کراچی ریڈلائن منصوبے کی بدانتظامی: پاکستان کی محبت میں آنے والا افسر استعفا دے کر واپس سعودی عرب روانہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
کراچی:بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی)ریڈ لائن منصوبہ تاخیر کی وجہ سے افسر کے لیے بھی شرمندگی کا باعث بن گیا۔ سعودی عرب کی معروف کنسٹرکشن کمپنی چھوڑ کر پاکستان کی محبت میں آنے والے ریڈ لائن منصوبہ کے لیے ٹرانس کراچی کے جنرل منیجر (جی ایم )برائے منصوبہ بندی اور انفرا اسٹرکچر انجینئر پیر سجاد سرہندی ریڈلائن منصوبہ سے استعفا دے کر واپس سعودی عرب چلے گئے۔
منصوبے میں تاخیر میرے لیے شرمندگی کا سبب بن رہی تھی
ٹرانس کراچی کے سابق جنرل منیجر (جی ایم ) برائے منصوبہ بندی اور انفرااسٹرکچر انجینئر پیر سجاد سرہندی نے جسارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ریڈ لائن منصوبہ تاخیر کی وجہ سے میرے لیے شرمندگی کا باعث بن رہا تھا، اس لیے میں نے چند ماہ قبل اس منصوبے سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے جنرل منیجر کی پوسٹ سے استعفا دے دیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ریڈ لائن منصوبے پر میں نے 3سال تک ٹرانس کراچی میں جنرل منیجر (جی ایم ) برائے منصوبہ بندی اور انفرااسٹرکچر کی حیثیت سے فرائض انجام دیے ہیں ،لیکن آئے روز مجھے اس منصوبے پر بہت سارے مسائل کا سامنا کر نا پڑرہا تھا۔ کبھی سڑک کھود تے ہوئے یوٹیلیٹی کا مسئلہ تو کبھی پانی اور سیوریج لائن کی ٹوٹ پھوٹ کے مسائل یا پھر کبھی سریا اور سیمنٹ کی قیمتوں میں اضافے کے باعث ریڈ لائن منصوبے پر کام کرنے والی کنسٹرکشن کمپنیوں کا کام بند کر دینا۔
مجھ پر بہت سے لوگوں کا دباؤ تھا جو کہ بتا نہیں سکتا
انہوں نے بتایا کہ ریڈ لائن منصوبے کے حوالے سے مجھ پر بہت سارے لوگوں کا دباؤ تھا، جس کے بار ے میں آپ کو نہیں بتا سکتا ، جس کی وجہ سے بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی)ریڈ لائن منصوبہ تاحال تعطل کا شکارہے ۔
انہوں نے کہاکہ میں ذہنی طور پر اذیت کا شکار تھا تو میں نے اپنے لیے یہی بہتر سمجھا کہ اس منصوبے سے خود کو دور کر لیا جائے تو میں نے ریڈ لائن منصوبہ سے استعفا دے دیا ہے۔
انجینئر پیر سجاد سرہندی سے سوال کیا گیا کہ ریڈ لائن منصوبہ کب تک مکمل ہوجائے گا تو انہوں نے کہا کہ میں اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا، کیوں کہ میں اب ٹرانس کراچی کا آفیشل جنر ل منیجر نہیں ہوں۔ میں نے کمپنی سے استعفا دے دیا ہے۔اس حوالے سے آپ صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ،سیکرٹری ٹرانسپورٹ یا ٹرانس کراچی کے دیگر افسران سے معلومات حاصل کرسکتے ہیں وہ آپ کو صیح جواب دے سکتے ہیں کہ ریڈ لائن منصوبہ کب تک مکمل ہوگا۔
خواہش ہے منصوبہ مکمل ہو اور لوگوں کو سہولت ملے
