Express News:
2025-04-15@09:30:10 GMT

اپر سندھ کی صورتحال

اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT

سکھر کے مضافاتی علاقے کی قدیم بستی سے لاپتہ ہونے والی پریا کماری کو کئی سال بیت گئے۔ حکومت سندھ کی بار بار یقین دہانیوں اور سندھ پولیس کے بڑے افسروں کی جلد ہی خوش خبری سنانے کے اعلانات کے باوجود پریا کماری کا پتہ نہیں چل سکا۔ پریا کماری کے غریب والدین سکھر سے کراچی تک ہر اس دروازے کو کھٹکھٹا چکے ہیں، جہاں سے انھیں مدد کی امید تھی مگر دن ہفتوں میں، ہفتے مہینوں میں اور مہینے برسوں میں تبدیل ہوگئے ہیں مگر پریا کماری کے بارے میں کچھ پتا نہیں چل سکا۔

انسانی حقوق کی غیر سرکاری تنظیم ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان نے سندھ میں اقلیتوںکے بارے میں ایک اسٹڈی کرائی۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امن و امان کی خراب صورتحال، عدم تحفظ کے احساس کی بناء پر اپر سندھ کے شہروں سے کئی ہندو افراد اپنے علاقے چھوڑنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ کئی خاندان بھارت بھی گئے ہیں۔ اس رپورٹ میں یہ بتایا گیا ہے کہ بھارت کی حکومت نے گزشتہ سال غیرمسلم مہاجرین کو شہریت دینے کا قانون بنایا تھا مگر امیر ہندوؤں کو تو کم مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن غریب ہندو بھارت پہنچ کر بھی محتاجی کی زندگی گزار رہے ہیں اور یہ لوگ برسوں سے کیمپوں میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔

اقلیتیوں کے حقوق کے حوالے سے سرگرم لوگوں کا کہنا ہے کہ اقلیتی لوگ اپنا گھر چھوڑنا نہیں چاہتے مگر بعض جگہوں پر حالات کے بگاڑ کی وجہ سے انھیں ایسا کرنے پر مجبور ہونا پڑجاتا ہے۔ بعض علاقوں میں پولیس اور با اثر افراد کا ناروا سلوک بھی اس کا ذمے دار بنتا ہے۔ کندھ کوٹ، جیکب آباد، شکارپور، سکھر اورگھوٹکی کے اضلاع میں ڈاکوؤں کی سرگرمیوں کی بناء پر اقلیتی لوگ ہی نہیں دیگر لوگ بھی پولیس پر اعتماد نہیں کرتے۔

سندھ کے وزیر اعلیٰ کے انسانی حقوق کے مشیر راجور سنگھ سوڈا نے تاریخی تناظر میں کہا ہے کہ  اپر سندھ میں تو ہندو، پارسیوں اور عیسائیوں نے تمام اسپتال اور تعلیمی ادارے تعمیرکیے تھے۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ غیر مسلم طلبہ کی مذہبی تعلیم کا انتظام اسکولوں میں کیا جائے۔ اس رپورٹ میں تحریر کیا گیا ہے کہ 2023 کی مردم شماری کے مطابق ہندوؤں کی کل آبادی 5.

2 ملین اور عیسائیوں کی آبادی 3.3 ملین تھی۔ ہندو برادری کو سرکاری طور پرکیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا اور ہندو جاتی دوسری شیڈول کاسٹ کہلاتی ہیں۔ ہندو جاتی آبادی کا 1.6 فیصد اور شیڈول کاسٹ 5.6 فیصد ہے۔

شیڈول کاسٹ زیادہ تر سندھ کے دیہی علاقوں تھرپارکر، عمرکوٹ اور میر پور خاص میں صدیوں سے آباد ہیں۔ یہ لوگ زیادہ تر زراعت کے شعبے میں ہاری کی حیثیت میں کام کرتے ہیں۔ ایچ آر سی پی کی رپورٹوں کے مطالعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ شیڈول کاسٹ ہاری جاگیرداروں اور زمینداروں کے ظلم کا شکار رہتے ہیں۔ شیڈول کاسٹ کے بیشتر خاندان زمینداروں کے قرضوں سے بوجھ تلے دبے ہوتے ہیں۔ ہندو جاتی سے تعلق رکھنے والے افراد سندھ کے شہروں جیکب آباد، شکارپور،گھوٹکی اورکشمور وغیرہ میں تجارتی شعبے سے منسلک ہیں جب کہ کراچی سمیت مختلف شہروں میں کئی نامور ڈاکٹروں، وکیلوں اور اساتذہ کا تعلق ہندو برادری سے رہا ہے۔

