ڈھاکا:

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو جھوٹے اور بے بنیاد بیانات دینے سے روکے کیونکہ وہ ان کے ملک میں موجود ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ نے بھارت میں موجود سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے آن لائن خطاب کے دوران کی گئی باتوں کے حوالے سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایسے جھوٹے بیانات سے روکے۔

بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ نے ڈھاکا میں تعینات بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو احتجاجی طور پر ایک مراسلہ بھی دے دیا اور شیخ حسینہ واجد کے بیان پر گہرے تحفظات، مایوسی اور خدشات سے آگاہ کردیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ نے کہا کہ وزارت خارجہ کی جانب سے بھارت سے اپیل کی گئی ہے کہ باہمی احترام کی روشنی میں اس معاملے پر فوری طور پر مناسب اقدامات کیے جائیں۔

بیان میں کہا گیا کہ بھارت کو آگاہ کیا گیا کہ شیخ حسینہ واجد کو اس طرح کے جھوٹے، بے بنیاد اور نامناسب بیانات دینے سے روکا جائے کیونکہ وہ اس وقت بھارت میں موجود ہیں۔

رپورٹ کے مطابق شیخ حسینہ واجد نے اپنے کارکنوں سے رواں ہفتے آن لائن خطاب کے دوران کہا تھا کہ وہ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے خلاف کھڑے ہوجائیں اور کہا تھا کہ ان کی حکومت کو غیرآئینی طریقے سے ختم کردیا گیا تھا۔

ادھر ڈھاکا میں شیخ حسینہ واجد کے خطاب سے قبل ہزاروں مظاہرین جمع ہوگئے تھے، جو احتجاج کرتے ہوئے ان کے خطاب میں دخل اندازی کر رہے تھے اور شیخ حسینہ کے والد اور عوامی لیگ کے بانی شیخ مجیب الرحمان کے گھر کو نذر آتش کردیا تھا اور ان کے خطاب کے بعد بھی یہی سلسلہ جاری رہا تھا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت نے بنگلہ دیش کے احتجاج پر قائم ہائی کمیشن کو دفترخارجہ طلب کرکے اس کا جواب دیا ہے۔

میڈیا کے مطابق بھارت نے سخت الفاظ میں جواب دیتے ہوئےکہا ہے کہ بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے ذاتی حیثیت میں بیان دیا ہے، اس سے بھارت کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

بھارت کی وزارت خارجہ امور کے ترجمان رندھیر جیسوال نے میڈیا کے سوالات پر واضح کیا کہ بنگلہ دیش کے قائم مقام ہائی کمشنر ایم نورالاسلام کو وزارت خارجہ میں کیوں طلب کیا گیا تھا۔

رندھیر جیسوال نے کہا کہ شیخ حسینہ واجد نے ذاتی حیثیت میں سخت بیانات دیے ہیں اور بھارت دو طرفہ تعلقات کے لیے اس سے اچھا نہیں سمجھتا اور آگاہ کردیا گیا ہے کہ بھارت چاہتا ہے کہ بنگلہ دیش کے ساتھ مثبت، تعمیری اور باہمی فائدہ مند تعلقات ہوں، جس کا حالیہ اعلیٰ سطح کے کئی اجلاس میں اعادہ کیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: شیخ حسینہ واجد کی وزارت خارجہ بنگلہ دیش کی کے مطابق

پڑھیں:

تہور رانا کی بھارت حوالگی روکنے کی خط وکتابت سامنے آگئی

٭ تہور رانا کو پاکستانی نژاد مسلمان ہونے کی وجہ سے بھارت کی جیلوں میں تشدد کا نشانہ بنایا جا سکتا ٭بھارت حوالگی امریکا میں اب تک کی مکمل اور منصفانہ پیش رفت پر سوالیہ نشان ہو گی، وکیل کا خط

 

پاکستانی نژاد کینیڈین شہری تہور حسین رانا نے بھارت حوالگی سے قبل امریکی محکمۂ خارجہ کو ایک خط لکھا تھا۔

تہور رانا کے وکیل جان ڈی کلائن نے21 جنوری 2025ء کو امریکی محکمۂ خارجہ کو خط لکھ کر اپنے مؤکل کی بھارت حوالگی روکنے کی ایک آخری کوشش کی تھی۔

