کراچی:بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی)ریڈ لائن منصوبہ تاخیر کی وجہ سے افسر کے لیے بھی شرمندگی کا باعث بن گیا۔ سعودی عرب کی معروف کنسٹرکشن کمپنی چھوڑ کر پاکستان کی محبت میں آنے والے ریڈ لائن منصوبہ کے لیے ٹرانس کراچی کے جنرل منیجر (جی ایم )برائے منصوبہ بندی اور انفرا اسٹرکچر انجینئر پیر سجاد سرہندی ریڈلائن منصوبہ سے استعفا دے کر واپس سعودی عرب چلے گئے۔

منصوبے میں تاخیر میرے لیے شرمندگی کا سبب بن رہی تھی

ٹرانس کراچی کے سابق جنرل منیجر (جی ایم ) برائے منصوبہ بندی اور انفرااسٹرکچر انجینئر پیر سجاد سرہندی نے جسارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ریڈ لائن منصوبہ تاخیر کی وجہ سے میرے لیے شرمندگی کا باعث بن رہا تھا، اس لیے میں نے چند ماہ قبل اس منصوبے سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے جنرل منیجر کی پوسٹ سے استعفا دے دیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ریڈ لائن منصوبے پر میں نے 3سال تک ٹرانس کراچی میں جنرل منیجر (جی ایم ) برائے منصوبہ بندی اور انفرااسٹرکچر کی حیثیت سے فرائض انجام دیے ہیں ،لیکن آئے روز مجھے اس منصوبے پر بہت سارے مسائل کا سامنا کر نا پڑرہا تھا۔ کبھی سڑک کھود تے ہوئے یوٹیلیٹی کا مسئلہ تو کبھی پانی اور سیوریج لائن کی ٹوٹ پھوٹ کے مسائل یا پھر کبھی سریا اور سیمنٹ کی قیمتوں میں اضافے کے باعث ریڈ لائن منصوبے پر کام کرنے والی کنسٹرکشن کمپنیوں کا کام بند کر دینا۔

مجھ پر بہت سے لوگوں کا دباؤ تھا جو کہ بتا نہیں سکتا

انہوں نے بتایا کہ ریڈ لائن منصوبے کے حوالے سے مجھ پر بہت سارے لوگوں کا دباؤ تھا، جس کے بار ے میں آپ کو نہیں بتا سکتا ، جس کی وجہ سے بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی)ریڈ لائن منصوبہ تاحال تعطل کا شکارہے ۔

انہوں نے کہاکہ میں ذہنی طور پر اذیت کا شکار تھا تو میں نے اپنے لیے یہی بہتر سمجھا کہ اس منصوبے سے خود کو دور کر لیا جائے تو میں نے ریڈ لائن منصوبہ سے استعفا دے دیا ہے۔

انجینئر پیر سجاد سرہندی سے سوال کیا گیا کہ ریڈ لائن منصوبہ کب تک مکمل ہوجائے گا تو انہوں نے کہا کہ میں اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا، کیوں کہ میں اب ٹرانس کراچی کا آفیشل جنر ل منیجر نہیں ہوں۔ میں نے کمپنی سے استعفا دے دیا ہے۔اس حوالے سے آپ صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ،سیکرٹری ٹرانسپورٹ یا ٹرانس کراچی کے دیگر افسران سے معلومات حاصل کرسکتے ہیں وہ آپ کو صیح جواب دے سکتے ہیں کہ ریڈ لائن منصوبہ کب تک مکمل ہوگا۔

