لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 07 فروری 2025ء )رہنماء ن لیگ رانا احسان افضل نے کہا ہے کہ آج اگر سیاسی قوتیں مل بیٹھیں گی توالیکشن 2029 کو فری اینڈ فیئر بنایا جاسکتا ہے،نئے الیکشن کیلئے مولانا کا اپنا مئوقف ہوگا لیکن ہم 2029 میں شفاف الیکشن کروانے کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے دروازے بند نہیں کئے بلکہ مذاکرات کے دروازے کھلے رکھے ہیں، اسپیکر اسمبلی نے بھی آفر دی کہ مذاکرات چاہتے ہیں، اگر ان کا الائنس بنتا ہے تو پھر الائنس میں بہت سارے لوگ آجائیں گے اور اجتماعی حکمت عملی جب بنتی ہے،پھر کوئی بھی انکار نہیں کرتا، اجتماعی حکمت عملی میں کوئی بھی صوبوں کے راستے بند کرنے کو پروموٹ نہیں کرے گا۔

(جاری ہے)

الیکشن کیلئے مولانا فضل الرحمان جو مرضی کہتے رہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ سیاسی قوتیں اگر بیٹھیں گی توالیکشن 2029کو فری اینڈ فیئر بنایا جاسکتا ہے، اگر آج بیٹھیں گے تو چار سال بعد ایسا الیکشن ممکن ہوگا جس کے نتائج سب کو قبول ہوں گے، وزیراعظم خود مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں، ایک سال پہلے حکومت بنی۔ ایک سال پہلے مہنگائی 29فیصد تھی آج2.

4فیصد ہے، ٹیکسز ہدف، امپورٹ ایکسپورٹ زرمبادلہ کے ذخائر سمیت سارے معاشی اعشاریے مثبت ہیں، حکومت پولرائزیشن کے ماحول کو کم کرنا چاہتی ہے۔

مزید برآں وزیرمملکت برائے خزانہ وریونیوعلی پرویز ملک نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف ٹارگٹ سے صرف 400ارب روپے پیچھے چل رہے ہیں،آئی ایم ایف نظرثانی میں اچھی پیشرفت ہوگی، حکومت کی توجہ عوام کو رمضان میں ریلیف دینے پر ہے، مہنگائی کی شرح میں کمی کا مطلب قیمتوں پر قابو پانا ہے نہ کہ قیمتوں کا کم ہونا ہے۔ انہوں نے ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے طے کرنا چاہیے کہ آج ہم جہاں کھڑے ہیں ایک سال بعد شہبازشریف کے عوامی دعوؤں میں کوئی پیشرفت ہورہی ہے یا نہیں؟معیشت کے طلبہ سے پوچھیں تو وہ بھی یہی کہیں گے کہ اس وقت اگر دودھ اور شہد کی نہریں نہیں بہہ رہی لیکن حالات بہت بہتر ہیں، مہنگائی 40سے 50فیصد پر تھی آج 3فیصد پر آگئی ہے، جی ڈی پی کے 10فیصد ٹیکس وصولی کا ٹارگٹ پورا ہوچکا ہے، ہم نے کسی چابی سے امپورٹ کو بڑھایا یا کم نہیں کیا، برآمدات اور زرمبادلہ میں اضافہ ہوا ہے۔

بیرونی کرنسی کے ذخائر دو ماہ کی کوریج کے اوپر آگئے ہیں، گلی محلوں میں پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی گونج تھم چکی ہے۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

