2032 میں زمین کے ساتھ کیا ہونے جا رہا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2032 میں زمین کے سیارچے سے ٹکرانے کے امکانات دُگنے ہوگئے ہیں۔
سائنس دانوں کے مطابق 22 دسمبر 2032 کو زمین اور گزشتہ برس دریافت ہونے والے سیارچے 2024 وائے آر کے درمیان تصادم متوقع ہے۔
90 میٹر بڑے اس سیارچے کے متعلق گزشتہ ہفتے کی گئی پیشگوئیوں میں زمین سے قریب موجود اس فلکی جِرم کے زمین سے ٹکرانے کے امکانات 1 فی صد تھے جو اب بڑھ کر 2.
امریکی خلائی ادارے ناسا کا کہنا ہے کہ ادارہ سیارچے کا مطالعہ جاری رکھے گا اور جیسے جیسے اس کے اور اس کے مدار کے متعلق معلومات حاصل ہوتی جائے گی اس کےٹکرانے کے امکانات کے حوالے سے نظر ثانی کی جاتی رہے گی۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
گزشتہ انتخابات میں ہیرا پھیری، دھاندلی کے 64 نئے ذرائع استعمال کئے گئے، پتن کی رپورٹ میں انکشاف
اسلام آباد(نیوزڈیسک)غیرسرکاری تنظیم پتن نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ انتخابات میں ہیرا پھیری، جبر اور دھاندلی کے 64 نئے ذرائع کا استعمال کیا گیا۔
8فروری 2024 کے عام انتخابات کا ایک سال مکمل ہونے پر غیرسرکاری تنظیم پتن ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن نے رپورٹ جاری کردی، این جی او نے ووٹروں کےخلاف جنگ کے عنوان سے پہلا حصہ جاری کیا۔
پتن نے رپورٹ میں کہا کہ عوامی مینڈیٹ کی چوری سے متعلق تجزیہ اور وضاحت کی گئی ہے، ملک میں آمریت مزید زور پکڑ رہی ہے، عام انتخابات میں بے مثال دھاندلی کے بعد آئین کے ڈھانچے اور روح کو مسخ کرنے کے اقدامات ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق عدلیہ کو محکوم ، میڈیا، آزاد صحافیوں اور سوشل میڈیا کارکنوں کو دبانے کے اقدامات ہوئے، الیکشن کمیشن ویب سائٹ پر انتخابی نتائج کا آڈٹ کیا، انتہائی تشویش ناک رجحانات سامنے آئے۔
پتن کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن ستمبر 2024 تک اپنی ویب سائٹ پر انتخابی نتائج کے فارم تبدیل کرتا رہا، لاہور کے متعدد قومی حلقوں کے سیکڑوں پولنگ اسٹیشنز پر رائے دہندگان کا ٹرن آؤٹ 80 فیصد سے زیادہ تھا۔
مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ کچھ حلقوں میں یہ ٹرن آوٹ 100 فیصد سے بھی زیادہ تھا جو ناممکن ہے، متعلقہ صوبائی حلقوں کے مشترکہ پولنگ اسٹیشنوں پر ٹرن آؤٹ اوسطا 40 فیصد تھا۔این جی او کی رپورٹ کے مطابق یہ رجحان پنجاب اور کراچی میں زیادہ پایا جاتا ہے، سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود پانچ درجن سے زائد مخصوص نشستیں ابھی تک خالی ہیں۔
پتن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نامکمل مقننہ کی ہر قانون سازی میں قانونی حیثیت اور عوام کے اعتماد کا فقدان ہوتا ہے، انتخابات میں ہیرا پھیری، جبر اور دھاندلی کے 64 نئے ذرائع کا استعمال کیا گیا۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ انتخابات سے پہلے اور پولنگ کے دن اور ووٹوں میں دھاندلی کا مقصد ’مثبت‘ نتائج حاصل کرنا تھا، ارباب اختیار اور مملکت کے سارے وسائل چوری شدہ عوام کے مینڈیٹ کو بچانے میں مصروف ہیں۔
پتن رپورٹ کے مطابق پیکا کا نفاذ اور 26ویں آئینی ترمیم وغیرہ اس کی مثال ہیں، پتن نے سفارش کی ہے کہ عام انتخابات 2024 میں دھاندلی کی تحقیقات اور ذمہ داریوں کے تعین کے لیے انکوائری کمیشن قائم کیا جائے۔
واضح رہے کہ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے اعلان کر رکھا ہے کہ جماعت اسلامی 8 فروری کو یوم سیاہ منائے گی اور کراچی میں الیکشن کمیشن آفس سمیت ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے، انہوں نے مطالبہ کیا انتخابات کے نتائج پر جوڈیشل کمیشن بنایاجائے، فارم 45 کے مطابق جیتنے والی جماعت کو نشستیں دی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں افراتفری کی وجہ مینڈیٹ کا چوری ہونا ہے، خود وزیراعظم شہبازشریف، نوازشریف اور مریم نواز فارم47 کے ذریعے آئے ہے، پیپلزپارٹی کے لوگ بھی فارم47 کی بنیاد پر آئے ہیں، کراچی میں لوگوں نے ووٹ تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کو دیا مگر ایم کیو ایم کو دھاندلی سے سیٹیں دی گئیں۔
شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کا آپریشن، 12 خوارج ہلاک،فائرنگ کے تبادلے میں لانس نائیک شہید