اس اسٹڈی میں پاکستان سے ہندوؤں کے بھارت ہجرت کرنے کا بھی جائزہ لیا گیا ہے۔ اس تحقیق کے مصنف کا کہنا ہے کہ جب ہندوستان کا بٹوارہ ہوا اور مذہبی فسادات پھوٹ پڑے تو پورے ہندوستان کے مختلف علاقوں سے مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کو اپنا آبائی وطن چھوڑنا پڑا۔ اس صورتحال کے اثرات سندھ پر بھی پڑے اور یہاں سے ہندو بھی بھارت منتقل ہوئے مگر کئی امیر خاندان ملائیشیا، سنگاپور، برطانیہ، ہانگ کانگ اور بہت کم تعداد میں امریکا منتقل ہوئے تھے۔

سندھ کی گزشتہ 50 سال کی تاریخ کے بغور جائزہ لینے والے ایک صحافی کہتے ہیں کہ 1986 میں سکھر جیل کے قیدیوں نے بغاوت کی اور 36 ایسے سزائے موت کے قیدی بھی سکھر جیل سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئے جن پر قتل ، اغواء برائے تاوان کے الزامات تھے۔ ان قیدیوں کے فرار ہونے سے علاقے میں ایک خوف کی فضاء پیدا ہوئی۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شمالی سندھ میں امن و امان کی صورت حال انتہائی خراب ہے۔ باقاعدہ جرائم پیشہ افراد کے منظم گروہ  ہیں، حکومت کی رٹ ان علاقوں میں نظر نہیں آتی۔ یہ علاقے بدترین طرزِ حکومت کا شکار ہیں۔

ان علاقوں میں قبائلی جھگڑوں میں تصادم عام سی بات بن کر رہ گئی ہے جس کے نتیجے میں سماجی و اقتصادی زندگی شدید متاثر ہوئی ہے۔ ان علاقوں میں اغواء برائے تاوان کا جرم عام ہے۔ جب کوئی مغوی رہائی پا کر گھر پہنچتا ہے تو پولیس دعویٰ کرتی ہے کہ اس فرد کی رہائی پولیس آپریشن کی بناء پر ہوئی ہے، مگر پھر یہ خبر آجاتی ہے کہ اغواء ہونے والے فرد کے رشتے داروں نے بھاری رقم بااثر افراد کو ادا کی جس کی بناء پر ان کے پیاروں کی رہائی عمل میں آئی۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کلائمیٹ چینج کی بناء پر ہندو برادری کے بہت سے افراد اپنے آبائی علاقے چھوڑنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ شمالی ہند میں گرمیوں میں درجہ حرارت 50 ڈگری سے بھی زیادہ پہنچ رہا ہے جس کی بناء پر تمام معاشی اور سماجی سرگرمیاں مفلوج ہوجاتی ہیں۔ لوگ اپنے روزگار کے لیے منتقل ہونے پر مجبور ہوتے ہیں۔ ایچ آر سی پی یہ رپورٹ بروقت شایع ہوئی ہے۔ صوبائی اسمبلی اور پارلیمنٹ کو اس رپورٹ پر غور کرنا چاہیے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اس رپورٹ میں علاقوں میں پریا کماری شیڈول کاسٹ کی بناء پر گیا ہے کہ سندھ کے

پڑھیں:

