مزید 487 بھارتی غیر قانونی تارکینِ وطن کو امریکا سے نکانے کی تیاری
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
امریکا سے غیر قانونی بھارتی تارکینِ وطن کو ملک بدر کیے جانے پر بھارتی میڈیا نے شور مچانے کا عمل تیز کردیا ہے۔ دو دن قبل ایک پرواز 104 بھارتی غیر قانونی تارکینِ وطن کو لے کر امرتسر پہنچی تھی۔ صدر ٹرمپ کی حلف برداری کے بعد سے امریکا سے غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک بدر کرنے کا عمل تیز کردیا گیا ہے۔
بھارتی میڈیا نے امریکا سے بھارتی غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک بدر کیے جانے پر شور مچاکر یہ تاثر دینا شروع کردیا ہے کہ صرف بھارتی باشندوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ دنیا بھر سے آئے ہوئے غیر قانونی تارکینِ وطن کو اُن کے ملک واپس بھیجا جارہا ہے۔
انڈیا ٹوڈے نے جمعہ کو بتایا کہ مزید 487 بھارتی باشندوں کو امریکا میں غیر قانونی قیام کی پاداش میں ملک بدری کا سامنا ہے۔ یہ لوگ کسی بھی وقت بھارت واپس روانہ کیے جاسکتے ہیں۔ بدھ کو امرتسر پہنچنے والی پرواز دراصل امریکی ایئر فورس کے طیارے پر مبنی تھی۔
واضح رہے کہ 2009 سے اب تک امریکا سے 15668 بھارتی غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک بدر کیا جاسکتا ہے۔ بھارت کے سیکریٹری خارجہ وکرم مشری نے کہا ہے کہ امریکی حکام نے مزید 487 بھارتی غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک بدر کرنے سے متعلق نوٹس جاری کردیا ہے۔ اِن تمام غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک سے نکالنے کے حتمی احکامات کئی بار جاری کیے جاچکے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بھارتی غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر امریکا سے
پڑھیں:
ٹرمپ کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت پر پابندی کی تیاری بھی آخری مراحل میں
WASHINGTON:امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حکومت بنانے کے بعد اقوام متحدہ کے تحت چلنے والے اداروں سے دست برداری کے بعد عالمی عدالت پر پابندی کے احکامات جاری کرنے کی تیاری کرلی ہے۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جمعرات کو عالمی فوجداری عدالت پر پابندی کے انتظامی احکامات پر دستخط کریں گے اور اس کی وجہ بتائی ہے کہ عالمی عدالت نے امریکا اور اس کے اتحادیوں کو نشانہ بنایا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے عہدیدار نے بتایا کہ احکامات میں عالمی فوجداری عدالت میں امریکی شہریوں یا امریکی اتحادیوں سے تفتیش کرنے والے افراد اور ان کے اہل خانہ پر مالی اور ویزا پابندی لگائی جائے گی۔
قبل ازیں ڈونلڈ ٹرمپ کی جماعت ری پبلکنز نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور غزہ میں مظالم کی سربراہی کرنے والے اس کے سابق وزیر دفاع کے وارنٹ جاری کرنے پر عالمی فوجداری عدالت پر بطور احتجاج پابندی کے لیے سینیٹ میں قرار داد پیش کی تھی تاہم ڈیموکریٹس کے ارکان نے ناکام بنا دیا تھا۔
دوسری جانب عالمی فوجداری عدالت کی جانب سے اس معاملے پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
اس سے قبل رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ عالمی فوجداری عدالت نے احتیاطی اقدامات کرتے ہوئے اپنے عملے کو امریکا کی ممکنہ پابندیوں سے بچانے کے لیے تین ماہ کی تنخواہ پہلے ادا کردی تھی۔
عالمی فوجداری عدالت کے صدر جج ٹوموکو آکین نے خبردار کیا تھا کہ پابندیوں سے عدالت کے اقدامات اور مقدمات کو نقصان پہنچے گا اور اس کا وجود بھی خطرے میں پڑے گا۔
یاد رہے کہ عالمی فوجی عدالت کو اس طرح کے حالات کا دوسری مرتبہ سامنا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دور حکومت میں بھی 2020 میں عالمی عدالت کے پراسیکیوٹر فاٹو بینسوڈا اور افغانستان میں امریکی فوج کی مبینہ جنگی جرائم کی تفتیش کرنے والے ان کے ایک معاون پر پابندی عائد کی تھی۔
عالمی فوجداری عدالت کے 125 مستقل اراکین ہیں، جو جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم، نسل کشی اور رکن ممالک یا ان کے شہریوں کے خلاف جارحانہ جرائم کی تفتیش کرتی ہے اور سزائیں تجویز کرتی ہے۔
امریکا، چین، روس اور اسرائیل عالمی فوجداری عدالت کے ارکان نہیں ہیں۔