یہ جو پراجیکٹس نظر آ رہے ہیں، یہ دراصل میں ایسا نہیں ہوتا، جب 10 کروڑ لوگ خطِ غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہوں جن میں صرف پنجاب میں 5 کروڑ لوگ خطِ غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہوں، تو پھر کہاں کی ترقی؟ صرف لاہور ہی تو پنجاب نہیں، لوگ دیکھ اور سمجھ رہے ہیں کہ عوام کے لیے کیا کام ہو رہا ہے اور پبلیسٹی کے لیے کیا ہو رہا ہے؟۔

کیا 9 مئی جیسے واقعات پر سیاست دانوں کو سزا ہونی چاہیے؟

مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ انہیں پرائیوٹ طور پر ذرائع سے بتایا گیا ہے کہ 9 مئی کو عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی قیادت کو تبدیل کرانا چاہ رہے تھے۔ لیکن یہ بات کھل کر کوئی نہیں کر سکتا، شاید فیض حمید ٹرائل کے بعد کچھ معلومات سامنے آ جائیں۔

سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ’لوگ کہتے ہیں کہ شاید عمران خان اسٹیبلشمنٹ کو بدلنا چاہتے تھے، یہ میری رائے نہیں ہے بلکہ میں نے یہ لوگوں سے سنا ہے۔ پاکستان میں جیل میں جانا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ عمران خان نے زمان پارک میں لوگ کھڑے کیے تو اس وقت سے اسٹیبلشمنٹ اور ان کے درمیان ٹاکرا شروع ہوا لیکن ہمیں اب ان سب چیزوں سے آگے نکلنا ہوگا اور سیاست میں تناؤ کو ختم کرنا ہوگا۔

ایک اور سوال کے جواب میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ میرے خیال سے دونوں سائیڈ سے کچھ ٹھیک نہیں ہوا۔ رہی بات جیل جانے کی تو تقریباً سبھی سیاستدان جیل جاتے ہیں اور ایک سیاستدان کے لیے یہ کوئی بڑی بات بھی نہیں ہے لیکن ہمیں اس صورت حال سے نکلنا ہوگا، ہم گزشتہ 15 سال سے یہی دیکھ رہے، دنیا کیا کر رہی ہے اور ہم کیا کر رہے ہیں؟ عوام پاکستان پارٹی ان فضولیات کو چھوڑ کر آگے بڑھے گی۔

آرمی چیف مصالحت کروا سکتے ہیں؟

اس سوال پر کہ مسلم لیگ ن تو مصالحت کی طرف بڑھتی ہے ، مگر پی ٹی آئی کسی سے بات کرنے کو تیار نہیں، ایسے میں کیا کوئی بہتری ہو سکتی ہیں؟، مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ جمہوریت میں عوام کی رائے سے راہنمائی اور فائدہ لیا جاتا ہے، مگر یہاں بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوتا، شہباز شریف میثاق جموریت کی بات تو کرتے ہیں، مگر وہ الیکشن ہارنے کے باوجود سیٹ پہ بیٹھے ہوئے ہیں، تو ایسے میں کیا بات ہوسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب کچھ اپنی منوانے کے ساتھ دوسروں کی بھی ماننی ہوگی اور مصالحت کی طرف جانا ہوگا۔ اسی سے ملک کو فائدہ ہوگا۔ اس وقت پاکستان کو جو مسئلہ ہے وہ عمران خان اور آرمی چیف ہی سلجھا سکتے ہیں، ان کے علاوہ اور کوئی نہیں سلجھا سکتا۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ملک کو انتشار سے نکالنا ہوگا اور کچھ نئی چیزیں کرنی ہوں گی، اس کے بعد الیکشن کروا دیں اور عوام جس کو چاہے منتخب کر دے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ان کا کہنا تھا کہ کا کہنا ہے کہ کر رہے ہیں حکومت نے ہوئی ہیں ایک سال کے ساتھ کے لیے ہے اور رہا ہے

پڑھیں:

پاکستان کی معیشت میں استحکام، فچ ایجنسی نے ترقی کی پیش گوئی کردی

اسلام آباد:فچ ریٹنگ ایجنسی کی جانب سے پاکستان کی معیشت پر جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی معیشت میں استحکام آ رہا ہے اور 2024-25 کے دوران اس کی شرح نمو 3 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی ذکر کیا گیا کہ پاکستان نے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کیا ہے اور آئی ایم ایف کے اہداف کو بہتر طریقے سے پورا کیا ہے، تاہم عالمی ادارے سے فنڈز حاصل کرنے کے عمل میں مشکلات ابھی باقی ہیں۔ پاکستان کی حکومت کو آئی ایم ایف سے تقریباً 6 بلین ڈالر کی امداد کی توقع ہے، مگر اس میں سے زیادہ تر رقم قرضوں کی ادائیگی کے لیے مختص کی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • شاہد خاقان اور مفتاح اسماعیل کے جانے کا ہمیں نقصان ہوارانا ثنا اللہ
  •     شاہد خاقان ، مفتاح کے پارٹی سے جانے کا ہمیں نقصان ہوا، رانا ثنا اللہ 
  • پاکستان کی معیشت میں استحکام، فچ ایجنسی نے ترقی کی پیش گوئی کردی
  • سیاست دان اگر آپس میں بیٹھیں گے تو معاملات سلجھیں گے الجھیں گے نہیں: رانا ثنا اللہ
  • شاہد خاقان اور مفتاح اسماعیل کے پارٹی سے جانے کا ہمیں نقصان ہوا: رانا ثنااللہ کا اعتراف
  • جب بھی ضرورت پڑی مفتاح اسماعیل اور شاہد خاقان ہمارے پاس آسکتے ہیں: رانا ثناء اللّٰہ
  • جب بھی ضرورت پڑی مفتاح اسماعیل اور شاہد خاقان ہمارے پاس آسکتے ہیں: رانا ثناء اللّٰہ
  • مفتاح اسماعیل نے تنخواہوں میں 300 فیصد اضافہ خزانے پر حملہ قرار دیدیا
  • مفتاح اسماعیل نے اراکین اسمبلی، وزراء کی تنخواہوں میں 300 فیصد اضافہ خزانے پر حملہ قرار دے دیا