گورنرسندھ کا ڈمپرز کی ٹکر سے جاں بحق افراد کے لواحقین کو پلاٹ دینے کا اعلان

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اپریل2025ء)گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے ڈمپرز کی ٹکر سے جاں بحق افراد کے لواحقین کو پلاٹ دینے کا اعلان کردیا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ہوئے گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ کراچی میں ٹریفک حادثات بڑھتے جارہے ہیں ۔ گورنر ہاس میں آج وہ تمام افراد موجود ہیں، جن کے گھر والے ڈمپرز کی ٹکر سے جاں بحق ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ کسی کی بھی جان کا معاوضہ کوئی پیسہ، پلاٹ یا کچھ بھی نہیں ہوسکتا۔ جن کے پیارے حادثات میں چلے گئے، ان کے آنسو نہیں رک رہے ۔ آج میں بڑے افسوس کے ساتھ بات کر رہا ہوں کہ کراچی اور سندھ میں قانون پر عمل درآمد نہیں ہورہا ۔ روزانہ حادثات میں لوگ جان سے جارہے ہیں ۔گورنر سندھ نے کہا کہ میں چیف جسٹس آف پاکستان کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے میرے خط کا نوٹس لیا ہے، اب ان متاثرین کو انصاف ضرور ملے گا ۔

(جاری ہے)

اب عدالت قانون پر عمل درآمد کروائے گی ۔کامران ٹیسوری نے کہا کہ آج متاثرین کی ڈیڑھ سو سے زائد فیملیز گورنر ہاوس آئی ہیں ۔ المیہ ہے کہ تھانے والے ان متاثرین کی پکی ایف آئی آر نہیں کاٹ رہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں لوگ لاشوں پر سیاست کر رہے ہیں۔ میں خبردار کرتا ہوں اس معاملے پر سیاست چھوڑ دیں ۔ لوگوں کے جذبات سے نہ کھیلا جائے ۔ میں کسی کو نہیں کہوں گا کہ کچھ بیچے ۔

وقت آیا تو مدد کے لیے میں سب سے پہلے اپنے بنگلے اور گاڑیاں بیچوں گا ۔ میں لسانی فسادات کے حق میں نہیں ہوں۔ اس ملک میں ہم بیرونی سازشوں کا شکار ہیں، ہم کراچی اور سندھ کو سازشوں اک شکار نہیں ہونے دیں گے۔گورنر سندھ نے اس موقع پر ڈمپرز کی ٹکر سے جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو ایک ایک پلاٹ دینے کا اعلان کرتے ہوئے متاثرین کے بچوں کو اعلی تعلیم دلوانے کا بھی اعلان کیا۔

انہوں نے کہا کہ متاثرین کے بچوں کو 12 سال تک کی تعلیم میں مفت دلواں گا۔انہوں نے کہا کہ 30 برس سے کراچی میں بہت سیاست ہوگئی، اب کراچی میں بات ہوگی تعلیم ، صحت اور ہنر کی ۔ کراچی کی سیکڑوں ماں کے لعل چلے گئے، ان کی زندگیاں اجڑ گئیں۔ متاثرین کا بھائی میں ہوں اور میں گورنر ہوں ۔ متاثرین کے گھر آج تک کوئی دادرسی کے لیے نہیں گیا۔ سیاسی جماعتیں بس سیاست کر رہی ہیں۔ آج گورنر ہاس میں ہر قومیت کا فرد موجود ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حادثہ سے بڑا سانحہ
  • ارسا نے سندھ کو زیادہ پانی دینے سے متعلق پنجاب حکومت کی رپورٹ مسترد کر دی
  • گوجر خان، شادی کی تقریب میں کھانا کھانے سے 200 مہمانوں کی حالت غیر، ابتدائی رپورٹ میں انکشافات
  • وزیراعلیٰ سندھ کو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر کریک ڈاؤن کی رپورٹ پیش
  • اترپردیش میں مسلم لڑکی کا برقعہ زبردستی اتارا گیا، 6 ہندو انتہا پسند گرفتار
  • سندھ بلڈنگ کے موجودہ و سابق ڈائریکٹر جنرلز اسحق کھوڑو اور عبدالرشید سولنگی نیب کے ریڈار پر
  • زعفرانی لینڈ مافیا :مندر، مسجد،گرجا اور بودھ وہار کو خطرہ
  • سندھ حکومت اور اپوزیشن اپنے منشور کے مطابق مسائل حل کرنے میں ناکام، رپورٹ
  • کراچی سمیت سندھ بھر میں ملیریا کے کیسز میں تیزی سے اضافہ
  • گورنرسندھ کا ڈمپرز کی ٹکر سے جاں بحق افراد کے لواحقین کو پلاٹ دینے کا اعلان