انہوں نے کہا کہ میری دعا ہے کہ ریڈ لائن منصوبہ جلد از جلد مکمل ہوجائے اور کراچی کے لوگوں کو اس سے سفری سہولیات میسر آ سکیں۔ انجینئر پیر سجاد سرہندی نے کہا کہ میں نے این ای ڈی یونیورسٹی سے انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی ہوئی ہے اور میں گزشتہ 10برس سے سعودی عرب کی ایک معروف کنسٹرکشن کمپنی کے ساتھ کام کر رہا تھا تاہم میں پاکستان سے محبت کی خاطر اور کراچی کے ریڈ لائن منصوبے کے لیے پاکستان آگیا اور میری فیملی اب بھی کراچی میں ہی مقیم ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں میری تنخواہ کراچی میں ملنے والی تنخواہ سے ڈبل تھی، وہاں پر میری تنخواہ18لاکھ روپے پاکستانی بنتی تھی جب کے پاکستان میں میری تنخواہ 9لاکھ روپے تھی۔ اس میں ٹیکسز کٹنے کے بعد تقریباً ساڑھے 7لاکھ روپے میری ماہانہ تنخواہ تھی اور میں اپنی خوشی سے ریڈ لائن منصوبے کے لیے کا م کررہا تھا لیکن مجھے اندازہ نہیں تھا کہ اس منصوبے پر مجھے اتنے زیادہ مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
منصوبے کی وجہ سے مسائل بڑھتے جا رہے تھے
انہوں نے کہا کہ ریڈ لائن منصوبے کی تاخیر کی وجہ سے کراچی کے عوام بالخصوص گلستان جوہر اور گلشن اقبال کے عوام کو بہت زیادہ پریشانی کا سامنا ہورہا ہے اور گزرتے دن کے ساتھ اس منصوبے کے حوالے سے مسائل میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) ریڈ لائن منصوبے کو 2025میں مکمل ہونا ہے جواب تک نامکمل ہے۔تاخیر کی وجہ سے ریڈ لائن منصوبے پر لاگت کا تخمینہ بھی ڈبل سے بھی زیادہ ہوگیا ہے۔
میڈیا نے منصوبے کی تاخیر پر خاموشی اختیار کررکھی ہے
انہوں نے مزید کہا کہ ریڈ لائن منصوبے کی تاخیر کے حوالے سے میڈیا نے بھی خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔میڈیا کو مضبوطی کے ساتھ اس منصوبے کو اجاگر کرنا چاہیے تاکہ یہ منصوبہ بروقت مکمل ہوکر کراچی کے شہریوں کی زندگی آسان ہوسکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انجینئر پیر سجاد سرہندی کہ ریڈ لائن منصوبے کہ ریڈ لائن منصوبہ تاخیر کی وجہ سے انہوں نے کہا کہ سے استعفا دے ٹرانس کراچی منصوبے کے منصوبے کی حوالے سے کراچی کے کے لیے کہ میں
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ نے ’’کے 4 منصوبے‘‘ کیلئے کام کی اجازت دیدی
جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ تھوڑی سی زمین کیلئے عوامی اہمیت والا منصوبہ نہیں روکا جا سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ ہائیکورٹ نے کراچی میں پانی فراہمی کی منصوبے ’’کے 4‘‘ پر حکمِ امتناع واپس لے لیا۔ عدالتِ عالیہ میں سماعت کے دوران اپیل کنندہ کی وکیل فریدہ منگریو نے بتایا کہ حکمِ امتناع کے سبب کراچی کو پانی کی فراہمی کا منصوبہ تاخیر کا شکار ہے، حکومت نے جو زمین لینی ہے اس کیلئے قوانین پر عمل کرے۔ جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ حکمِ امتناع کے باوجود کام جاری تھا تو توہینِ عدالت کی درخواست دیں، تھوڑی سی زمین کیلئے عوامی اہمیت والا منصوبہ نہیں روکا جا سکتا۔ عدالت نے اپیلیں خارج کرتے ہوئے کے 4 منصوبے کیلئے کام کی اجازت دے دی۔