Express News:
2025-04-15@09:40:42 GMT

پاکستان کی چین سے 3.4ارب ڈالر قرض ری شیڈول کرنے کی درخواست

اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT

پاکستان نے چین سے 3.4ارب ڈالر قرض ری شیڈول کرنے کی درخواست کر دی ہے جس پر چینی حکام نے مثبت رویے کا اظہار کیا ہے۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے پاکستان کو 5 بلین ڈالر بیرونی فنانسنگ گیپ کا سامنا ہے۔ آئی ایم ایف کے تین سالہ پروگرام کے لیے فنانسنگ ذرائع کی نشاندہی کرنے کی ضرورت اور امید ہے چین درخواست قبول کرلے گا۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان نے ایک بار پھر چین سے درخواست کی ہے کہ وہ 3.

4 بلین ڈالر کے قرض کو 2سال کے لیے ری شیڈول کر دے تاکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی طرف سے نشاندہی کی گئی غیر ملکی فنڈنگ میں آنے والے گیپ کو پورا کیا جا سکے۔ اس اقدام کی کامیابی سے پروگرام کے آنے والے جائزہ مذاکرات سے قبل بیرونی فنڈنگ کے حوالے سے خدشات کو بڑی حد تک دور کر لیا جائے گا۔

 حکومتی ذرائع کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے یہ باضابطہ درخواست رواں ہفتے بیجنگ کے دورے کے دوران کی۔ ان کا کہنا تھا کہ چینی حکام مثبت ہیں اور امید ہے کہ بیجنگ پاکستان کی بیرونی فنڈنگ کے مسائل کو کم کرنے کی درخواست کو قبول کرے گا۔

حکومتی عہدیداروں نے بتایا کہ پاکستان نے ایکسپورٹ امپورٹ (ایگزم) بینک آف چائنا سے اکتوبر 2024 سے ستمبر 2027 تک واجب الادا قرضوں کی دوبارہ ترتیب پر غور کرنے کی درخواست کی۔ انہوں نے کہا پاکستان کو تین سالہ پروگرام کی مدت کے لیے 5 بلین ڈالر کے بیرونی فنانسنگ خلا کو پر کرنے کے لیے فنانسنگ ذرائع کی نشاندہی کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ دوسرا موقع ہے کہ پاکستان نے گزشتہ پانچ ماہ کے دوران چین سے قرض ری شیڈول کرنے کی درخواست کی ہے۔

اس سے قبل گزشتہ سال ستمبر میں وزیر خزانہ نے ایگزم بینک کو خط لکھا تھا اور ری شیڈولنگ کی درخواست کی تھی۔ جمعرات کو جاری ہونے والے چین پاکستان کے مشترکہ بیان کے مطابق پاکستانی فریق نے پاکستان کے زری اور مالی استحکام کے لیے چین کی گراں قدر حمایت کے لیے اپنی بھرپور تعریف کا اعادہ کیا۔

یہ بیان صدر آصف علی زرداری کے بیجنگ کے سرکاری دورے کے اختتام پر جاری کیا گیا۔ 3.4 بلین ڈالر کا قرض اکتوبر 2024 سے ستمبر 2027 کے درمیان پختہ ہو رہا تھا۔ یہ مدت آئی ایم ایف کے تین سالہ پروگرام کی مدت کے موازی آرہی ہے۔

 ذرائع نے بتایا کہ بینک نے دو قسم کے قرضے دیے ہیں ایک براہ راست قرضے اور دوسرے سرکاری ملکیت والے اداروں کو گارنٹی شدہ قرضے دیے گئے ہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ ری شیڈولنگ پاکستان کے لیے اہم ہے اور یہ مجموعی طور پر 5 بلین ڈالر کے بیرونی فنانسنگ پلان کا حصہ ہے۔

پاکستان نے قرض کو دو سال کے لیے ری شیڈول کرنے کی درخواست کی ہے۔ اس دوران پاکستان سود کی ادائیگی کرتا رہے گا۔ اکتوبر 2024 سے ستمبر 2025 تک حکومت کو 505 ملین ڈالر کے ایگزم کے براہ راست قرضوں کی مدت مکمل ہوجائے گی۔

اس مدت میں آئی ایم ایف پروگرام کے پہلے دو جائزوں کا احاطہ کیا جائے گا۔ پھر اکتوبر 2025 سے ستمبر 2027 تک حکومت کو براہ راست دیے گئے مزید 1.7 بلین ڈالر قرض کی مدت پوری ہو جائے گی۔

 اس طرح کل براہ راست قرض 2.2بلین ڈالر ہوگا جس میں توسیع کی ضرورت ہوگی۔ SOEs کو چین کے 1.2 بلین ڈالر کے قرضے بھی اکتوبر 2024 سے ستمبر 2027 تک میچور ہو رہے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر اس سال اکتوبر میں میچور ہو رہے ہیں۔

