بالی ووڈ میں کئی سپر ہٹ فلمیں بنی ہیں، مگر کچھ فلمیں ایسی ہوتی ہیں جو ناظرین کے دلوں میں خاص مقام بنا لیتی ہیں۔ ایسی ہی ایک فلم راجہ ہندوستانی ہے، جو 15 نومبر 1996 کو ریلیز ہوئی تھی اور بلاک بسٹر ثابت ہوئی۔

اس فلم کے ایک سین کو 47 بار ری ٹیک کرنا پڑا، اور اس کی وجہ سردی کی شدت تھی، عامر خان اور کرشمہ کپور کے درمیان ایک رومانوی سین فلمایا جا رہا تھا، مگر چونکہ شوٹنگ اُوٹی کی ہڈی جما دینے والی سردی میں ہو رہی تھی۔  

دونوں اداکار مسلسل کانپ رہے تھے، جس کی وجہ سے سین بار بار خراب ہو رہا تھا۔ آخر کار، 47 بار کے بعد وہ پرفیکٹ شاٹ حاصل کیا گیا۔ 

یہ فلم ایک ٹیکسی ڈرائیور اور ایک امیر لڑکی کی محبت کی کہانی پر مبنی تھی، جسے دھرمیس درشن نے ڈائریکٹ کیا تھا۔ فلم کا بجٹ صرف 6 کروڑ روپے تھا، مگر یہ 78 کروڑ روپے کما کر سپر ہٹ ہو گئی۔ اس وقت کے لحاظ سے یہ ایک بہت بڑی کامیابی تھی۔


 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

عمران خان 5 اگست کو کیوں گرفتار ہوا؟

میں پانچ فروری کو یوم یکجہتی کشمیر مناتے ہوئے سوچ رہا تھا کہ پی ٹی آئی کا بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان پانچ اگست کو ہی کیوں گرفتار ہوا حالانکہ وہ اس سے پہلے 9 مئی کو بھی گرفتار ہوا تھا مگر اس کے عہدیداروں اور کارکنوں کے جی ایچ کیو سمیت ملک بھر میں فوجی تنصیبات پر حملوں اور اعلیٰ عدلیہ میں ’ گڈ ٹو سی یو‘ کہنے والے ججوں کی وجہ سے رہا ہو گیا تھا۔ جب یہ پانچ اگست کی شام توشہ خانہ کیس میں جھوٹا حلف نامہ دینے پر نااہل اور گرفتار ہوا تو اس روز کوئی احتجاج ہوا نہ ہنگامے۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ عمران خان کی پانچ اگست کو گرفتاری قدرت کی منصوبہ بندی تھی یا ریاست کی۔ اسٹیبلشمنٹ نے تو پہلے بھی اسے گرفتار کیا تھا مگرقدرت چاہتی تھی کہ اسے نو مئی کی بجائے پانچ اگست کو ہی گرفتار کیا جائے کہ یہ دن ہماری تاریخ میں ہمارے دشمن کی وجہ سے اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ یہ سقوط کشمیر کا دن ہے، وہ سیاہ دن جب اسی نریندر مُودی نے پاکستان کی حکومت اور ریاست کو کمزور پا کے اپنے آئین کے آرٹیکل370 یعنی مقبوضہ کشمیر کی متنازع حیثیت کو ختم کرتے ہوئے اسے ہندوستان کا باقاعدہ حصہ بنا لیا تھا اور پاکستان کے اس وقت کے وزیراعظم نے قومی اسمبلی میں کھڑے ہو کے بزدلانہ بیان جاری کیا تھا کہ میں کیا کروں، کیا میں ہندوستان پر حملہ کر دوں؟

