شعبہ پیٹرولیم میں دیوالیہ پن کا خطرہ ،وفاقی وزیر پیٹرولیم نے پریشان کن خبر سنا دی
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے خبردار کیا ہے کہ ’اگر درآمدی، پائپڈ اور ویل ہیڈ گیس کی اوسط قیمت کے ساتھ نقل و حمل، کھانا پکانے اور حرارتی مقاصد کے لیے منتقلی کی طرف ترغیب دینے کے لیے بجلی کے نرخوں کو معقول نہیں بنایا گیا تو پیٹرولیم کے شعبے میں دیوالیہ پن کا خطرہ ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کے اجلاس میں ڈاکٹر مصدق ملک نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے دو فیصلوں کی وجہ سے، جن میں ایل این جی کارگو کا معاہدہ اور صنعتی پاور پلانٹس (سی پی پیز) کو گیس کی فراہمی سے قومی پاور گرڈ میں منتقل کرنے کا وعدہ شامل ہے، اب حکومت آئی ایم ایف کی وجہ سے پیچھے نہیں ہٹ سکتی۔وفاقی وزیر نے یہ بھی انکشاف کیا کہ بائیو فیول ایتھنول پالیسی کو حتمی شکل دے دی گئی ہے جس کا اعلان کابینہ کی منظوری کے بعد ایک ماہ میں کردیا جائے گا تاکہ تمام پیٹرولیم مصنوعات کے معیارات کو یورو 5 تک بڑھانے کی حوصلہ افزائی کی جاسکے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) نے سسٹم میں گیس کے نقصانات کو 5 فیصد سے بھی کم کر دیا ہے، تاہم یہ ریگولیٹر کی جانب سے خاطر خواہ سرمایہ کاری کے ذریعے مقرر کردہ اہداف سے اب بھی کم ہے۔تاہم ایس ایس جی سی ایل کے سسٹم کے نقصانات 13 سے 15 فیصد زائد تھے، کیونکہ اس کے 50 فیصد نقصانات بلوچستان سے ہوئے جس کا اس کی مجموعی گیس سپلائی میں صرف 17 سے 20 فیصد حصہ ہے، اور گیس میٹرز کی سالمیت کو یقینی بنانا مشکل تھا۔
سید مصطفیٰ محمود کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے بلوچستان ہائی کورٹ کے اس حکم پر تشویش کا اظہار کیا جس میں سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) کو صوبوں کے صارفین سے ماہانہ 5 ہزار 700 روپے سے زائد وصول کرنے سے روک دیا گیا تھا۔اس حوالے سے مصدق ملک کا کہنا تھا کہ یہ انتظامی معاملات میں عدالتی مداخلت ہے، جب کہ کمیٹی ارکان نے کہا کہ اسے چیلنج کیا جانا چاہیے۔وزیر پیٹرولیم اور ان کی ٹیم نے بتایا کہ اس حکم کو پہلے دن ہی چیلنج کیا گیا تھا، تاہم یہ برقرار ہے اور حکومت اور اس کے اداروں کو اس پر عمل کرنا ہوگا۔
آئین کے آرٹیکل 158 کے تحت سندھ کے صنعتی یونٹوں سے گیس کی بلوچستان منتقلی پر سید نوید قمر کے اعتراضات کے حوالے سے وزیر پیٹرولیم نے کہا کہ بلوچستان میں سردیوں میں گیس کی فراہمی کم لیکن گرمیوں میں اضافی ہوتی ہے، لہٰذا یہ سندھ اور بلوچستان دونوں صوبوں میں ہوتا ہے، اس سے مذکورہ آئینی تقاضے کی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ صنعتوں کے لیے مقامی گیس کی قیمت 2150 روپے فی یونٹ، جب کہ ایل این جی کی قیمت 3500 روپے فی یونٹ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ دونوں کی مجموعی قیمت اوسطاً 2400 سے 2600 روپے ہوگی، جہاں یہ توانائی کے شعبے کے لیے قابل عمل ہو جائے گی، جن کے ایل این جی پر مبنی چار پلانٹس زیادہ تر میرٹ آرڈر پر قابل عمل نہیں ہیں۔