جولائی 2023 میں اس وقت کے وزیر خزانہ اور اب نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے اعلان کیا تھا کہ 2.43 بلین ڈالر مالیت کے 31 قرضے چین نے دو سالوں کے لیے ری شیڈول کیے ہیں۔ پاکستان 2.4 بلین ڈالر کے ری شیڈول قرض پر صرف سود کی ادائیگی کر رہا تھا۔

پاکستان کا دوست چین 4 بلین ڈالر کے نقد ذخائر، 6.5 بلین ڈالر کے تجارتی قرضوں اور 4.3 بلین ڈالر کی تجارتی مالیاتی سہولت کی واپسی کی مدت کو مسلسل آگے بڑھا تا چلا آ رہا ہے۔

 ’’ فچ‘‘ جو تین عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں میں سے ایک ہے، نے جمعہ کے روز کہا کہ بڑی میچورٹیز اور قرض دہندگان کی موجودہ ایکسپوژرز کو مدنظر رکھتے ہوئے کافی بیرونی فنانسنگ کا حصول پاکستان کے لیے ایک چیلنج ہے۔

3.4 بلین ڈالر کی درخواست 1.4 بلین ڈالر کے نئے قرض کے علاوہ ہے جس کی درخواست وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں چینی نائب وزیر خزانہ کے ساتھ بات چیت کے دوران کی تھی۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اکتوبر 2024 سے ستمبر کی درخواست کی بلین ڈالر کے ری شیڈول کر پاکستان کے پاکستان نے براہ راست کے لیے چین سے کی مدت

پڑھیں:

امریکی ٹیرف: پاکستان کی برآمدات کے حجم میں ایک ارب ڈالر زائدکی کمی کا خدشہ

واشنگٹن(ڈیلی پاکستان آن لائن ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد ٹیرف سے پاکستانی برآمدات کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
نجی ٹی وی جیو نیوز نے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ امریکا کی جانب سے 29 فیصد جوابی ٹیرف عائد ہونے سے پاکستان کی برآمدات کے حجم میں ایک ارب 10 کروڑ ڈالر سے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر تک کمی آسکتی ہے۔
پائیڈ رپورٹ کے مطابق پاکستانی ایکسپورٹس میں 25 فیصد کمی ہونے کا خدشہ ہے اور پیداوار متاثر ہونے سے 5 لاکھ ملازمتیں ختم ہوجائیں گی جبکہ صورتحال کا فائدہ بھارت اور بنگلہ دیش اٹھا سکتے ہیں۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کے وائس چانسلر ڈاکٹر ندیم جاوید کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال پاکستان کے لئے خطرہ ضرور ہے لیکن ساتھ ہی اپنی برآمدی پالیسیوں پر نظرِ ثانی کرنے اور مستقبل کے لئے بہتر حکمت عملی بنانے کا موقع بھی فراہم کرتی ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستانی مصنوعات پر 29 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

پرائیویٹ سکیم کے 67 ہزار عازمین کے حج کی سعادت سے محروم ہونے کا خدشہ

مزید :

متعلقہ مضامین

  • لاہور ہائیکورٹ کا صحافی کا شناختی کارڈ منسوخ کرنے پر وزارت داخلہ کو 30 روز میں فیصلہ کرنے کا حکم
  • سندھ: عدالت کا گمشدگی کا مقدمہ درج نہ کرنے پر اظہارِ برہمی
  • لاپتا شہری کی بازیابی کی درخواست؛ مقدمہ درخواستگزار کی مرضی سے درج کرنے کا حکم
  • امریکی ٹیرف، پاکستانی برآمدات کے حجم میں ایک ارب ڈالر سے زائد کی کمی کا خدشہ
  • لاکھوں روپے ریویو فیس ادا نہ کرنے پر کراچی کے صارف کی درخواست مسترد، نیپرا ممبر کا فیصلے کیخلاف اختلافی نوٹ
  • امریکی ٹیرف: پاکستان کی برآمدات کے حجم میں ایک ارب ڈالر زائدکی کمی کا خدشہ
  • نیپرا کو نظرثانی درخواست سے متعلق سخت پالیسی پر تنقید کا سامنا
  • لاہور ہائیکورٹ کا افغان شہری کو ملک بدر کرنے سے روکنے اور پی او سی جاری کرنے کی درخواست پر ڈی جی امیگریشن کو قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا حکم
  • طیارے سے آف لوڈ کیا گیا شخص کراچی ایئرپورٹ سے لاپتا، پولیس کو مقدمہ درج کرنے کا حکم
  • طیارے سے آف لوڈ کیا گیا شخص ایئرپورٹ سے لاپتا؛ پولیس کو مقدمہ درج کرنے کا حکم