Jasarat News:
2025-02-08@01:21:21 GMT

دو طرفہ تجارت کو فروغ دینے کے خواہش مند ہیں ، محبوب عالم

اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT

دو طرفہ تجارت کو فروغ دینے کے خواہش مند ہیں ، محبوب عالم

بنگلہ دیش کے ڈپٹی ہائی کمشنر محبوب عالم سے پاکستان کیمیکلز ایسوسی ایشن کے چیئرمین سلیم ولی محمد، وائس چیئرمین شارق فیروزسے ملاقات کے موقع پرگروپ فوٹو

کراچی(کامرس رپورٹر)بنگلہ دیش کے ڈپٹی ہائی کمشنر محبوب عالم نے پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی تاجروں پر زوردیا ہے کہ وہ بنگلہ دیش میں دستیاب کاروباری مواقعوں سے فائدہ اٹھائیں اور مشترکہ شراکت داری اور صنعتی خام مال کی درآمد اور مصنوعات کی برآمدات کے حوالے سے بنگلہ دیش کی مارکیٹوں کاجائزہ لیں، اس حوالے سے ہم پاکستانی تاجروں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کریں گے۔ یہ بات انہوں نے پاکستان کیمیکلز اینڈ ڈائز مرچنٹس ایسوسی ایشن(پی سی ڈی ایم اے) کے چیئرمین سلیم ولی محمد کی سربراہی میں تجارتی وفد سے بنگلہ دیشی ہائی کمیشن میں ملاقات کے موقع پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہی۔ وفد میں پی سی ڈی ایم اے کے وائس چیئرمین شارق فیروز،چیف ایڈوائزر عارف بالاگام والا،ڈپلومیٹک کنوینرشیراز چغتائی،سابق چیئرمین محمود سلام اور احمد جہانگیر شامل تھے۔بنگلہ دیش کے ڈپٹی ہائی کمشنر نے چیئر مین پی سی ڈی ایم اے سلیم ولی محمد کو تجارتی وفد کے ہمراہ بنگلہ دیش کا دورہ کرنے کی دعوت دیتے ہوئے کہاکہ باہمی تجارت کو فروغ دینے کے لیے دونوں ملکوں کے تاجروں کو ایک دوسرے کے ساتھ رابطے استوار کرنے اور ایک دوسرے کے ملکوں کا دورہ کرکے تجارت کی نئی راہیں تلاش کرنا چاہیے۔ انہوں نے سلیم ولی محمد کی جانب سے ویزہ سے متعلق سوال کے جواب میں یقین دہانی کرائی کہ پاکستان کیمیکلز اینڈ ڈائز مرچنٹس ایسوسی ایشن کی سفارش پر تاجروں کو ویزہ جاری کیا جائے نیز پی سی ڈی ایم اے کا تجارتی وفد جب بھی بنگلہ دیش کا دورہ کرنا چاہے، ڈپٹی ہائی کمیشن ہر ممکن سہولیات فراہم کرے گا اور بنگلہ دیشی تاجروں کے ساتھ بزنس ٹو بزنس میٹنگز کا بھی اہتمام کرے گا۔چیئرمین پی سی ڈی ایم اے سلیم ولی محمد نے بنگلہ دیش کے ڈپٹی ہائی کمیشن کی جانب سے پی سی ڈی ایم اے کے وفد کو مدعو کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تجارت کو بڑھانے کے حوالے سے ڈپٹی ہائی کمشنر کے جذبات کو سراہا اور پاکستانی بزنس کمیونٹی کی جانب سے بھی باہمی تجارت کو فروغ دینے میں بھرپور کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے بنگلہ دیش کے ساتھ تجارت خاص طور پر ویزہ سے متعلق اہم امور پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے پاکستانی تاجروں کو جلد ویزہ کے اجراء اور تجارتی وفود کے تبادلے کی ضرورت پر زور دیا۔ سلیم ولی محمد نے ڈپٹی ہائی کمشنر سے درخواست کی کہ وہ پی سی ڈی ایم اے کا وفد بنگلہ دیش لے کر جائیں اور وہاں ڈھاکہ چیمبر آف کامرس، ڈھاکہ فیڈریشن آف بنگلہ دیش سمیت دیگر ٹریڈ ایسوسی ایشنز کے ساتھ تعارف کرائیں تاکہ دونوں ملکوں کے تاجروں کے ایک دوسرے کے قریب آسکیں اور باہمی تجارت کو فروغ حاصل ہوسکے جس کے دونوں ملکوں کی معیشتوں کا خاطر خواہ فوائد حاصل ہوں گے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: تجارت کو فروغ دینے ڈپٹی ہائی کمشنر پی سی ڈی ایم اے سلیم ولی محمد کرتے ہوئے تاجروں کو کے ساتھ

پڑھیں:

