اسلام آباد میں سیاسی سرگرمیوں پر پابندی، خلاف ورزی پر سخت کارروائی کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
ترجمان ضلعی انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں ممکنہ سیاسی سرگرمیوں کے پیش نظر پہلے سے ہی دفعہ 144 نافذ ہے۔ اس قانون کے تحت شہر میں ہر قسم کے اجتماع اور سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے ترجمان کے مطابق کسی بھی غیر قانونی اجتماع یا سرگرمی میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ کسی بھی غیر قانونی سرگرمی میں حصہ لینے سے گریز کریں اور قانون کی پاسداری کو یقینی بنائیں۔
یہ اقدامات اسلام آباد میں امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے کیے جا رہے ہیں، اور انتظامیہ کا کہنا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی پر کسی کو بھی رعایت نہیں دی جائے گی۔ شہریوں سے گزارش کی گئی ہے کہ وہ غیر قانونی اجتماعات سے دور رہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ ناخوشگوار صورتحال سے بچا جا سکے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بی جے پی کی مسلمان دشمنی کھل کر سامنے آ گئی؟ مغربی بنگال میدانِ جنگ بن گیا
بھارت میں مسلم مخالف وقف بل کے پاس ہونے کے بعد مغربی بنگال سمیت کئی ریاستیں شدید احتجاج کی لپیٹ میں ہیں۔ مرشد آباد میں وقف بل کے خلاف مظاہرے پرتشدد شکل اختیار کر گئے، جہاں جھڑپوں کے دوران تین افراد ہلاک جبکہ 150 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق صورتحال بدستور کشیدہ ہے، اور احتجاجی سرگرمیوں کو دبانے کے لیے انٹرنیٹ سروس تاحال معطل ہے جبکہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مزید گرفتاریاں بھی جاری ہیں۔
بی جے پی حکومت پر الزام ہے کہ وہ مسلمانوں کی آواز دبانے کے لیے ریاستی طاقت کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے۔ مظاہرین اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھارتی حکومت کے ان اقدامات کو جمہوری آزادیوں پر حملہ قرار دیا ہے۔
اسی دوران بی جے پی رکن پارلیمنٹ جیوتیرمے سنگھ مہتو نے وزیر داخلہ امیت شاہ کو خط لکھ کر مغربی بنگال میں آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (AFSPA) نافذ کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
یہ قانون، جسے "کالا قانون" بھی کہا جاتا ہے، سیکیورٹی فورسز کو غیر معمولی اختیارات فراہم کرتا ہے، جن میں بغیر وارنٹ گرفتاری، تلاشی اور طاقت کا بے لگام استعمال شامل ہے۔ ناقدین کے مطابق اس قانون کے ذریعے ریاستی ظلم کو قانونی تحفظ مل جاتا ہے، اور جبری گمشدگیوں، غیرقانونی حراستوں اور ماورائے عدالت قتل جیسے اقدامات کی راہ ہموار ہوتی ہے۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کا مقصد AFSPA کے ذریعے مسلمانوں کو ریاستی جبر کا شکار بنا کر ان کی سیاسی، سماجی اور مذہبی شناخت کو دبانا ہے۔
یہ سوال اب شدت سے اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا مغربی بنگال کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کیا جا رہا ہے؟ اور کیا بھارت میں مذہبی شناخت جرم بن چکی ہے؟