قانون کو اس کے غلط استعمال پر کالعدم قرار نہیں جاسکتا،سربراہ آئینی بینچ

اسلام آباد(نمائندہ جسارت) عدالت عظمیٰ میں فوجی عدالتوں کے کیس کی سماعت کے دورن آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ قانون کو
اس کے غلط استعمال پر کالعدم قرار نہیں دیا جا سکتا، توہین رسالت قانون کا غلط استعمال شروع ہوگیا تھا، غلط استعمال روکنے کے لیے ایس پی لیول کے افسر کو تفتیش سونپی گئی، اگر ایک جرم فوجی کرے اور وہی جرم عام آدمی کرے تو ٹرائل الگ جگہ کیسے ہوسکتا ہے؟ عدالت عظمیٰ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی۔جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ آرمی ایکٹ کے مطابق فوجی عدالتوں کے کیا اختیارات ہیں؟ کوئی شخص جو فوج کا حصہ نہ ہو صرف جرم کی بنیاد پر فوجی عدالت کے زمرے میں آ سکتا ہے؟سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ایف بی علی کیس میں بھی کہا گیا ہے کہ سویلنز کا ٹرائل بنیادی حقوق پورے کرنے کی بنیاد پر ہی ممکن ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ایف بی علی خود بھی ایک سویلین ہی تھے، ان کا کورٹ مارشل کیسے ہوا؟ سلمان اکرم راجا نے کہا کہ عدالت نے قرار دیا تھا کہ بنیادی حقوق کی فراہمی ضروری ہے، عدالت نے قرار دیا تھا کہ ٹرائل میں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آپ مرکزی فیصلے کیخلاف دلائل دے رہے ہیں، سلمان اکرم راجا نے کہا کہ جسٹس عائشہ ملک کا بھی فیصلہ موجود ہے۔سلمان راجا نے کہا کہ 1962ء کا آئین تو شروع ہی یہاں سے ہوتا ہے میں فیلڈ مارشل ایوب خان خود کو اختیارات سونپ رہا ہوں، اس دور میں آرٹیکل چھپوائے گئے، فتوے دیے گئے کہ اسلام میں بنیادی حقوق نہیں ہیں۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ فتوے دینے والے وہیں رہتے ہیں حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں، سلمان راجا نے کہا کہ اسی لیے ایوب خان کے دور میں حبیب جالب نے نظم لکھی میں نہیں مانتا، ایسے دستور کو، ایف بی علی بعد میں کینیڈا شفٹ ہوئے جہاں وہ کینیڈین آرمی کے ممبر بن گئے۔سلمان اکرم راجا نے کہا کہ 1977-80 کے دوران بلوچستان ہائیکورٹ نے مارشل میں سزاؤں والوں کو ضمانتیں دینا شروع کیں، ہر 10-8 سال بعد عدلیہ کا تابع لانے کی کوشش ہوتی ہے، پیپلز پارٹی رجسٹریشن کے لیے ایک قانون لایا گیا تھا، عدالت عظمیٰ کی مداخلت کے بعد پیپلز پارٹی کے لیے خلاف بنایا گیا قانون ختم ہوا، عدلیہ کسی بھی وقت قانون کا بنیادی حقوق کے تناظر میں جائزہ لے سکتی ہے۔جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیے کہ شروع میں آپ نے ہی عدالت کے دائرہ اختیار پر اعتراض کیا تھا شکر ہے اب بڑھا دیا، وکیل سلمان اکرم نے کہا کہ عدالتی دائرہ اختیار ہمیشہ وقت کے ساتھ بڑھا ہے۔سلمان اکرم راجا نے کہا کہ جن لوگوں نے فوج جوائن کرکے بنیادی حقوق سرنڈر کیے ان دوسروں سے نہیں ملایا جا سکتا، مجھ پر الزام ہے کہ کسی کو بھیج کر رینجرز کو گاڑی کے نیچے کچلنے کا حکم دیا، ہو سکتا ہے مجھے گرفتار کر لیا جائے اور میرا ٹرائل بھی ملٹری کورٹ میں ہو، الزام کتنا ہی سنگین کیوں نہ ہو ٹرائل آزاد فورم پر ہی ہو سکتا ہے۔انہوں نے مؤقف اپنایا کہ میرے موکل ارزم کو فوجی عدالت سے 6 سال سزا دی گئی، میرا موکل ارزم لاہور کا فرسٹ کلاس کرکٹر ہے، فوجی تحویل میں میرے موکل کے ساتھ غیرانسانی سلوک کیا گیا، تفصیلات کھلی عدالت میں بتائیں تو لگے گا ڈراماٹائز کر رہا ہوں، فوجی عدالت میں اپیل آرمی چیف کے پاس جاتی ہے جس کے حکم پر ہی کورٹ مارشل کیا جاتا، سیشن جج کے حکم پر تو فوجی عدالت میں وکالت نامہ دستخط کروایا گیا۔ملٹری کورٹس کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی، سلمان اکرم راجا پیر کو بھی دلائل جاری رکھیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • مذاکرات من پسند نتائج کے لیے کیوں؟
  • حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کو ایک بار پھر مذاکرات کی پیش کش
  • حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کو مذاکرات کی پیشکش، سپیکر قومی اسمبلی کا بیان
  • حکومت نے پی ٹی آئی کو ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت دے دی
  • سیاست دان اگر آپس میں بیٹھیں گے تو معاملات سلجھیں گے الجھیں گے نہیں: رانا ثنا اللہ
  • الیکشنوں کو ٹھیک کرنے کیلیے بیٹھا جاسکتا ہے، رانا احسان افضل
  • یہ سب کیسے چلے گا؟
  • عمرانی سیاست کا ایک اور منفی موڑ
  • قانون کو اس کے غلط استعمال پر کالعدم قرار نہیں جاسکتا،سربراہ آئینی بینچ