کاروبار میں نفع کا تناسب

مسلمان تاجروں کو چاہیے کہ وہ کم نفع پر صبر کی روش اختیار کریں اور اپنی تجارت میں جذبۂ احسان کو پیش نظر رکھیں کیوں کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’بے شک اللہ تعالیٰ عدل و احسان کا حکم دیتا ہے‘‘۔ (النحل: 90) اور فرمایا: ’’بے شک اللہ تعالیٰ کی رحمت احسان کرنے والوں کے قریب ہے‘‘۔ (الاعراف: 56) اس لیے ضرورت مند خریدار اگر اپنی ضرورت کے تحت زیادہ نفع دینے پر بھی تیار ہو، تو بھی جذبۂ احسان کا تقاضا یہ ہے کہ زیادہ نفع نہ لے۔ کم نفع لے کر زیادہ مال فروخت کرنا ایک ایسی پالیسی ہے جس سے تجارت کافی ترقی کرتی ہے۔ سلف صالحین کی عادت بھی یہی تھی کہ کم نفع پر زیادہ مال فروخت کرنے کو، زیادہ نفع حاصل کرنے پر ترجیح دیتے تھے۔ سیدنا علیؓ کوفہ کے بازار میں چکر لگاتے تھے اور فرماتے تھے کہ: ’’اے لوگو! تھوڑے نفع کو نہ ٹھکراؤ کہ زیادہ نفع سے بھی محروم ہوجاؤ گے‘‘۔ عبدالرحمٰن بن عوفؓ سے ایک بار لوگوں نے پوچھاکہ آپ کس طرح اتنے دولت مند ہوگئے؟ تو انھوں نے فرمایاکہ میں نے تھوڑے نفع کو بھی کبھی رد نہیں کیا۔ جس نے بھی مجھ سے کوئی جانور خریدنا چاہا میں نے اسے روک کر نہ رکھا بلکہ فروخت کردیا۔
ایک دن عبدالرحمٰن بن عوفؓ نے ایک ہزار اونٹ اصل قیمت ِخرید پر فروخت کردیے اور بجز ہزار رسیوں کے کچھ نفع حاصل نہ کیا۔ پھر ہر ایک رسّی ایک ایک درہم سے فروخت کی اور اونٹوں کے اس دن کے چارے کی قیمت ایک ہزار درہم ان کے ذمے سے ساقط ہوگئی۔ اس طرح دوہزار درہم کا انھیں نفع حاصل ہوا۔ (کیمیاے سعادت)

یہ ہے تجارت میں ترقی کا راز! لیکن اس سلسلے میں ہمارے یہاں بڑی بے صبری پائی جاتی ہے۔ ہم چند دنوں میں ہی لکھ پتی اور کروڑ پتی بن جانا چاہتے ہیں، جس کا نقصان سامنے آکر رہتا ہے، جب کہ بعض دوسری قوموں نے اس پالیسی کو اپنا لیا ہے اور وہ اس کا خوب پھل کھارہے ہیں۔
یہاں یہ واضح کردینا بھی مناسب ہے کہ اگرچہ تاجر کو اپنی چیزوں کا نرخ (Rate) مقرر کرنے کا حق ہے اور فطری اصول و ضوابط کے تحت قیمتوں میں اضافہ کرنا بھی درست ہے، لیکن اتنا اضافہ جو غیرمعمولی، غیر فطری، غیر مناسب اور غیرمنصفانہ ہو اور جس سے صارفین کے استحصال کی صورت پیدا ہوتی ہو، درست نہیں۔ ایسی صورت میں حکومت ِوقت کو اشیا کی قیمتوں پر کنٹرول کرنے کی حکمت عملی اپنانی چاہیے اور عوام کو تاجروںکے رحم و کرم پر نہیں چھوڑنا چاہیے۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ رقم طراز ہیں: ’’اگر ان (تاجروں) کی طرف سے (قیمتوں کے تعین میں) کھلا ظلم دکھائی دے، تو ان (قیمتوں) میں تبدیلی (یعنی کنٹرول) جائز ہے، کیوں کہ یہ (غیر مناسب بھاؤ بڑھا دینا) فساد فی الارض ہے‘‘۔ (حجۃ اللہ البالغہ)

اس عبارت کی تشریح میں مولانا سعید احمد پالن پوری لکھتے ہیں: ’’اگر تاجروں کی طرف سے عام صارفین پر زیادتی ہورہی ہو، اور زیادتی ایسی واضح ہو کہ اس میں کوئی شک نہ ہو، تو قیمتوں پر کنٹرول کیا جاسکتا ہے، کیونکہ ایسے وقت بھی تاجروں کو ظالمانہ نفع اندوزی کی چھوٹ دینا اللہ تعالیٰ کی مخلوق کو تباہ کرنا ہے‘‘۔ (رحمۃ اللہ الواسعۃ شرح حجۃ اللہ البالغہ) اس لیے تاجروں کو چاہیے کہ وہ قیمتوں کے تعلق سے بازار میں ایسی نامناسب صورتِ حال پیدا نہ کریں جو عوام کے لیے پریشانی کا باعث اور حکومتی مداخلت کا جواز فراہم کرے۔

متعلقہ مضامین

  • شیخ حسینہ کے اشتعال انگیز بیانات پر بھارتی ہائی کمشنر کو احتجاجی نوٹ جاری
  • کاروبار میں نفع کا تناسب
  • گورنر پنجاب کی رینجرز کے ذریعےکسانوں کو ہراساں کرنےکی مذمت
  • کراچی کے مسائل
  • ٹرمپ کا غزہ پٹی پر قبضے کا منصوبہ کس خواہش کی بازگشت؟
  • وزیر مملکت برائے آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن سے تر ک سفیر کی ملاقات، آئی ٹی،فائیوجی اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق
  • ڈپٹی کمشنر لاہورکیخلاف توہین عدالت کی درخواست، عورت مارچ کی اجازت دے دی
  • پاکستان میں خواتین آزادی کی خواہش میں استحصال کا شکار
  • بھارتی مسلم رکشا ڈرائیور کی بیٹی عالمی کیرم چیمپئن بن گئی