خواہش ہے منصوبہ مکمل ہو اور لوگوں کو سہولت ملے

انہوں نے کہا کہ میری دعا ہے کہ ریڈ لائن منصوبہ جلد از جلد مکمل ہوجائے اور کراچی کے لوگوں کو اس سے سفری سہولیات میسر آ سکیں۔ انجینئر پیر سجاد سرہندی نے کہا کہ میں نے این ای ڈی یونیورسٹی سے انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی ہوئی ہے اور میں گزشتہ 10برس سے سعودی عرب کی ایک معروف کنسٹرکشن کمپنی کے ساتھ کام کر رہا تھا تاہم میں پاکستان سے محبت کی خاطر اور کراچی کے ریڈ لائن منصوبے کے لیے پاکستان آگیا اور میری فیملی اب بھی کراچی میں ہی مقیم ہے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں میری تنخواہ کراچی میں ملنے والی تنخواہ سے ڈبل تھی، وہاں پر میری تنخواہ18لاکھ روپے پاکستانی بنتی تھی جب کے پاکستان میں میری تنخواہ 9لاکھ روپے تھی۔ اس میں ٹیکسز کٹنے کے بعد تقریباً ساڑھے 7لاکھ روپے میری ماہانہ تنخواہ تھی اور میں اپنی خوشی سے ریڈ لائن منصوبے کے لیے کا م کررہا تھا لیکن مجھے اندازہ نہیں تھا کہ اس منصوبے پر مجھے اتنے زیادہ مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

منصوبے کی وجہ سے مسائل بڑھتے جا رہے تھے

انہوں نے کہا کہ ریڈ لائن منصوبے کی تاخیر کی وجہ سے کراچی کے عوام بالخصوص گلستان جوہر اور گلشن اقبال کے عوام کو بہت زیادہ پریشانی کا سامنا ہورہا ہے اور گزرتے دن کے ساتھ اس منصوبے کے حوالے سے مسائل میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) ریڈ لائن منصوبے کو 2025میں مکمل ہونا ہے جواب تک نامکمل ہے۔تاخیر کی وجہ سے ریڈ لائن منصوبے پر لاگت کا تخمینہ بھی ڈبل سے بھی زیادہ ہوگیا ہے۔

میڈیا نے منصوبے کی تاخیر پر خاموشی اختیار کررکھی ہے

انہوں نے  مزید کہا کہ ریڈ لائن منصوبے کی تاخیر کے حوالے سے میڈیا نے بھی خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔میڈیا کو مضبوطی کے ساتھ اس منصوبے کو اجاگر کرنا چاہیے تاکہ یہ منصوبہ بروقت مکمل ہوکر کراچی کے شہریوں کی زندگی آسان ہوسکے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انجینئر پیر سجاد سرہندی کہ ریڈ لائن منصوبے کہ ریڈ لائن منصوبہ تاخیر کی وجہ سے انہوں نے کہا کہ سے استعفا دے ٹرانس کراچی منصوبے کے منصوبے کی حوالے سے کراچی کے کے لیے کہ میں

پڑھیں:

اونیجا کے پاکستانی بوائے فرینڈ نے خاموشی توڑ دی، اعتراف محبت بھی کرلیا

کراچی(نیوز ڈیسک)امریکہ سے تعلق رکھنے اور پاکستان میں اپنے بوائے فرینڈ کی تلاش میں آنے والی اونیجا رابنسن سے متعلق سب ہی کو معلوم ہوگا، جو پاکستان سمیت بھارت میں بھی خبروں کی زینت بنی ہوئی تھی۔

ذگر نہیں، تو جان لیں کہ اونیجا اینڈریو رابنسن 11 اکتوبر 2024 کو مبینہ طور پر کراچی کے علاقے گارڈن ایسٹ کے رہائشی 19 سالہ ندال احمد میمن کی محبت میں پاکستان پہنچی تھیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ دونوں کے درمیان آن لائن رابطہ تھا، تاہم بعد ازاں لڑکے اور اس کے اہل خانہ نے خاتون سے ملنے سے انکار کردیا تھا۔

اونیجا 30 دن کے ویزے کی معیاد ختم ہونے کے بعد کراچی میں ہی مقیم رہیں اور ایک پریس کانفرنس کرنے کے بعد وائرل ہوگئیں جہاں انہوں نے ہر ہفتے لاکھوں ڈالرز کا مطالبہ کیا تھا۔

اونیجا تو واپس اپنے وطن پہنچ گئیں، لیکن اب ان کے مبینہ پاکستانی بوائے فرینڈ ندال احمد منظر عام پر آگئے ہیں اور انہوں نے خاموشی توڑتے ہوئے بڑے انکشافات کیے ہیں۔

19 سالہ ندال احمد میمن نے پہلی بار اونیجا سے اپنے تعلقات کی نوعیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ہم ایک دوسرے سے پیار کرتے ہیں۔

