Jasarat News:
2025-02-08@01:31:42 GMT

سیکیورٹی پیپرزکاششماہی میں 7.5 فیصد منافع میں اضافہ

اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT

کراچی(کامرس روپورٹر)سیکیورٹی پیپرز لمیٹڈ (ایس پی ایل) نے 31 دسمبر 2024 کو ختم ہونے والی پہلی ششماہی کے لئے اپنے غیر آڈٹ شدہ مالی نتائج کا اعلان کیا ہے۔ کمپنی نے گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں بعد از ٹیکس منافع میں 7.5 فیصد اضافے کے ساتھ ساتھ فی حصص آمدنی (ای پی ایس) میں 7.5 فیصد اضافے کے ساتھ زبردست ترقی حاصل کی ہے۔مالی سال 2024-25ء کیپہلی ششماہی کے دوران ایس پی ایل نے 4.

1 ارب روپے کی خالص فروخت کا اعلان کیا جو کے پچھلے سال کے اسی عرصے کے 3.4 ارب روپے کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہیایس پی ایل کامالی سال 2024-25ء کی پہلی ششماہی میں بعد از ٹیکس منافع 802 ملین روپے تک پہنچ گیا جو مالی سال2023-24 کی پہلی ششماہی کے منافع 746ملین روپے کیمقابلے میں 7.5 فیصد زیادہ ہے۔ اس مدت کے لئے فی حصص آمدنی (ای پی ایس) پچھلے سال کے 12.59 روپے کے مقابلے میں 13.54 روپے رہی۔ایس پی ایل کے چیئرمین محمد آفتاب منظور نے نتائج پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسپہلی ششماہی میں اپنی کارکردگی سے بے حد خوش ہیں جو ہماری حکمت عملی کیافادیت اور مستقل نتائج دینے کی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔ آپریشنل ایکسیلینس پر ہماری توجہ نے ہمیں مارکیٹ کے چیلنجز سے نمٹنے اور دیرپاا قدار قائم کرنے کے قابل بناتی ہے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: میں 7 5 فیصد ایس پی ایل

پڑھیں:

گزشتہ مالی سال، حکومتی قرضے قابل استحکام سطح سے بلند رہے

اسلام آباد:

پاکستان کے قرضہ جات کی سطح گزشتہ مالی سال کے دوران قابل استحکام سطح سے کافی بلند رہی جو پارلیمانی قانون کی خلاف ورزی ہے.

تفصیلات کے مطابق حکومت پاکستان کے سرکاری قرضہ جات کی سطح گزشتہ مالی سال کے دوران قابل استحکام سطح سے کافی بلند رہیں جو کہ پارلیمنٹ ایکٹ کی خلاف ورزی بھی ہے جبکہ اس کی بنیادی وجوہ میں شرح سود کی مد میں ادائیگیاں ہیں جس کے باعث مستحکم زرمبادلہ اور دیگر اخراجات میں کٹوتی کا بھی سودمند ثابت نہ ہوسکیں. 

یہ بات وزارت خزانہ کی جانب سے جاری ایک جائزہ رپورٹ میں کہی گئی،رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت گزشتہ مالی سال کے اختتام تک قرضوں کی سطح کو مجموعی معاشی حجم کے 56 اعشاریہ 75 فیصد تک لانے میں ناکام رہی اور وہ سطح پارلیمانی ایکٹ کے تحت منظور کی گئی تھی.

تاہم رواں مالی سال کے لیے قرضوں کی سطح کی حد تک 56 فیصد تک لانے کی ذمہ داری ہے،رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران حکومتی قرضوں کی سطح مجموعی معاشی حجم کے 67 اعشاریہ 50 فیصد تک رہی-

رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ ملک میں شرح سود مسلسل اضافہ پذیر ہے اور اس وقت مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود کو 22 فیصد کی سطح پر رکھا گیا ہے جس کے باعث وفاقی حکومت کو گزشتہ مالی سال میں صرف سود کی مد میں 8 کھرب 20 ارب روپے ادا کرنے پڑے ہیں جو کہ اس سے پیوستہ مالی سال کے مقابلے میں دو کھرب 50 ارب یا 43 فیصد تھا.

رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال میں مجموعی سرکاری قرضہ جات میں 13 فیصد اضافہ ہوا اور یہ بڑھ کر 71 کھرب 20 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے جس میں سے 47 کھرب 20 ارب روپے مقامی قرض جبکہ 24 کھرب10 ارب روپے بیرونی قرضہ جات ہیں-

مجموعی قومی پیداوار کے تناسب سے اگر اس کا جائزہ لیں تو مجموعی قرضہ جات کی شرح میں 7 فیصد کمی نظر آتی ہے اور مالی سال کے اختتام تک یہ جی ڈی پی کے 67 اعشاریہ 5 فیصد تک تھا- اسی طرح اگر بیرونی قرضوں کے حجم کا جائزہ لیں تو اس میں بھی گزشتہ مالی سال کے دوران 3 فیصد اضافہ نظر آتا ہے تاہم مجموعی قرضہ جات میں اس کی شرح میں 4 فیصد کی کمی ہوئی ہے.

وزارت خزانہ کے مطابق حکومت فنڈنگ کے متبادل ذرائع تلاش کررہی ہے جن میں گرین سکوک اور دیگر بانڈز کے علاوہ چینی مارکیٹ کے لیے پانڈا بانڈز کے اجرا پر بھی کام کیا جارہا ہے تاہم تاحال اس میں ابھی کوئی کامیابی نہیں ہوئی.

یہ رپورٹ عالمی بینک کی جانب سے پاکستان کے قرضوں کی صورت حال کی نشاندہی میں شفافیت پر اعتراضات کے بعد جاری کی گئی ہے-

اس حوالے سے جب وزارت خزانہ کے ترجمان قمر عباسی سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے اس رپورٹ کے اجرا اور اسے ویب سائٹ پر پیش کرنے میں صرف دو ہفتے کی تاخیر ہوئی ہے کیونکہ دفتر میں عملے کی کمی اور اکھاڑ پچھاڑ تاخیر کی وجوہات میں شامل ہیں.

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ قرض کے حوالے سے بہت سے حکومتی اداروں اور وزارتوں سے معلومات کو ایک جمع اکھٹا کیا جارہا ہے اور اس حوالے سے مرکزی بینک، وزارت خزانہ معاشی امور کی وزارت کے درمیان رابطے ہیں اور وہ مل کر اس پر کام کررہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • لکی میں 13.57فیصد اضافہ
  • گزشتہ مالی سال حکومتی قرضے قابل استحکام سطح سے بلند رہے
  • پاکستان کی معاشی سرگرمیاں مستحکم اور شرح سود میں کمی سے بہتر ہورہی ہیں: فچ رپورٹ
  • گزشتہ مالی سال، حکومتی قرضے قابل استحکام سطح سے بلند رہے
  • فی حصص آمدنی 54.94 روپے ریکارڈ کی گئی تھی
  • متحدہ عرب امارات کی غیر تیل تجارت 3 ٹریلین درہم کی تاریخی حد عبور کر گئی
  • تمام مسافر ٹرینوں کے کرایوں میں 5 فیصد اضافہ
  • دہلی اسمبلی انتخابات کی ووٹنگ ختم، اب نتائج کیلئے 8 فروری کا انتظار
  • سوناکشی سنہا نے اپنا لگژری اپارٹمنٹ فروخت کردیا، اداکارہ کو کتنے فیصد منافع ہوا؟