کانگو میں امن کے لیے عالمی برادری کردار ادا کرے، وولکر ترک
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 07 فروری 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے جمہوریہ کانگو کے مشرقی علاقے میں بڑھتے تشدد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بحران پر قابو پانے کے لیے عالمی برادری کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی اجلاس میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک میں امن بحال کرنے کے لیے فوری طور پر ٹھوس اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والے دنوں میں مزید بدترین حالات دیکھنے کو مل سکتے ہیں اور یہ تنازع ملکی سرحدوں سے پرے بھی پھیل سکتا ہے۔
Tweet URLجمہوریہ کانگو کے مشرقی صوبوں میں سرکاری فوج اور ہمسایہ ملک روانڈا کی حمایت یافتہ باغی ملیشیا ایم 23 کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے۔
(جاری ہے)
باغیوں نے صوبہ شمالی کیوو کے دارالحکومت گوما پر قبضہ کر لیا ہے اور اب وہ مزید علاقوں کی جانب پیش قدمی کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق، گوما کی لڑائی میں تقریباً 3,000 افراد کی ہلاکت ہوئی ہے جبکہ 2,800 سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں۔ہسپتالوں پر حملے اور ہلاکتیںہائی کمشنر نے کونسل کے ارکان کو بتایا کہ 27 جنوری کو گوما میں دو ہسپتالوں پر بموں سے حملہ کیا جن میں خواتین اور بچوں سمیت متعدد مریض ہلاک و زخمی ہوئے۔
اسی روز شہر میں جیل ٹوٹنے سے خطرناک قیدی آزاد ہو گئے جنہوں نے 165 خواتین قیدیوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جن میں سے بیشتر بعدازاں پراسرار حالات میں زندہ جل کر ہلاک ہو گئیں۔انہوں نے جنسی تشدد کے پھیلاؤ کو ہولناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس تنازع میں خواتین کے خلاف زیادتی کا بڑے پیمانے پر ارتکاب ہوتا رہا ہے اور حالیہ دنوں اس میں مزید شدت آ گئی ہے۔
وولکر ترک نے بتایا کہ اقوام متحدہ کا عملہ جنگ زدہ علاقوں میں جنسی زیادتی، اجتماعی جنسی زیادتی اور جنسی غلامی کے بہت سے الزامات کی تصدیق کے لیے کام کر رہا ہے۔
ہیضے اور ایم پاکس کا خطرہجمہوریہ کانگو میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ اور امن مشن (مونوسکو) کی سربراہ بنٹو کیٹا نے کونسل کو بتایا کہ گوما کی سڑکوں پر اب بھی لاشیں بکھری ہیں جہاں اب ایم 23 کے جنگجوؤں کا تسلط ہے اور حالات تباہ کن صورت اختیار کر گئے ہیں۔
نوجوانوں کو جنگ کے لیے زبردستی بھرتی کیا جا رہا ہے جبکہ صحافیوں اور سول سوسائٹی کے ارکان کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔جنگ زدہ مشرقی صوبوں (شمالی اور جنوبی کیوو) میں دوبارہ ہیضے اور ایم پاکس کی وبا پھیلنے کا خدشہ ہے۔ بچوں کی تعلیم بری طرح متاثر ہو رہی ہے جبکہ صنفی بنیاد پر اور جنسی تشدد میں اضافہ ہو گیا ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق، ہسپتال بجلی اور ایندھن سے محروم ہو گئے ہیں جس کے باعث لوگوں کو علاج معالجے کی فراہمی بند ہونے کا خدشہ ہے۔
بنٹو کیٹا نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ گوما میں جلد از جلد امداد پہنچائے تاکہ شہریوں کی زندگی کو تحفظ مل سکے۔کانگو اور روانڈا کے دعوےجمہوریہ کانگو کے وزیر اطلاعات پیٹرک مویایا نے کونسل کے ارکان سے کہا کہ روانڈا سمیت متعدد ممالک ان کے ملک میں سرگرم مسلح گروہوں کو متواتر عسکری، انتظامی اور مالی مدد فراہم کر رہے ہیں۔
ایم 23 باغیوں کے لیے روانڈا کی پشت پناہی اور مدد کے نتیجے میں جمہوریہ کانگو 30 سال سے زیادہ عرصہ کے بعد ایک مرتبہ پھر تشدد کی لپیٹ میں ہے اور اس کے ذمہ دار ملک کے قیمتی معدنی وسائل پر نظریں جمائے ہوئے ہیں۔تاہم، روانڈا کے سفیر جیمز نگانگو نے کونسل سے اپنے خطاب میں اس دعوے مسترد کرتے ہوئے کانگو پر روانڈا کے خلاف بڑے پیمانے پر حملے کی منصوبہ بندی کا الزام عائد کیا۔
ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ جمہوریہ کانگو میں طویل عرصہ سے جاری اس تشدد اور انسانی بحران کو ختم کرنےکے لیے بین الاقوامی کوششوں اور مسئلے کے سیاسی و معاشی پس منظر کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ملک کے مشرقی علاقے کی آبادی کو ہولناک تکالیف کا سامنا ہے جبکہ دنیا بھر میں استعمال ہونے والے موبائل فون جیسی بہت سی چیزوں اسی علاقے سے حاصل ہونے والی معدنیات سے بنتی ہیں۔ اگر تنازع نے مزید طول پکڑا تو اس سے دیگر ممالک بھی متاثر ہوں گے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ نے کونسل ہے جبکہ کے لیے ہے اور
پڑھیں:
عالمی برادری بھارت پر زور ڈالے کہ کشمیریوں کو اپنا فیصلہ خود کرنے دے، شہباز شریف
وزیراعظم کا یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر پیغام دیتے ہوئے کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن مسئلہ کشمیر کا حل ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی لوگوں کی حقیقی امنگوں کو دبانے سے دیرپا امن حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عالمی برادری بھارت پر زور ڈالے کہ کشمیریوں کو اپنا فیصلہ خود کرنے دے۔ وزیراعظم شہباز شریف کا یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر پیغام دیتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن مسئلہ کشمیر کا حل ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی لوگوں کی حقیقی امنگوں کو دبانے سے دیرپا امن حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ مشرق وسطیٰ کی حالیہ پیش رفت واضح کرتی ہے کہ تنازعات کو بھڑکنے نہ دیا جائے۔ حق خود ارادیت بین الاقوامی قانون کا ایک بنیادی اصول ہے، کشمیری عوام 78 سال گزرنے کے باوجود اپنا حق استعمال نہیں کرسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کا تنازع پاکستان کی خارجہ پالیسی کا کلیدی ستون رہے گا، پاکستان کشمیری عوام کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