جڑواں بچوں کی ماؤں سے متعلق طبی ماہرین کا تشویشناک انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
واشنگٹن: ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ جڑواں بچوں کو جنم دینے والی خواتین میں دل کی بیماری کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، خاص طور پر پیدائش کے بعد کے مہینوں میں۔
یورپی ہارٹ جرنل میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق جڑواں بچوں کی پیدائش کے ایک سال کے اندر ان خواتین میں دل کے مسائل کے باعث اسپتال میں داخلے کا خطرہ دوگنا بڑھ جاتا ہے۔ اگر دورانِ حمل کسی عورت کو ہائی بلڈ پریشر کا سامنا ہو تو یہ خطرہ 8 گنا تک بڑھ سکتا ہے۔
روٹگرز رابرٹ ووڈ جانسن میڈیکل اسکول نیو جرسی کے میڈیسن ریسرچر ڈاکٹر روبی لن کے مطابق، جڑواں بچوں کی مائیں دورانِ حمل زیادہ دباؤ میں ہوتی ہیں کیونکہ ان کا دل عام حاملہ خواتین کے مقابلے میں زیادہ کام کرتا ہے۔
تحقیقی ٹیم کے مطابق یہ جسمانی دباؤ جڑواں بچوں کی پیدائش کے بعد بھی جاری رہتا ہے اور انہیں مکمل طور پر سنبھلنے میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایسی ماؤں کو اپنی صحت پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
وادی نیلم میں خواتین رضا کاروں کی پولیو کے خلاف جرأت مندانہ جدوجہد
15 ہزار سے زائد آبادی پر محیط وادی نیلم کے علاقے سرگن میں پولیو مہم چلانا شدید مشکلات سے بھرپور ہے۔ برفباری، دور دراز گھر، اور دشوار گزار راستے خواتین رضاکاروں کے لیے ایک بڑا چیلنج ہیں۔ مہناز سجاد سرگن کی رہائشی ہیں اور پولیو مہم میں 3 سال سے سوشل ورکر کے طور پر کام کرتی ہیں۔ مہناز کا تعلق کراچی سے اور شادی کے بعد سے سرگن میں مقیم ہیں۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہروں میں ڈور ٹو ڈور پولیو مہم آسان ہوتی ہے، لیکن یہاں برفباری والے علاقوں میں جہاں درجہ حرارت منفی ہوتا ہے وہاں کام کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ ہمارے پاس کوئی سہولت نہیں ہوتی کہ ہم راستہ بنا سکیں ہم خود راستہ بنا کر گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو کے قطرے پلاتے ہیں۔ بچوں کو تلاش کرنا پڑتا ہے کیونکہ گھر دور دور ہوتے اور بعض اوقات بچے گھر نہیں ہوتے۔
مزید پڑھیں: کوئٹہ: بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے انکار پر 5 افراد گرفتار
ایریا انچارج نذر علی نے وی نیوز کو بتایا کہ ان کی زیر نگرانی مائع بکوالی سے کنڈی گھموٹ تک 5 ٹیمیں کام کر رہی ہیں، جو ہر گھر تک پہنچنے اور کسی بھی بچے کو پولیو ویکسین سے محروم نہ رہنے دینے کے لیے مکمل جانفشانی سے کام کر رہی ہیں۔ شدید موسمی حالات اور برفانی تودے گرنے کے خطرات کے باوجود، خواتین اپنی جانوں کی پرواہ کیے بغیر پولیو جیسے موذی مرض کے خلاف جنگ لڑ رہی ہیں۔
نذر علی کا مزید کہنا تھا کہ رضا کاروں کو مناسب سہولیات، حفاظتی ساز و سامان اور حکومتی مدد کی اشد ضرورت ہے تاکہ وہ اپنا یہ قومی فریضہ مزید مؤثر انداز میں انجام دے سکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پولیو خواتین رضا کار وادی نیلم