میں نے کہا کہ کہ اسی نریندر مودی نے تو لفظ اسی سے مُراد یہ ہے کہ یہ وہی نریندر مودی ہے جو اپنے ہیلی کاپٹر میں افغانستان سے اڑا تھا اور لاہور لینڈ کر کے بغیر پروٹوکول کے از خود ہی جاتی امرا میںاس وقت کے وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کے لئے ان کے گھر پہنچ گیا تھا ۔ یہ ایک تہلکہ خیز اور تاریخی ڈویویلپمنٹ تھی۔ یہ نریندر مودی ، ہندوتوا کے نعرے والی، اسی انتہا پسندبی جے پی کا رہنما ہے جس سے اٹل بہاری واجپائی کا تعلق تھا، جی ہاں، وہی اٹل بہاری واجپائی جو نواز شریف کے دوسری مرتبہ وزیراعظم بننے پر بس پر بیٹھ کے واہگہ کے راستے لاہور آ گئے تھے اور میں نے بھی بطور چیف رپورٹر روزنامہ دن وہ تاریخی لمحات دیکھے تھے جب وہ مینار پاکستان حاضری دینے پہنچ گئے تھے۔ انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان ان کی مہر سے نہیں چلتا۔ اسی شام اٹل بہاری واجپائی نے لاہور کے گورنر ہاوس کے سرسبز میدان میں ’اعلان لاہور‘ پر دستخط کئے تھے جس میں انہوں نے بھارت کی طرف سے وعدہ کیا تھا کہ دونوں ہمسائے باہمی طور پراس تاریخی مسئلے کا حل نکالیں گے۔ وہ بھارت جس کے انتہا پسند جماعت سے تعلق رکھنے والے وزیراعظم ، اپنے دشمن ملک میں پہنچ کے اعلان کر رہے تھے کہ وہ تنازعات اور بالخصوص ستر برس سے جاری تنازع کشمیر کو برابری کی سطح پر حل کرنا چاہتے ہیں تو پھر وہی جماعت اور اس کا وزیراعظم اتنے اتھرے کیوں ہو گئے کہ اس نے یکطرفہ طور پر اقوام متحدہ تک کی قراردادوں کو پیروں تلے کچل دیا۔ اس کا جواب میرے پاس موجود ہے کیونکہ اسے علم تھا کہ پاکستان کے پاس اس وقت ایسی قیادت موجود نہیں جو عالمی سطح پر اثر و رسوخ رکھتی ہو، افسوس، پاکستان محب وطن، تجربہ کار اور سنجیدہ سیاستدانوں سے چھین کے ایک پلے بوائے کے حوالے کر دیا گیا تھا۔