مصدق ملک نے مزید کہا کہ ویل ہیڈ پر گیس کی قیمت کو شامل کرنے سے گیس کی اوسط قیمت مزید کم ہو کر 1700 روپے فی یونٹ ہو سکتی ہے اور درآمدی ایل این جی استعمال کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے، مقامی گیس کی پیداوار میں کمی سے پروڈیوسرز، صارفین اور پورے ملک کو نقصان پہنچے گا۔انہوں نے کہا کہ گیس کی فراہمی صرف 30 فیصد جبکہ 99 فیصد آبادی کو بجلی کی سہولت میسر ہے۔ لہٰذا بجلی کے شعبے کے ذریعے پالیسی ترغیب سے زیادہ تر آبادی کو کم قیمتوں اور بجلی کی موثر فراہمی کی صورت میں فائدہ ہو سکتا ہے اور گیس نیٹ ورک کی محدودیت کے باعث آب و ہوا اور اقتصادی لحاظ سے فائدہ مند ہے اور گیس کا استعمال ماحول کے لیے بھی اچھا نہیں ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: وزیر پیٹرولیم ایل این جی نے کہا کہ مصدق ملک گیس کی ہے اور کے لیے
پڑھیں:
سال 2025 میں سونے کی قیمت کہاں تک پہنچنے کا امکان ہے؟
پاکستان میں گزشتہ برس کے اختتام سے ہی پاکستانی معیشت میں استحکام دیکھا گیا ہے جس کا اندازہ روپے کی قدر میں استحکام، اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں کمی اور مہنگائی کی مجموعی شرح میں کسی حد تک کمی سے بھی ہوتا ہے۔
لیکن گزشتہ برس سے اب تک اگر بات کی جائے سونے کی تو اس کی قیمت میں معمولی اتار چڑھاؤ دیکھا گیا۔ گزشتہ برس اگست کے مہینے میں فی تولہ سونے کی قیمت 2 لاکھ 57 ہزار روپے تھی اور اس وقت بھی اگر ایک دن میں 1000 روپے اضافہ ہوتا تو اگلے دن 500 یا 800 روپے کی کمی بھی ہو جاتی۔ یہ اتار چڑھاؤ گولڈ مارکیٹ میں جاری رہا لیکن دیکھتے ہی دیکھتے 6 ماہ بعد یعنی اب سونے کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے اور اس وقت 2 لاکھ 92 ہزار روپے فی تولہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سونے کی قیمت میں مسلسل اتار چڑھاؤ، آخر قیمت کا تعین کیسے کیا جاتا ہے؟
پاکستان میں سونے کی قیمت میں اضافے کی وجوہات اور سال رواں میں اس کی صورتحال جاننے کے لیے وی نیوز نے اس کاروبار سے منسلک افراد و ماہرین سے بات کی۔
آل پاکستان گولڈ ایسوسی ایشن کے ممبر عبداللہ چاند نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سونے کی قیمت اس وقت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔
عبداللہ چاند نے کہا کہ سنہ 2025 میں گولڈ کی قیمت بلند ترین سطح پر رہنے کا امکان ہے اور اس کی مختلف وجوہات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا ایک تو پوری دنیا میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے دوسرا بڑے ممالک کے سینٹرل بینکس گولڈ زیادہ سے زیادہ خرید رہے ہیں کیونکہ ایسا وہ آئندہ حالات کے پیش نظر اپنی معیشت کو مستحکم رکھنے کے لیے کر رہے ہیں جس کی وجہ سے گولڈ کی ڈیمانڈ اور قیمت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک اور پہلو یہ ہے کہ امریکا نے میکسیکو، کینیڈا اور چین میں امپورٹ پر ٹیکس کی شرح بڑھائی ہے اس کا بھی گولڈ کی قیمت پر اثر پڑا ہے اور آنے والے دنوں میں گولڈ کی قیمت 3 لاکھ روپے فی تولہ سے بھی تجاوز کرتی نظر آ رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت 3 ہزار ڈالر فی اونس تک پہنچی تو پھر پاکستان میں سونا 3 لاکھ 10 ہزار روپے فی تولہ تک ہوجائے گا۔
