بھارت شیخ حسینہ کو جھوٹے اور بے بنیاد بیانات دینے سے روکے، بنگلادیش کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
ڈھاکا:بنگلا دیشی عبوری حکومت نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو جھوٹے اور بے بنیاد بیانات دینے سے روکے۔ بنگلا دیش کی وزارت خارجہ نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو ایک احتجاجی نوٹس بھیج کر اس معاملے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
وزارت خارجہ کے مطابق شیخ حسینہ واجد نے حال ہی میں ایک آن لائن خطاب کے دوران بنگلا دیش کی موجودہ حکومت کے خلاف شدید بیانات دیے ہیں، جنہیں بنگلا دیش کی حکومت نے جھوٹا اور غیرمناسب قرار دیا ہے۔ وزارت نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شیخ حسینہ کو ایسے بیانات دینے سے روکے، کیونکہ وہ فی الحال بھارت میں مقیم ہیں۔
یاد رہے کہ شیخ حسینہ واجد نے اپنے خطاب میں بنگلا دیش کی عبوری حکومت کو غیرآئینی قرار دیتے ہوئے اپنے حامیوں سے حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا کہا تھا۔ ان کے بیان کے بعد ڈھاکا میں ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے اور شیخ حسینہ کے والد شیخ مجیب الرحمان کے گھر کو آگ لگا دی گئی۔
دوسری جانب بھارت کی جانب سے بنگلا دیش کے احتجاج پر ردعمل دیتے ہوئے کہا گیا کہ شیخ حسینہ واجد نے اپنی ذاتی حیثیت میں یہ بیانات دیے ہیں اور بھارت کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے واضح کیا کہ بھارت بنگلا دیش کے ساتھ مثبت اور تعمیری تعلقات چاہتا ہے اور یہ بات حالیہ اعلیٰ سطح کے ہونے والے اجلاسوں میں بھی دہرائی گئی ہے۔
بھارت نے بنگلا دیش کے قائم مقام ہائی کمشنر کو وزارت خارجہ میں طلب کرکے اس معاملے پر اپنا موقف واضح کیا ہے۔ یہ معاملہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کا باعث بنا ہوا ہے جب کہ بنگلا دیش کی حکومت نے بھارت سے اس مسئلے پر فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شیخ حسینہ واجد بنگلا دیش کی نے بھارت کیا ہے
پڑھیں:
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے شیخ حسینہ واجد کا اسرائیل سے جڑا فیصلہ ختم کردیا
ڈھاکا:بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کا ایک اور فیصلہ ختم کرتے ہوئے پاسپورٹ میں اسرائیل کے لیے کارآمد نہ ہونے کی شق بحال کردی ہے۔
ڈھاکا ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت نے عوامی دباؤ پر حکم جاری کیا ہے کہ بنگلہ دیش کے پاسپورٹ کے اوپر ‘سوائے اسرائیل’ کے دنیا کے تمام ممالک کے لیے کارآمد لکھا جائے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ بنگلہ دیش کی امور داخلہ کی وزارت کی ڈپٹی سیکریٹری نیلیما افروز کے دستخط سے یہ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ مذکورہ احکامات کے تحت بنگلہ دیش کے پاسپورٹ کے اوپر سوائے اسرائیل کی شق بحال کردی جائے اور دیگر امور سابق طریقہ کے تحت پورے کیے جائیں۔
خیال رہے کہ بنگلہ دیش کے پاسپورٹ پر لکھا ہوتا تھا کہ یہ پاسپورٹ سوائے اسرائیل کے دنیا کے تمام ممالک کے لیے کارآمد ہے لیکن 2021 میں شیخ حسینہ واجد کی سربراہی میں اس وقت کی عوامی لیگ کی حکومت نے اسرائیل کے حوالے سے پابندی حذف کردی تھی۔
شیخ حسینہ واجد کی حکومت نے اپنے اقدام کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ فیصلہ بین الاقوامی پاسپورٹ فارمٹنگ اسٹینڈرڈز پر عمل کرتے ہوئے کیا گیا ہے۔
عوامی لیگ کی حکومت نے بنگلہ دیش کے پاسپورٹ پر تحریر کیا تھا کہ یہ پاسپورٹ دنیا کے تمام ممالک کے لیے ہے تاہم حکومت نے کہا تھا کہ اسرائیل کے حوالے سے پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
بنگلہ دیش کے سابق وزیرخارجہ اے کے عبدالمومن نے اس وقت بیان میں کہا تھا کہ بنگلہ دیش سے کوئی بھی شہری اسرائیل کا سفر نہیں کرسکتا اور اگر کسی نے ایسا کیا تو اس شہری کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
بعد ازاں بنگلہ دیش کے شہریوں کو دوسرے ملک سے اسرائیل جانے کی اجازت دےدی گئی تھی تاہم ملک کے امیگریشن قواعد کے تحت سفری پابندیوں کے حوالے سے نافذ متعدد قوانین کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے۔