ایک انٹرویو میں ندال احمد میمن نے انکشاف کیا کہ اونیجا رابنسن نے ذاتی طور پر ان سے ملنے کے لیے پاکستان آنے کا فیصلہ کیا تھا۔ تاہم، انہوں نے اور ان کے اہلخانہ نے اسے جواب دینا بند کر دیا کیونکہ وہ اپنی سوشل میڈیا پر موجود تصویروں جیسی نہیں لگتی تھیں، تصویروں میں وہ ایک سفید فام عورت لگتی تھیں۔
احمد ندال نے انکشاف کیا کہ ان کا رابطہ رابنسن سے اس وقت ہوا جب وہ پاکستان میں ایک کال سینٹر میں ملازمت کے دوران امریکہ میں کال کرتے تھے۔

احمد نے دی شیڈ روم نامی یوٹیوب چینل کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ پاکستان آنے کا فیصلہ مکمل طور پر رابنسن کا اپنا تھا اور وہ 3 ماہ تک ایک ہوٹل میں ٹھہری رہیں۔

احمد کے مطابق اونیجا ان کے اہلخانہ خاص طور پر ان کی والدہ اور بہنوں کے ساتھ شاپنگ کے سفر سے بھی لطف اندوز ہوئیں۔

ندال احمد نے رابنسن کی آمد کے بارے میں بتایا کہ اس وقت تک سب کچھ اچھا تھا۔

احمد نے ان دعوؤں کی بھی تردید کی کہ انہوں نے یا ان کے گھر والوں نے سوشل میڈیا اسٹار اونیجا رابنسن کو چھوڑا ہو یا انہیں دھوکہ دیا۔
اونیجا کے مبینہ بوائے فرینڈ نے بتایا کہ میڈیا نے اپنی ہی کہانیاں بنائیں۔ اور کہا کہ اگر آپ مجھے ایک ویڈیو دکھائیں جس میں اونیجا یہ کہہ رہی ہوں کہ میں نے اسے چھوڑ دیا یا میں نے اسے دھوکہ دیا تو میں مان جاؤں گا۔

ندال نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ہم دوسرے جوڑوں کی طرح ایک دوسرے سے پیار کرتے ہیں، ہر رشتے میں اتار چڑھاؤ ہوتے ہیں۔ ’ہم پراجیکٹس پر کام کر رہے ہیں، اور آپ لوگوں کو ہم جلد ساتھ نظر آئیں گے‘۔

اونیجا رابنسن اس وقت امریکی شہر نیو یارک میں موجود ہیں۔ انہیں فروری 2025 میں پاکستان سے ڈیپورٹ کردیا گیا تھا۔
مزیدپڑھیں:برطانیہ میں حلال گوشت کے نام پر بڑی ہیرا پھیری پکڑی گئی

متعلقہ مضامین

  • وقف قانون مسلمانوں کی شناخت مٹانے کے لئے آر ایس ایس کا منصوبہ ہے، مشعال ملک
  • امریکی خاتون کو محبت میں دھوکا دینے والا لڑکا منظر عام پر آگیا، حیران کن انکشافات
  • اونیجا کے پاکستانی بوائے فرینڈ نے خاموشی توڑ دی، اعتراف محبت بھی کرلیا
  • کراچی: رنچھوڑ لائن میں نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید، وزیر داخلہ سندھ کا نوٹس
  • حج تیاریاں ، عمرے ویزے پر سعودی عرب میں موجود غیر ملکیوں کو واپس جانے کی ہدایت
  • حج تیاریوں کا آغاز، سعودی عرب کا عمرہ ویزے پر موجود غیر ملکیوں کو واپس جانے کی ہدایت
  • ریکوڈک منصوبہ: معیشت، معدنیات اور سرمایہ کاری کا نیا دور
  • داسو منصوبہ 240 فیصد مہنگا، ذمہ داری کسی فرد یا ادارے پر نہیں ڈالی گئی
  • کراچی، ڈمپر جلانے کے مقدمات میں گرفتار 4 ملزمان جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
  • کراچی؛ ڈمپر جلانے کے مقدمات میں گرفتار 4 ملزمان جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