عبداللہ چاند کے مطابق شنید ہے کہ گزشتہ برس یہی پیشنگوئی ہوئی تھی کہ عالمی مارکیٹ میں گولڈ کی قیمت 3 ہزار سے 3200 فی اونس تک پہنچ جائے گی اور ابھی یہ 2800 ڈالر فی اونس تک تو پہنچ ہی چکی ہے۔
مزید پڑھیے: سونا: اٹک سے اربوں روپے کے ذخائر مل گئے
ان کا کہنا تھا کہ اگر یہی صورتحال رہی اور امریکا نے جو امپورٹس ریٹ بڑھا دیے ہیں اس سے ایک معاشی جنگ چھڑ جائے گی جس کا سب سے زیادہ اثر گولڈ ریٹ پر ہوگا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ فی الحال کوئی ایسی غیر متوقع صورتحال نظر نہیں آ رہی کہ گولڈ کے ریٹس کم ہوں گے۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے معاشی ماہر راجہ کامران کا کہنا تھا کہ پاکستان میں گولڈ کی قیمت بلند ترین سطح پر ہے لیکن امریکا کی اسٹاک مارکیٹ تنزلی کا شکار ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ گولڈ کو ایک محفوظ انویسٹمینٹ سمجھا جاتا ہے اس لیے جب بھی دنیا میں معاشی عدم استحکام آتا ہے، اسٹاک مارکیٹ تنزلی کا شکار ہوتی ہے یا کسی ملک میں بہت بڑا بحران آتا ہے تو لوگ گولڈ کی خریدوفروخت کی طرف جاتے ہیں لہٰذا یہی وجہ ہے کہ اس وقت سونے کی فروخت اور ساتھ ہی اس کی قیمت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
راجہ کامران نے کہا کہ گولڈ کا استعمال صرف جیولری تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ اس کا صنعتی استعمال بھی اچھا خاصا ہے اور یہ کمپیوٹر، موبائل فونز اور دیگر ڈیوائسسز کے سرکٹ بورڈز میں بھی استعمال ہوتا ہے لہٰذا یہ تمام فیکٹرز مل کراس کے ریٹس بڑھا رہے ہیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ سینٹرل بینک گولڈ کو رویزرو بلڈ اپ کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں اور اگر کرنسی میں کہیں اتار چڑھاؤ نظر آرہا ہو تو اس صورت میں سینٹرل بینک دنیا بھر سے گولڈ کی خریداری شروع کر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی گولڈ کی خریداری دنیا بھر میں عروج پر ہے اور انویسٹرز، سینٹرل بینکس اور صنعتکار اس کی خریداری کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: امریکا کی جانب سے کینیڈا اور میکسیکو پر ٹیرف کا نفاذ موخر، چین سے مخاصمت برقرار
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ گولڈ کی قیمت میں کمی بہت جلدی ہوتی ہوئی نظر نہیں آرہی کیوں کہ ٹرمپ انتظامیہ ایسے اقدامات کرنے جا رہی ہے جس سے دنیا میں تجارتی لین دین کے تناؤ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
راجہ کامران نے کہا کہ لگتا ایسا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ فزیکل وار نہیں بلکہ ٹریڈ اور ٹیرف وار کریں گے اور دنیا میں بڑے ممالک اپنی معیشت اور کرنسی کو بچانے کے لیے اپنے گولڈ کے ذخائر بڑھائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی ٹیرف کا گولڈ ریٹ پر اثر سونا مہنگا کیوں سونے کی قیمت سونے کے ریٹ میں اضافہ گولڈ ریٹ