میں تاریخ کو حال کے ساتھ جوڑ رہا ہوں اور یاد کر رہا ہوں سقوط کشمیر کے بعد تاریخ کے بزدل ترین وزیراعظم نے کہا تھا کہ کیا میں ہندوستان پر حملہ کر دوں اور آج پاکستان کا وزیراعظم ، مظفر آبا د جا کے کہہ رہا ہے کہ ہمیں ضرورت پڑی تو طاقت کا استعمال کریں گے اور بھرپور طریقے سے کریں گے۔ پاکستان کا سپہ سالار کہہ رہا ہے کہ ہم نے تین جنگیں کشمیر کے لئے ہی لڑی ہیں اور اگر کشمیر کے لئے ہمیں مزید دس جنگیں بھی لڑنی پڑیں تو ہم لڑیں گے۔ اس وقت کشمیرفروشوں کا ایک گروہ فکری مغالطے پیدا کر رہا ہے اور کہہ رہا ہے کہ کشمیری پاکستان کے ساتھ الحاق ہی نہیں چاہتے اور میں انہیں مرد حریت سید علی گیلانی کی بار بار کہی ہوئی بات سنانا چاہتا ہوں ، انہوں نے فرمایا کہ ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے۔ پاکستان نے کشمیریوں کو ہمیشہ اپنے دل اور اپنی پلکوں پر رکھا ہے۔ اس وقت بھی پاکستان کشمیریوں کو جو بجلی اور فائن آٹا فراہم کر رہا ہے وہ اس کی اپنی پروڈکشن کاسٹ سے نصف قیمت پر ہے۔ اگر کوئی کہتا ہے کہ کشمیری پاکستان کے ساتھ نہیں ہیں تو وہ سو فیصد غلط ہے۔ درست تو یہ ہے کہ بھارت لاکھوں کشمیریوں کو قید اور شہید کرنے ، اپنی لاکھوں کی فوج وہاں مسلسل لگائے رکھنے اور پانچ اگست 2019 والا غیر قانونی اور غیر اخلاقی قدم اٹھانے کے باوجود مسئلہ کشمیر کو ختم نہیں کر سکا کہ بھلا قوموں کی آزادی کی خواہش اور جدوجہد کبھی ختم کی جا سکی ہے، کبھی نہیں، فلسطین کو ہی دیکھ لیجئے کہ کیا اسرائیل غز ہ والوں کے عزم اور جذبے کو ختم کر سکا ہے؟
پانچ اگست کا سقوط سری نگر اتنا ہی بڑا سانحہ تھا جتنا بڑا سولہ دسمبر کو سقوط ڈھاکہ کا تھا۔ سقوط ڈھاکہ کے کردار عبرتناک انجام سے نہیں بچ سکے تو سقوط سری نگر کے کیسے بچ سکتے تھے،کوئی مانے یا نہ مانے، کلمے کا رشتہ بہت مضبوط رشتہ ہے، میں نے دیکھا کہ اس رشتے کو مشرقی اور مغربی پاکستان کے درمیان کمزور کیا گیا مگر خود بنگالیوں نے پہلے شیخ مجیب کے ساتھ کیا سلوک کیا اور پھر اس کی بیٹی کے ساتھ۔ شیخ مجیب کو خود بنگالی فوج نے عبرتناک طریقے سے قتل کیا تھا اور آج اس کی بھارت میں پناہ لے کر بیٹھی ہوئی بیٹی بنگلہ دیش میں سب سے زیادہ نفرت کی جانے والی شخصیت بن چکی ہے۔ میں جب یہ الفاظ لکھ رہا ہوں تو اطلاعات ہیں کہ بنگالیوں نے اس کے آبائی گھر کو بھی مسمار کر دیا ہے، ایک کھنڈر بنا دیا ہے۔ میں اندرا گاندھی کی موت کا بھی یہاں حوالہ دینا چاہتا ہوں اور پورے یقین سے کہتا ہوں کہ آج جیل میں بیٹھا ہوا جو شخص شیخ مجیب بننے کے خواب دیکھ رہا ہے، پاکستان کو ڈیفالٹ کرنے، ختم کرنے اور اس پر ایٹم بم گرانے کی خواہشات کا اظہار کر رہا ہے، وہ نیو بورن برائلر شیخ مجیب ہے اور اسی انجام سے دوچار ہو گا جس سے پاکستان کو نقصان پہنچانے والے پہلے کردار دوچار ہوئے۔میں دہرائوں گا کہ عمران خان کی پانچ اگست کو ہونے والی گرفتاری اورا س کے بعد لمبی جیل ظاہر کر رہی ہے کہ اسے کشمیر فروشی کی سزا ملی ہے۔ پاکستان، مملکت خداداد ہے اور خدا اپنی دی ہوئی نعمت کو نقصان پہنچانے والوں کو کیسے معاف کر سکتا ہے۔ پانچ اگست کا مودی کا اقدام اور اس پرڈھیلا ماٹھا جواب سید علی گیلانی ، آسیہ اندرابی، میر واعظ عمر فاروق، یٰسین ملک، برہان وانی جیسے ہزاروں وفا کرنے والوں کی توہین تھا، عمران خان کو اس کی سزا تو ملنی تھی اور وہی مل رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مذاکرات من پسند نتائج کے لیے کیوں؟
  • پی ٹی اے نےصارفین کےزیراستعمال بڑی تعدادمیں غیررجسٹرڈموبائل فون بلاک کردیئے
  • غیررجسٹرڈموبائل فون بلاک، صارفین کو ہدایت نامہ جاری
  • انٹرنیشنل ایوارڈز جیتنے والی رومانوی فلم کو ایران میں شدید پابندیوں کا سامنا
  • پاکستان ٹیم سے باہر کیوں تھا؟ فخر زمان نے خود ہی بتادیا
  • عمران خان 5 اگست کو کیوں گرفتار ہوا؟
  • بالی ووڈ اب ساؤتھ انڈین ادکاراؤں کے ساتھ فلمیں بنانے پر کیوں مجبور ہے؟
  • PECA بلامشاورت کیوں ؟
  • چینی ’ڈیپ سیک‘ پر دنیا میں کہاں کہاں پابندیاں ہیں اور کیوں؟