وکیل نے خط میں لکھا کہ تہور رانا کی بھارت حوالگی اس کیس میں امریکا میں ہونے والی اب تک کی مکمل اور منصفانہ پیش رفت پر سوالیہ نشان ہو گی۔

وکیل نے امریکی محکمۂ خارجہ کو تہور رانا کی صحت کے مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے خبردار بھی کیا کہ ان کے مؤکل کو پاکستانی نژاد مسلمان ہونے کی وجہ سے بھارت کی جیلوں میں تشدد کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے اور ایسے میں خرابیٔ صحت کی وجہ سے ان کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔

وکیل نے خط میں لکھا کہ تہور رانا کی صحت لاس اینجلس کے میٹرو پولیٹن ڈیٹینشن سینٹر میں تقریباً 5 سال قید رہنے کے بعد اب مسلسل بگڑتی جا رہی ہے، ان میں 2024ء میں پارکنسنز کی بیماری کی تشخیص ہوئی تھی جس کے بعد سے ان کی حالت مزید خراب ہوتی جا رہی ہے۔

وکیل نے خط میں لکھا ہے کہ بیماری کی وجہ سے تہور رانا زیادہ سردی برداشت نہیں کر سکتے، انہیں سانس لینے میں بھی دشواری کا سامنا ہے، سماعت اور ذہنی صحت بھی بری طرح متاثر ہے، مثانے میں بھی تکلیف ہے، دل اور گردے بھی صحیح سے کام نہیں کر رہے، یہاں تک کہ گردے کی پیوند کاری کی ضرورت پڑے گی۔

وکیل نے خط میں یہ بھی لکھا کہ تہور رانا کی حالت اس قدر خراب ہے کہ انہیں دل کا دورہ پڑنے، فالج، ذیا بیطس، ٹی بی اور پروسٹیٹ کینسر ہونے کا خدشہ ہے۔

تہور رانا کے وکیل کے اس خط کے جواب میں  امریکی  وزیرِ خارجہ مارکو روبیو کے دفتر نے تہور رانا کے وکیل کے خط کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ تہور رانا کو بھارت بھیجنے کا فیصلہ تمام بین الاقوامی قوانین بالخصوص تشدد کے خلاف اقوامِ متحدہ کے کنونشن کی پیروی کرتے ہوئے کیا گیا ہے۔

امریکی محکمۂ خارجہ نے تہور رانا کا علاج جاری رکھنے میں مدد کے لیے بھارتی حکام کو ان کے میڈیکل ریکارڈز فراہم کرنے کی پیشکش بھی کی۔

واضح رہے کہ بھارت نے شکاگو میں مقیم 64 سالہ تاجر تہور حسین رانا پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے 2008ء کے ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی میں مدد کی تھی۔

بھارتی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مطابق تہور حسین رانا کو 18 دنوں کے لیے انسدادِ دہشت گردی ایجنسی (این آئی اے) کی تحویل میں جمعرات کی شام بھارتی دارالحکومت نئی دہلی پہنچایا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حسینہ واجد کی بھانجی برطانوی رکن پارلیمنٹ نے خود پر لگائے گئے الزامات کو غلط قرار دے دیا
  • تہور رانا کی بھارت حوالگی روکنے کی خط وکتابت سامنے آگئی
  • بنگلہ دیش: حسینہ واجد کی بھانجی، سابق برطانوی وزیر ٹیولپ صدیق کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • بنگلا دیشی عدالت نے سابق برطانوی وزیر ٹیولپ صدیق کے وارنٹ جاری کردیے
  • بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے شیخ حسینہ واجد کا اسرائیل سے جڑا فیصلہ ختم کردیا
  • شیخ حسینہ واجد کی بھانجی، برطانوی رکن پارلیمنٹ کے ورانٹ گرفتاری جاری
  • حسینہ واجدکی بھانجی اور برطانوی ممبر پارلیمنٹ ٹیولپ صدیق کے وارنٹ جاری
  • چینی قربت حاصل کرنے پر بھارت کی بنگلادیش کو سزا
  • لداخ کے شعبہ سیاحت میں بیرونی مداخلت کو روکنے کا مطالبہ
  • ڈھاکا یونیورسٹی میں شیخ حسینہ واجد سے ملتا جلتا ’فاشزم کا مجسمہ‘ نذر آتش